گمنام صارف
"یزید بن معاویہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←علمائے اہل سنت اور شخصیت یزید
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 38: | سطر 38: | ||
==علمائے اہل سنت اور شخصیت یزید== | ==علمائے اہل سنت اور شخصیت یزید== | ||
یزید کے دور حکومت میں شہادت حضرت امام حسین | یزید کے دور حکومت میں [[شہادت]] حضرت [[امام حسین]]، [[واقعۂ حرہ]] اور کعبہ کی بے حرمتی کو دیکھتے ہوئے [[اہل سنت]] [[فقہا]] اور علماء اسکی شخصیت کے متعلق مختلف نظریات رکھتے ہیں: | ||
====کفر ==== | ====کفر ==== | ||
اہل سنت میں سے ایک گروہ اس کے کفر کا قائل ہے۔ ابن جوزی اور دیگر نے اس مشہور واقعہ کو اس کے کفر کی دلیل بنایا ہے: | |||
جب حضرت امام حسین ؑ کے سر مبارک کو شام لایا گیا تو یزید نے لوگوں کو جمع کیا اور ان کے سامنے امام کے سر اور دانتوں پر ایک چھڑی سے ضربیں لگاتے ہوئے یہ اشعار پڑھے: | |||
جب حضرت امام حسین ؑ کے سر مبارک کو شام لایا گیا تو یزید نے لوگوں کو جمع کیا اور ان کے سامنے امام کے سر اور دانتوں پر ایک چھڑی سے ضربیں لگاتے ہوئے یہ اشعار | |||
{{شعر آغاز}} | {{شعر آغاز}} | ||
{{شعر|{{حدیث|'''ﻟﻴﺖ ﺍﺷﻴﺎﺧﻰ ﺑﺒﺪﺭ ﺷﻬﺪﻭﺍ'''}}|{{حدیث|'''ﺟﺰﻉ ﺍﻟﺨﺰﺭﺝ ﻣﻦ ﻭﻗﻊ ﺍﻷﺳﻞ'''}}}} | {{شعر|{{حدیث|'''ﻟﻴﺖ ﺍﺷﻴﺎﺧﻰ ﺑﺒﺪﺭ ﺷﻬﺪﻭﺍ'''}}|{{حدیث|'''ﺟﺰﻉ ﺍﻟﺨﺰﺭﺝ ﻣﻦ ﻭﻗﻊ ﺍﻷﺳﻞ'''}}}} | ||
{{شعر|کاش | {{شعر|کاش بدر کے میرے مقتول بزرگ ہوتے|(اور دیکھتے) خزرج کے جزع کو دیکھتے۔}} | ||
{{شعر|{{حدیث|'''ﻷﻫﻠﻮﺍ ﻭ ﺍﺳﺘﻬﻠﻮﺍ ﻓﺮﺣﺎً'''}}|{{حدیث|''' ﺛﻢ ﻗﺎﻟﻮﺍ ﻳﺎ ﻳﺰﻳﺪ ﻻ ﺗﺸﻞ ...}}}} | {{شعر|{{حدیث|'''ﻷﻫﻠﻮﺍ ﻭ ﺍﺳﺘﻬﻠﻮﺍ ﻓﺮﺣﺎً'''}}|{{حدیث|'''ﺛﻢ ﻗﺎﻟﻮﺍ ﻳﺎ ﻳﺰﻳﺪ ﻻ ﺗﺸﻞ ...}}}} | ||
{{شعر| وہ خوشی میں فریاد کرتے|اے یزید ! تیرے ہاتھ شل نہ ہوں}} | {{شعر| وہ خوشی میں فریاد کرتے| اے یزید! تیرے ہاتھ شل نہ ہوں}} | ||
{{شعر|{{حدیث|'''ﻟﻌﺒﺖ ﻫﺎﺷﻢ ﺑﺎﻟﻤﻠﻚ ﻓﻼ'''}}|{{حدیث|''' ﺧﺒﺮ ﺟﺎﺀ ﻭﻻ ﻭﺣﻰ ﻧﺰﻝ'''}}}} | {{شعر|{{حدیث|'''ﻟﻌﺒﺖ ﻫﺎﺷﻢ ﺑﺎﻟﻤﻠﻚ ﻓﻼ'''}}|{{حدیث|'''ﺧﺒﺮ ﺟﺎﺀ ﻭﻻ ﻭﺣﻰ ﻧﺰﻝ'''}}}} | ||
{{شعر|ہاشم نے بادشاہت کا کھیل کھیلا تھا|نہ کوئی خبر آئی اور نہ ہی کوئی وحی نازل ہوئی تھی}}<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 ص 631۔</ref> | {{شعر|ہاشم نے بادشاہت کا کھیل کھیلا تھا| نہ کوئی خبر آئی اور نہ ہی کوئی وحی نازل ہوئی تھی}}<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 ص 631۔</ref> | ||
{{شعر اختتام}} | {{شعر اختتام}} | ||
====اسلام==== | ====اسلام==== | ||
دوسرا گروہ اس کے کافر ہونے کا قائل نہیں کیونکہ ان کے بقول جن چیزوں سے کسی شخص کا کفر ثابت ہوتا ہے وہ ہمارے نزدیک ثابت نہیں ہیں نیز اس کے کفر کے برعکس یہ مشہور روایت ہے : | دوسرا گروہ اس کے کافر ہونے کا قائل نہیں کیونکہ ان کے بقول جن چیزوں سے کسی شخص کا کفر ثابت ہوتا ہے وہ ہمارے نزدیک ثابت نہیں ہیں نیز اس کے کفر کے برعکس یہ مشہور روایت ہے: جب یزید کے سامنے امام کا سر مبارک لایا گیا تو اس نے امام کیلئے اللہ سے رحمت طلب کی اور کہا کہ تمہیں اس شخص نے قتل کیا ہے جسے آپ کے ارحام اور آپ کی قوم کا پتہ ہی نہیں تھا۔ اس شخص نے تمہیں قتل کرکے میرے خلاف ہر مومن اور فاجر شخص کے دل میں عداوت ڈال دی ہے ... پس اصل یہ ہے کہ وہ مسلمان تھا۔<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 ص 632۔</ref> ۔ | ||
