مندرجات کا رخ کریں

"آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9: سطر 9:
| مشہور اقارب        =[[عبداللہ بن عبدالمطلب]] (شوہر)، [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم]] ؐ (فرزند)
| مشہور اقارب        =[[عبداللہ بن عبدالمطلب]] (شوہر)، [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم]] ؐ (فرزند)
| وجہ شہرت          =
| وجہ شہرت          =
| تاریخ پیدائش      =23 سال قبل از [[عام الفیل]]، 46 سال قبل [[ہجرت]]، 63 سال قبل [[بعثت]]
| تاریخ پیدائش      =23 سال قبل [[عام الفیل]]، 46 سال قبل [[ہجرت]]، 63 سال قبل [[بعثت]]
| مقام پیدائش        =[[مکہ]]
| مقام پیدائش        =[[مکہ]]
| محل زندگی          =مکہ
| محل زندگی          =مکہ
سطر 35: سطر 35:


===وفات شوہر===
===وفات شوہر===
آمنہ سے شادی کے چند روز بعد عبداللہ آمنہ کے ہمراہ تجارتی سفر پر گئے جس سے واپسی کے دوران [[یثرب]] میں ان کی وفات ہوئی۔<ref> زرقانی، شرح المواہب اللدنیۃ، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۲۰۷-۲۰۶.</ref> عبداللہ نے قربانی کے واقعے کے ایک سال بعد آمنہ سے شادی کی تھی۔<ref> یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۹.</ref>[[عبدالمطلب]] نے نذر کی تھی کہ اگر خدا نے انہیں دس بیٹے عطا کیا تو دسویں کو خدا کی راہ میں قربان کرینگے لیکن آخر کار عبداللہ کی جگہ اونٹ کی قربانی دے کر عبدالمطب نے اپنی منت پوری کی۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ۱۳۷۵ق، ج۱، ص۱۵۱-۱۵۵.</ref> جبکہ بعض دیگر تاریخی [[روایات]] کے مطابق عبد اللہ کی وفات رسول خدا کی ولادت کے کچھ عرصہ بعد ہوئی ہے۔<ref> دیکھیں: آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ۱۳۷۸ش، ص۴۱.</ref>
آمنہ سے شادی کے چند روز بعد عبداللہ آمنہ کے ہمراہ تجارتی سفر پر گئے جس سے واپسی کے دوران [[یثرب]] میں ان کی وفات ہوئی۔<ref> زرقانی، شرح المواہب اللدنیۃ، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۲۰۷-۲۰۶.</ref> عبداللہ نے قربانی کے واقعے کے ایک سال بعد آمنہ سے شادی کی تھی۔<ref> یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۹.</ref> [[عبدالمطلب]] نے نذر کی تھی کہ اگر خدا نے انہیں دس بیٹے عطا کئے تو دسویں کو خدا کی راہ میں قربان کریں گے لیکن آخر کار عبداللہ کی جگہ اونٹ کی قربانی دے کر عبدالمطب نے اپنی منت پوری کی۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ۱۳۷۵ق، ج۱، ص۱۵۱-۱۵۵.</ref> جبکہ بعض دیگر تاریخی [[روایات]] کے مطابق عبد اللہ کی وفات رسول خدا کی ولادت کے کچھ عرصہ بعد ہوئی ہے۔<ref> دیکھیں: آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ۱۳۷۸ش، ص۴۱.</ref>


