"یزید بن معاویہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (←منابع) |
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{نستعلیق متن}} | {{نستعلیق متن}} | ||
{{خلافت بنی امیہ}} | {{خلافت بنی امیہ}} | ||
'''یزید بن معاویہ''' خاندان [[بنو امیہ]] کا دوسرا خلیفہ ہے۔ اس کے خلاف [[رسول اللہ]] کے نواسے حضرت [[امام حسین]] ؑ نے قیام کیا جس کے نتیجے میں [[کربلا]] کا دلخراش سانحۂ رونما ہوا۔اس نے معاویہ بن ابو سفیان کے بعد تقریبا چار سال حکومت کی اور اس کے دور میں دمشق اس کی حکومت کا دارالخلافہ تھا ۔[[معاویہ بن ابی سفیان]] نے اپنے بیٹے یزید بن معاویہ کو خلیفہ نامزد کر کے خلافت کے موروثی ہونے کا بیج بویا کیونکہ اس سے پہلے کسی بھی اسلامی خلیفہ نے اپنے بعد اپنے بیٹے کو خلیفہ نامزد نہیں کیا۔اس کے بعد خلافت وراثتی شکل اختیار کر گئی ۔اس کی وفات [[شام]] میں ہوئی اور اسے [[دمشق]] میں دفنایا گیا۔ | |||
==نسب اور خاندان == | ==نسب اور خاندان == | ||
تاریخ و رجال نگاران | تاریخ و رجال نگاران یزید بن معاویہ کو [[بنو امیہ]] اور [[قریش]] میں سے شمار کرتے ہوئے اس کا نسب یوں تحریر کرتے ہیں: یزید بن معاویہ بن صخر بن حرب بن أمیہ بن عبد شمس بن عبد مناف<ref>ذہبی ج2 ص 269۔</ref> اس لحاظ سے انہوں نے یزید اور بنی ہاشم کا نسب عبد مناف تک پہنچایا ہے ۔[[عبد مناف]] کے دو بیٹے [[ہاشم]] اور [[عبد الشمس]] تھے ان میں سے ہاشم کی اولاد کو [[بنی ہاشم]] اور [[عبد الشمس]] کی نسل [[بنی امیہ]] کہلاتی ہے۔اس کی والدہ کے بارے میں تاریخ زیادہ تفصیل بیان نہیں کرتی ہے ۔تاریخ میں اس کا قبیلہ بنی حارثہ مذکور ہے اور اس کانام [[میسون بنت بحدل]] لکھا گیا ھے جو بادیہ نشین خاندان سے تعلق رکھتی تھی ۔معاویہ سے طلاق لینے کے بعد وہ شام سے واپس اپنے وطن لوٹ آئی ۔<ref>ذہبی ج5 ص27؛زرکلی۔ج 7 ص339۔</ref> | ||
یزید کا دادا [[ابو سفیان]] اور دادی [[ہند بنت عتبہ]] فتح [[مکہ]] سے پہلے تک [[رسول اللہ|پیغمبر اسلام]]ؐ کے بہت سخت دشمن تھے ۔[[جنگ احد]] میں حضرت [[حمزہ]] کا جگر کھانے کی وجہ سے ہند بنت عتبہ "ہند جگر خور" مشہور ہو گئی۔فتح مکہ کے بعد [[رسول اللہ]] نے [[مکہ]] میں موجود اپنے دشمنوں کو "طلقاء" کا نام دیا اور انہیں معاف کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں آزاد کر دیا ۔<ref>طبری،ج3 ص61۔ابن ہشام،ج 2 ص 412۔</ref> لفظ طلیق طلقاء کا مفرد ہے اور ایسے قیدیوں کیلئے بولا جاتا ہے جو سزا کے مستحق ہوں لیکن انہیں آزاد کر دیا جائے ۔یہ لفظ کنایہ کے عنوان سے انکے لئے باقی رہ گیا ۔بعض روایات کے مطابق [[حضرت علی]] نے صراحت کی ہے کہ [[معاویہ]] اور اسکا والد کبھی بھی ایمان نہیں لے کر آئے اور انہوں نے مجبوری کی بنا پر اسلام کا اظہار کیا تھا ۔<ref>دینوری،178</ref>اسی طرح [[حضرت علی]] نے اپنے ایک خط میں معاویہ کو ان طلقاء میں سے شمار کیا ہے جن کیلئے خلافت مناسب نہیں ہے ۔<ref>دینوری،178</ref> | |||
==زندگی== | ==زندگی== | ||
سطر 17: | سطر 17: | ||
