گمنام صارف
"اصول خمسہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←وجہ تسمیہ
imported>Mabbassi م (←وجہ تسمیہ) |
imported>Mabbassi م (←وجہ تسمیہ) |
||
سطر 3: | سطر 3: | ||
==وجہ تسمیہ== | ==وجہ تسمیہ== | ||
*:ابو القاسم کی روایت کے مطابق مسلمانوں کے درمیان گناہ کبیرہ کرنے والوں کے بارے میں جب اختلاف کی صورت میں کچھ انہیں مشرک اور فاسق،کچھ انہیں مؤمن و فاسق،نہ مشرک نہ مؤمن بلکہ فاسق اور منافق اور فاسق کے اقوال میں بٹ گئے تو ایک گروہ نے یہ کہا : جس میں سب متفق ہیں ہم اسے اختیار کرتے ہیں اور جس میں سب اختلاف کرتے ہیں ہم اسے چھوڑتے ہیں ۔ اس کے بعد یہ گروہ '''معتزلہ''' کہلایا جانے لگا۔<ref>ابن ندیم ،الفہرست ص201۔</ref> | |||
:ابو القاسم کی روایت کے مطابق مسلمانوں کے درمیان گناہ کبیرہ کرنے والوں کے بارے میں جب اختلاف کی صورت میں کچھ انہیں مشرک اور فاسق،کچھ انہیں مؤمن و فاسق،نہ مشرک نہ مؤمن بلکہ فاسق اور منافق اور فاسق کے اقوال میں بٹ گئے تو ایک گروہ نے یہ کہا : جس میں سب متفق ہیں ہم اسے اختیار کرتے ہیں اور جس میں سب اختلاف کرتے ہیں ہم اسے چھوڑتے ہیں ۔ اس کے بعد یہ گروہ '''معتزلہ''' کہلایا جانے لگا۔<ref>ابن ندیم ،الفہرست ص201۔</ref> | *:دوسرا قول | ||
:دوسرا قول | |||
:حسن بصر ی کی موجودگی میں ایک شخص نے گناہ کبیرہ کے ارتکاب کرنے والوں کے متعلق پوچھا تو حسن بصیری کے جواب دینے سے پہلے واصل بن عطاء نے کہا وہ نہ مؤمن ہیں ہیں اور نہ کافر ہیں بلکہ ان دونوں کے درمیان ہیں ۔یہ کہہ کر حسن بصری کی جماعت سے جدا ہو گیا ۔حسن بصری نے اس وقت ان کے بارے میں کہا: اعتزل عنا واصل۔ اس کے بعد واصل اور اس کے اصحاب کیلئے معتزلہ کہا جانے لگا ۔<ref>شہرستانی،الملل و النحل،ج 1 ص 45۔</ref> | :حسن بصر ی کی موجودگی میں ایک شخص نے گناہ کبیرہ کے ارتکاب کرنے والوں کے متعلق پوچھا تو حسن بصیری کے جواب دینے سے پہلے واصل بن عطاء نے کہا وہ نہ مؤمن ہیں ہیں اور نہ کافر ہیں بلکہ ان دونوں کے درمیان ہیں ۔یہ کہہ کر حسن بصری کی جماعت سے جدا ہو گیا ۔حسن بصری نے اس وقت ان کے بارے میں کہا: اعتزل عنا واصل۔ اس کے بعد واصل اور اس کے اصحاب کیلئے معتزلہ کہا جانے لگا ۔<ref>شہرستانی،الملل و النحل،ج 1 ص 45۔</ref> | ||
:'''تیسرا قول''' | :'''تیسرا قول''' | ||
:ابو الحسن بصری کے مرنے کے بعد قتادہ نے اس کی جگہ بیٹھنا شروع کیا تو عمرو بن عبید اور اسکی ایک جماعت ان سے جدا ہو گئی تو قتادہ نے انہیں معتزلہ کہا ۔عمرو بن عبید نے اپنے اصحاب سے کہا :اعتزال کی صفت سے خدا نے اپنی مدح بیان کی ہے اور یہ ایک اچھا اتفاق( ہمیں اس صفت سے پکارا گیا ہے) ہے ۔ انہوں نے اسے اپنے لئے ایک نام کے طور پر قبول کیا ۔<ref>ابن ندیم ،الفہرست ص201۔</ref> | *:ابو الحسن بصری کے مرنے کے بعد قتادہ نے اس کی جگہ بیٹھنا شروع کیا تو عمرو بن عبید اور اسکی ایک جماعت ان سے جدا ہو گئی تو قتادہ نے انہیں معتزلہ کہا ۔عمرو بن عبید نے اپنے اصحاب سے کہا :اعتزال کی صفت سے خدا نے اپنی مدح بیان کی ہے اور یہ ایک اچھا اتفاق( ہمیں اس صفت سے پکارا گیا ہے) ہے ۔ انہوں نے اسے اپنے لئے ایک نام کے طور پر قبول کیا ۔<ref>ابن ندیم ،الفہرست ص201۔</ref> | ||
==توحید== | ==توحید== |