=== ولادت رسول خدا===
=== ولادت رسول خدا===
آمنہ نے رسول خدا کی ولادت کے بعد انہیں [[حلیمہ سعدیہ]] کے حوالے کیا۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ۱۳۷۵ق، ج۱، ص۱۶۲-۱۶۳.</ref> شیعہ مکتب میں مشہور قول کی بنا پر [[17 ربیع الاول]] [[عام الفیل]]، کو آمنہ کے ہاں  پیامبرؐ کی ولادت ہوئی جبکہ [[اہل سنت]] کے نزدیک آپ کی ولادت [[12 ربیع الاول]] کو ہوئی۔<ref> نگاہ کنید بہ: آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ۱۳۷۸ش، ص۴۳.</ref> ابن ہشام (متوفی 213 یا 218 ھ) کی [[السیرۃ النبویۃ لابن ہشام|السیرۃ النبویہ]] کے مطابق چونکہ حضرت  محمد [[یتیم]] تھے اور کوئی ان کی سرپرستی قبول نہیں کر رہا تھا۔ اسی وجہ سے حلیمہ نے بھی شروع میں اس سے عذر خواہی کی لیکن جب اسے کوئی اور بچہ نہیں ملا تو رسول اللہ کو قبول کیا۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ۱۳۷۵ق، ج۱، ص۱۶۲-۱۶۳.</ref> حلیمہ دو سال کے بعد رسول اللہ کو آمنہ کے پاس لائی اور آپ ؐ سے برکات کے آثار کے مشاہدہ کی بنا پر حضرت آمنہ سے کچھ عرصہ اور اپنے پاس رکھنے کی درخواست کی۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ۱۳۷۵ق، ج۱، ص۱۶۴-۱۶۳</ref> یوں آمنہ نے عام الفیل کے چھٹے سال اور دو دن اپنے پاس رکھنے کے بعد حضور اکرمؐ کو آپ کی والدہ آمنہ کے حوالے کیا۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۹.</ref>
آمنہ نے رسول خدا کی ولادت کے بعد انہیں [[حلیمہ سعدیہ]] کے حوالے کیا۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ۱۳۷۵ق، ج۱، ص۱۶۲-۱۶۳.</ref> شیعہ مکتب میں مشہور قول کی بنا پر [[17 ربیع الاول]] [[عام الفیل]]، کو آمنہ کے یہاں پیغمبرؐ کی ولادت ہوئی جبکہ [[اہل سنت]] کے نزدیک آپ کی ولادت [[12 ربیع الاول]] کو ہوئی۔<ref> نگاہ کنید بہ: آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ۱۳۷۸ش، ص۴۳.</ref> ابن ہشام (متوفی 213 یا 218 ھ) کی [[السیرۃ النبویۃ لابن ہشام|السیرۃ النبویہ]] کے مطابق چونکہ حضرت  محمد [[یتیم]] تھے اور کوئی ان کی سرپرستی قبول نہیں کر رہا تھا۔ اسی وجہ سے حلیمہ نے بھی شروع میں ان سے عذر خواہی کی لیکن جب اسے کوئی اور بچہ نہیں ملا تو رسول اللہ کو قبول کیا۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ۱۳۷۵ق، ج۱، ص۱۶۲-۱۶۳.</ref> حلیمہ دو سال کے بعد رسول اللہ کو آمنہ کے پاس لائیں اور آپ ؐ سے برکات کے آثار کے مشاہدہ کی بنا پر آپ سے کچھ عرصہ اور اپنے پاس رکھنے کی درخواست کی۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ۱۳۷۵ق، ج۱، ص۱۶۴-۱۶۳</ref> یوں آمنہ نے عام الفیل کے چھٹے سال اور دو دن اپنے پاس رکھنے کے بعد حضور اکرمؐ کو آپ کی والدہ آمنہ کے حوالے کیا۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۹.</ref>


=== وفات ===
=== وفات ===
[[فائل:قبر آمنه مادر حضرت محمد (ص) در ابواء.jpg|تصغیر|جناب آمنہ کی قبر (ابوا)]]
[[فائل:قبر آمنه مادر حضرت محمد (ص) در ابواء.jpg|تصغیر|جناب آمنہ کی قبر (ابوا)]]
حضرت آمنہ [[عام الفیل]] کے ساتویں سال اپنے بیٹے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو ان کے والد کی قبر کی زیارت اور [[عبداللہ بن عبدالمطلب]] کے بنی نجار کے رشتے داروں سے ملاقات کیلئے [[مدینہ]] لے گئیں۔ مشہور قول کی بنا پر مدینہ سے واپسی کے دوران [[ابواء]] کے مقام پر حضرت آمنہ اس دنیا سے رخصت ہوئیں<ref> دیکھیں: ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۰.</ref> اور وہیں دفن ہوئیں۔<ref> مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ ق، ج۱، ص۱۳.</ref> ایک قول کے مطابق مکہ میں وفات کے بعد شعب دُب ([[قبرستان معلاۃ]]) میں مدفون ہیں۔ ابن اثیر اسے زیادہ صحیح سمجھتا ہے۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۲.</ref> تیسری صدی ہجری کا مؤرخ [[یعقوبی]] نے وفات کے وقت آپ کی عمر 30 برس ذکر کی ہے۔<ref> یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۰.</ref>
حضرت آمنہ [[عام الفیل]] کے ساتویں سال اپنے بیٹے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو ان کے والد کی قبر کی زیارت اور [[عبداللہ بن عبدالمطلب]] کے بنی نجار کے رشتے داروں سے ملاقات کیلئے [[مدینہ]] لے گئیں۔ مشہور قول کی بنا پر مدینہ سے واپسی کے دوران [[ابواء]] کے مقام پر آپ اس دنیا سے رخصت ہوئیں<ref> دیکھیں: ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۰.</ref> اور وہیں دفن ہوئیں۔<ref> مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ ق، ج۱، ص۱۳.</ref> ایک قول کے مطابق مکہ میں وفات کے بعد شعب دُب ([[قبرستان معلاۃ]]) میں مدفون ہیں۔ ابن اثیر اسے زیادہ صحیح سمجھتے ہیں۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۲.</ref> تیسری صدی ہجری کے مؤرخ [[یعقوبی]] نے وفات کے وقت آپ کی عمر 30 برس ذکر کی ہے۔<ref> یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۰.</ref>


