مندرجات کا رخ کریں

"امام حسین علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 292: سطر 292:


[[مکہ]] میں عوام اور [[عمرہ]] پر آنے والوں کی طرف سے آپ کا بڑا استقبال ہوا<ref> بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج3، ص156؛ شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص36.</ref> اور چار مہینے سے زیادہ ([[3 شعبان]] تا [[8 ذی الحجہ]]) وہاں رہے۔<ref> مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص66.</ref> اس عرصے میں کوفہ والوں نے آپ کے یزید کی بیعت نہ کرنے کی خبر سنی اور آپ کے لیے دعوت نامے بھیجے اور خط کے ذریعے کوفہ بلایا۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج3، ص157-159؛ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص36-38.</ref> امام نے کوفہ والوں کو جانچنے کے لیے [[مسلم بن عقیل]] کو کوفہ بھیجا تاکہ وہ وہاں کی حالات سے آگاہ کریں۔ مسلم نے جب کوفیوں کا استقبال اور ان کی بیعت کو دیکھا تو امام کو کوفہ بلا لیا<ref> مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص41.</ref> اور آپ اہل و عیال اور دوست احباب سمیت [[8 ذی الحجہ]]<ref> بلاذری، انساب الاشراف، 1417، ج3، ص160؛ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص66.</ref> کو مکہ سے کوفہ کی جانب روانہ ہوئے۔
[[مکہ]] میں عوام اور [[عمرہ]] پر آنے والوں کی طرف سے آپ کا بڑا استقبال ہوا<ref> بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج3، ص156؛ شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص36.</ref> اور چار مہینے سے زیادہ ([[3 شعبان]] تا [[8 ذی الحجہ]]) وہاں رہے۔<ref> مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص66.</ref> اس عرصے میں کوفہ والوں نے آپ کے یزید کی بیعت نہ کرنے کی خبر سنی اور آپ کے لیے دعوت نامے بھیجے اور خط کے ذریعے کوفہ بلایا۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج3، ص157-159؛ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص36-38.</ref> امام نے کوفہ والوں کو جانچنے کے لیے [[مسلم بن عقیل]] کو کوفہ بھیجا تاکہ وہ وہاں کی حالات سے آگاہ کریں۔ مسلم نے جب کوفیوں کا استقبال اور ان کی بیعت کو دیکھا تو امام کو کوفہ بلا لیا<ref> مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص41.</ref> اور آپ اہل و عیال اور دوست احباب سمیت [[8 ذی الحجہ]]<ref> بلاذری، انساب الاشراف، 1417، ج3، ص160؛ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص66.</ref> کو مکہ سے کوفہ کی جانب روانہ ہوئے۔
بعض گزارشوں سے یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ امام حسینؑ کو مکہ میں ان کے قتل کی سازش کا علم ہوا تھا اس لئے مکہ کی حرمت باقی رکھتے ہوئے اس شہر سے نکل پڑے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى، 1418، ج10، ص450؛ ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، دار الفكر، ج8، ص159 و 161</ref>
بعض گزارشوں سے یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ امام حسینؑ کو مکہ میں ان کے قتل کی سازش کا علم ہوا تھا اس لئے مکہ کی حرمت باقی رکھتے ہوئے اس شہر سے نکل پڑے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى، 1418، ج10، ص450؛ ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، دار الفكر، ج8، ص159 و 161</ref>


گمنام صارف