====توقف==== | ====توقف==== | ||
تیسرا گروہ توقف کا قائل | تیسرا گروہ توقف کا قائل ہے۔<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 ص 632۔</ref> ۔ | ||
====لعنت==== | ====لعنت==== | ||
ابو الفرج ابن جوزی حنبلی اپنی تصنیف | ابو الفرج [[ابن جوزی]] حنبلی اپنی تصنیف الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید میں لکھتا ہے کہ مجھ سے سائل نے سوال کیا [[کربلا]] کی جنایت کی وجہ سے یزید پر لعن کرنا جائز ہے یا نہیں؟ تو میں نے کہا کہ احمد بن حنبل جیسے پرہیزگار علما اس پر لعنت کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں۔<ref>المناوی، فیض القدیر شرح جامع الصغیر ج1 ص 265</ref>۔ نیز قاضی ابو یعلی، اس کا بیٹا، سفارینی، ابن محب الدین حنفی تفتازانی، سیوطی اور دیگر بھی اسی کے قائل ہیں۔<ref>ابن جوزی، الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید، مقدمۃ للتحقیق مسئلۃ لعن یزید ص 16 باحوالہ:[http://alwahabiyah.com/upload/bookpdf/201373182027288.pdf سائیٹ]</ref> | ||
یزید کا نام لے کر لعنت | یزید کا نام لے کر لعنت کرنے میں اختلاف ہے۔ ابن جوزی [[احمد بن حنبل]] سے منقول ہے کہ نام لے کر لعنت کرنا جائز ہے۔<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 صص634 و635۔</ref> ابن حجر نے ابو یعلی کی ایک کتاب کا ذکر کیا ہے جس میں اس نے لعنت کے مستحق اشخاص کے نام ذکر کئے ہیں اس کتاب میں رسول اللہ کی یہ روایت مذکور ہے: ﻣﻦ ﺍﺧﺎﻑ ﺍﻫﻞ ﺍﻟﻤﺪﻳﻨﺔ ﻇﻠﻤﺎً ﺃﺧﺎﻓﻪ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﻋﻠﻴﻪ ﻟﻌﻨﺔ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﺍﻟﻤﻼﺋﻜﺔ ﻭﺍﻟﻨﺎﺱ ﺍﺟﻤﻌﻴﻦ۔ جس نے بھی اہل مدینہ کو ظلم کرتے ہوئے ڈرایا اللہ اسے ڈرائے گا، اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی اس پر لعنت ہو۔<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 صص635۔</ref> ۔ | ||
جمہور علماء کہ جن میں سے | جمہور علماء کہ جن میں سے ابن صلاح، غزالی، ابن تیمیہ، ابن حجر ہیتمی وغیرہ ہیں، لعنت کو جائز نہیں سمجھتے ہیں۔<ref>ابن جوزی ،الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید، مقدمۃ للتحقیق مسئلۃ لعن یزید ص 16 باحوالہ:[http://alwahabiyah.com/upload/bookpdf/201373182027288.pdf سائیٹ]</ref>۔ | ||
====فسق==== | ====فسق==== | ||
حسن نے کہا ہے کہ یزید کے فاسق ہونے پر تمام نے اتفاق کیا | حسن نے کہا ہے کہ یزید کے فاسق ہونے پر تمام نے اتفاق کیا ہے۔<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 ص 634۔</ref> | ||
==حوالہ جات == | ==حوالہ جات == |