محمد بن عمر واقدی (متوفا 207 یا 209 ھ) کے مطابق [[قریش]] نے [[جنگ بدر|بدر]] کے اپنے مقتولوں کی خونخواہی میں مدینہ کا ارادہ کیا تو ابوا کے مقام پر پہنچ کر ان کے ایک گروہ نے آمنہ کی نبش قبر کا ارادہ کیا لیکن [[ابوسفیان]] کے دیگر بزرگوں سے مشورے کے بعد اس کام سے ہاتھ کھینچ لیا۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۰۶.</ref> رسول اکرم ابواء میں اپنی والدہ کی قبر کی [[زیارت]] کرتے تھے۔<ref> محدث قمی، سفینۃ البحار، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۱۷۱.</ref> ان واقعات میں سے ایک واقعہ [[حدیبیہ]] کا ہے جس کے موقع پر اپنی والدہ کی قبر پر آپ کا حاضر ہونا اور گریہ کرنا نقل ہوا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۴.</ref>
محمد بن عمر واقدی (متوفا 207 یا 209 ھ) کے مطابق [[قریش]] نے [[جنگ بدر|بدر]] کے اپنے مقتولوں کی خونخواہی میں مدینہ کا ارادہ کیا تو ابوا کے مقام پر پہنچ کر ان کے ایک گروہ نے آمنہ کی نبش قبر کا ارادہ کیا لیکن [[ابو سفیان]] کے دیگر بزرگوں سے مشورے کے بعد اس کام سے ہاتھ کھینچ لیا۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۰۶.</ref> رسول اکرم ابواء میں اپنی والدہ کی قبر کی [[زیارت]] کرتے تھے۔<ref> محدث قمی، سفینۃ البحار، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۱۷۱.</ref> ان واقعات میں سے ایک واقعہ [[حدیبیہ]] کا ہے جس کے موقع پر اپنی والدہ کی قبر پر آپ کا حاضر ہونا اور گریہ کرنا نقل ہوا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۴</ref>


دوسری جانب مکہ میں [[قبرستان حجون]] میں ان سے منسوب ایک قبر ہے۔<ref> کردی، التاریخ التقویم، ج۱، ص۷۴: بنقل از [https://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/7863 جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۹۲.]</ref> نیز تاریخی روایات میں مکہ کے راستے میں بھی ایک قبر کی طرف اشارہ ہے لیکن اہل سنت عالم ابن سعد اسے درست نہیں سمجھتا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۴.</ref> کہا گیا ہے کہ حکومت عثمانی کے دور میں مکہ کے راستے میں موجود اور ابواء میں موجود قبریں [[بقعہ]] پر مشتمل تھیں مگر اسے بعد میں خراب کر دیا گیا۔<ref> کردی، التاریخ التقویم، ج۱، ص۷۴: بنقل از [https://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/7863 جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۹۲.]</ref>
دوسری جانب مکہ میں [[قبرستان حجون]] میں ان سے منسوب ایک قبر ہے۔<ref> کردی، التاریخ التقویم، ج۱، ص۷۴: بنقل از [https://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/7863 جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۹۲.]</ref> نیز تاریخی روایات میں مکہ کے راستے میں بھی ایک قبر کی طرف اشارہ ہوا ہے لیکن [[اہل سنت]] عالم ابن سعد اسے درست نہیں سمجھتا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۴.</ref> کہا گیا ہے کہ خلافت عثمانیہ کے دور میں مکہ کے راستے میں موجود اور ابواء میں موجود قبریں [[بقعہ]] پر مشتمل تھیں مگر اسے بعد میں خراب کر دیا گیا۔<ref> کردی، التاریخ التقویم، ج۱، ص۷۴: بنقل از [https://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/7863 جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۹۲.]</ref>


== ایمان==
== ایمان==
گمنام صارف