اکثر تاریخی ماخذوں نے اسے ایک [[فاسق]] اور ہوس پرست شخص کے طور پر پیش کیا ہے ۔[[بلاذری]] اسے ایسا پہلا خلافت اسلامی کا حاکم کہتا ہے جو سر عام شراب خواری جیسے گناہ کرتا تھا ۔<ref>بلاذری ج 5 ص 297۔</ref>[[مسعودی]] نے [[ابو مخنف]] سے نقل کیا ہے کہ [[یزید]] کے دور حکومت میں مکے اور مدینے میں اس کے کارندوں کے ذریعے سر عام فسق و فجور اور شرابخوری رواج پا چکے تھے <ref>مسعودی،ج 3 ص 68۔</ref>۔ یزید کی لہو و لعب اور اخلاقیات اسلامی کے اصول کے پابند نہ ہونے کی شہرت اس قدر زبان زد عام تھی کہ [[حضرت امام حسین]] ؑ سمیت بعض مشہور اصحاب پیغمبر نے اس کے فسق اور سر عام گناہ کرنے کی تصریح کی ہے ۔یہی وجہ تھی کہ حضرت [[امام حسن]] کی شہادت کے بعد جب [[معاویہ]] نے [[یزید]] کیلئے بیعت پر اسرار کرنا شروع کیا تو اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور حضرت امام حسین ،[[عبد اللہ بن عمر]] اور [[عبد اللہ بن زبیر]] جیسے اصحاب نے بیعت کرنے سے انکار کیا یزید کے متعلق [[عبد اللہ بن عمر]] سے منقول ہے :میں اسکی بیعت کروں جو بندروں اور کتوں سے کھیلتا ہے ، شراب پیتا ہے اور کھلم کھلا [[فسق]] کرتا ہے؟ خدا کے نزدیک ہمارا کیا بہانہ ہے؟<ref>یعقوبی ج 2 ص 160</ref> | اکثر تاریخی ماخذوں نے اسے ایک [[فاسق]] اور ہوس پرست شخص کے طور پر پیش کیا ہے ۔[[بلاذری]] اسے ایسا پہلا خلافت اسلامی کا حاکم کہتا ہے جو سر عام شراب خواری جیسے گناہ کرتا تھا ۔<ref>بلاذری ج 5 ص 297۔</ref>[[مسعودی]] نے [[ابو مخنف]] سے نقل کیا ہے کہ [[یزید]] کے دور حکومت میں مکے اور مدینے میں اس کے کارندوں کے ذریعے سر عام فسق و فجور اور شرابخوری رواج پا چکے تھے <ref>مسعودی،ج 3 ص 68۔</ref>۔ یزید کی لہو و لعب اور اخلاقیات اسلامی کے اصول کے پابند نہ ہونے کی شہرت اس قدر زبان زد عام تھی کہ [[حضرت امام حسین]] ؑ سمیت بعض مشہور اصحاب پیغمبر نے اس کے فسق اور سر عام گناہ کرنے کی تصریح کی ہے ۔یہی وجہ تھی کہ حضرت [[امام حسن]] کی شہادت کے بعد جب [[معاویہ]] نے [[یزید]] کیلئے بیعت پر اسرار کرنا شروع کیا تو اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور حضرت امام حسین ،[[عبد اللہ بن عمر]] اور [[عبد اللہ بن زبیر]] جیسے اصحاب نے بیعت کرنے سے انکار کیا یزید کے متعلق [[عبد اللہ بن عمر]] سے منقول ہے :میں اسکی بیعت کروں جو بندروں اور کتوں سے کھیلتا ہے ، شراب پیتا ہے اور کھلم کھلا [[فسق]] کرتا ہے؟ خدا کے نزدیک ہمارا کیا بہانہ ہے؟<ref>یعقوبی ج 2 ص 160</ref> | ||
تاریخی مستندات کے مطابق 52 ہجری میں [[معاویہ]] اپنے سپاہیوں کے ہمراہ [[روم]] کی طرف گیا جن میں کچھ [[ | تاریخی مستندات کے مطابق 52 ہجری میں [[معاویہ]] اپنے سپاہیوں کے ہمراہ [[روم]] کی طرف گیا جن میں کچھ [[صحابہ]] نبی بھی شامل تھے ۔راستے میں اپنی بیوی "[[ام کلثوم]]" کے ہمراہ ایک جگہ قیام کے دوران وہ عیاشی اور شرابخوری میں مشغول ہو گیا ۔اس کے سپاہ اس سے پہلے آگے جا چکے تھے۔ وہ ایک وبا میں مبتلا ہوئے اور اس وجہ سے ان کا کافی نقصان ہوا ۔ اس بات کی خبر جب [[یزید]] کو پہنچی تو اس نے ایک شعر پڑھا جس کا مفہوم یہ تھا کہ مسلمانوں کے وبا سے مرنے کا مجھے کوئی خوف نہیں ہے ۔اس بات کی خبر جب [[معاویہ]] کو پہنچی تو وہ ناراض ہوا اور اس نے [[یزید]] کو فوجی چھاونی بھیجنے کا حکم دیا ۔[[معاویہ]] کا لشکر کسی کامیابی کے بغیر شام واپس آگیا<ref>یعقوبی ج2 ص 160۔ بلاذری ج 5 ص 86۔</ref> ۔ | ||
==حکومت اور سیاست== | ==حکومت اور سیاست== |