گمنام صارف
"امام حسین علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←امام حسین کی معنوی میراث
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 382: | سطر 382: | ||
==امام حسین کی معنوی میراث== | ==امام حسین کی معنوی میراث== | ||
حدیث اور تاریخی منابع میں امام حسین کی معنوی میراث میں، کلمات، دعا، خطوط، اشعار، خطبے اور آپ کی [[وصیت]] نقل ہوئی ہے۔ یہ تمام آثار [[مسند الامام الشہید (کتاب)|مسند الامام الشہید]] بقلم [[عزیز اللہ عطاردی]] اور کتاب [[موسوعۃ کلمات الامام الحسین (کتاب)|موسوعۃ کلمات الامام الحسین]] میں جمع | حدیث اور تاریخی منابع میں امام حسین کی معنوی میراث میں، کلمات، دعا، خطوط، اشعار، خطبے اور آپ کی [[وصیت]] نقل ہوئی ہے۔ یہ تمام آثار [[مسند الامام الشہید (کتاب)|مسند الامام الشہید]] بقلم [[عزیز اللہ عطاردی]] اور کتاب [[موسوعۃ کلمات الامام الحسین (کتاب)|موسوعۃ کلمات الامام الحسین]] میں جمع ہوئے ہیں۔ | ||
'''کلمات''' | '''کلمات''' | ||
سطر 404: | سطر 404: | ||
* لوگوں کی تم سے احتیاجات اللہ کی تم پر نعمت ہیں؛ نعمتوں سے تھکن اور مغموم مت ہونا کہیں وہ بلا میں تبدیل نہ ہوجائے۔<ref> اربلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، 1421ق، ج1، ص573</ref> | * لوگوں کی تم سے احتیاجات اللہ کی تم پر نعمت ہیں؛ نعمتوں سے تھکن اور مغموم مت ہونا کہیں وہ بلا میں تبدیل نہ ہوجائے۔<ref> اربلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، 1421ق، ج1، ص573</ref> | ||
*ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے۔<ref> ابن شہر آشوب، المناقب، 1379، ج4، ص68.</ref> | *ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے۔<ref> ابن شہر آشوب، المناقب، 1379، ج4، ص68.</ref> | ||
*میں نے ظلم اور فساد پھیلانے کے لیے نہیں بلکہ اپنے نانا کی امت کی اصلاح کے لیے قیام کیا ہے؛ میں امر | *میں نے ظلم اور فساد پھیلانے کے لیے نہیں بلکہ اپنے نانا کی امت کی اصلاح کے لیے قیام کیا ہے؛ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا چاہتا ہوں۔<ref> خوارزمی، مقتل الحسین، 1423ق، ج1، ص273.</ref> | ||
*جو شخص اللہ کی نافرمانی سے کسی چیز کو حاصل کرنا چاہتا ہو تو جس چیز کی امید ہے اس کے حصول سے کہیں زیادہ جلدی میں اس چیز کو کھو بیٹھتا ہے اور جس چیز سے گھبرا رہا ہے اس میں گرفتار ہوتا ہے۔<ref> ابن شعبہ، تحف العقول، 1404، ص248.</ref> | *جو شخص اللہ کی نافرمانی سے کسی چیز کو حاصل کرنا چاہتا ہو تو جس چیز کی امید ہے اس کے حصول سے کہیں زیادہ جلدی میں اس چیز کو کھو بیٹھتا ہے اور جس چیز سے گھبرا رہا ہے اس میں گرفتار ہوتا ہے۔<ref> ابن شعبہ، تحف العقول، 1404، ص248.</ref> | ||