گمنام صارف
"آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق
←وفات
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi (←وفات) |
||
سطر 46: | سطر 46: | ||
محمد بن عمر واقدی (متوفا 207 یا 209 ھ) کے مطابق [[قریش]] نے [[جنگ بدر|بدر]] کے اپنے مقتولوں کی خونخواہی میں مدینہ کا ارادہ کیا تو ابوا کے مقام پر پہنچ کر ان کے ایک گروہ نے آمنہ کی نبش قبر کا ارادہ کیا لیکن [[ابو سفیان]] کے دیگر بزرگوں سے مشورے کے بعد اس کام سے ہاتھ کھینچ لیا۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۰۶.</ref> رسول اکرم ابواء میں اپنی والدہ کی قبر کی [[زیارت]] کرتے تھے۔<ref> محدث قمی، سفینۃ البحار، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۱۷۱.</ref> ان واقعات میں سے ایک واقعہ [[حدیبیہ]] کا ہے جس کے موقع پر اپنی والدہ کی قبر پر آپ کا حاضر ہونا اور گریہ کرنا نقل ہوا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۴</ref> | محمد بن عمر واقدی (متوفا 207 یا 209 ھ) کے مطابق [[قریش]] نے [[جنگ بدر|بدر]] کے اپنے مقتولوں کی خونخواہی میں مدینہ کا ارادہ کیا تو ابوا کے مقام پر پہنچ کر ان کے ایک گروہ نے آمنہ کی نبش قبر کا ارادہ کیا لیکن [[ابو سفیان]] کے دیگر بزرگوں سے مشورے کے بعد اس کام سے ہاتھ کھینچ لیا۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۰۶.</ref> رسول اکرم ابواء میں اپنی والدہ کی قبر کی [[زیارت]] کرتے تھے۔<ref> محدث قمی، سفینۃ البحار، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۱۷۱.</ref> ان واقعات میں سے ایک واقعہ [[حدیبیہ]] کا ہے جس کے موقع پر اپنی والدہ کی قبر پر آپ کا حاضر ہونا اور گریہ کرنا نقل ہوا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۴</ref> | ||
دوسری جانب مکہ میں [[قبرستان حجون]] میں ان سے منسوب ایک قبر ہے۔<ref> کردی، التاریخ التقویم، ج۱، ص۷۴: بنقل از [https://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/7863 جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۹۲.]</ref> نیز تاریخی روایات میں مکہ کے راستے میں بھی ایک قبر کی طرف اشارہ ہوا ہے لیکن [[اہل سنت]] عالم ابن سعد اسے درست نہیں | دوسری جانب مکہ میں [[قبرستان حجون]] میں ان سے منسوب ایک قبر ہے۔<ref> کردی، التاریخ التقویم، ج۱، ص۷۴: بنقل از [https://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/7863 جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۹۲.]</ref> نیز تاریخی روایات میں مکہ کے راستے میں بھی ایک قبر کی طرف اشارہ ہوا ہے لیکن [[اہل سنت]] عالم ابن سعد اسے درست نہیں سمجھتے ہیں۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۴.</ref> کہا گیا ہے کہ خلافت عثمانیہ کے دور میں مکہ کے راستے میں موجود اور ابواء میں موجود قبریں [[بقعے]] پر مشتمل تھیں مگر انہیں بعد میں خراب کر دیا گیا۔<ref> کردی، التاریخ التقویم، ج۱، ص۷۴: بنقل از [https://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/7863 جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۹۲.]</ref> | ||
== ایمان== | == ایمان== |