مندرجات کا رخ کریں

"امام حسین علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 362: سطر 362:
[[اہل سنت]] کی معتبر کتابوں میں امام حسینؑ کی فضیلت کے بارے میں بہت ساری احادیث نقل ہوئی ہیں۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، 1418، ج10، ص376-410؛ بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج3، ص7؛ مسلم، صحیح مسلم، 1423ق، ج15، ص190؛ ابن کثیر،  تفسیر القرآن، 1419ق، ج3، ص799؛ مراجعہ کریں [http://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/931082 حسینی شاهرودی، «امام حسین ؑ و عاشورا از دیدگاه اهل سنت»] و [http://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/52950 ایوب، م، ترجمہ قاسمی، «فضایل امام حسین علیه السلام در احادیث اہل سنت»]</ref> فضیلت کی روایات کے علاوہ اللہ کی راہ میں امام حسینؑ کی جان اور مال کی قربانی کی وجہ سے بھی مسلمانوں کے اعتقادات آپ کی نسبت مضبوط ہوگئے ہیں۔<ref>[http://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/52950 ایوب، م، ترجمہ قاسمی، «فضایل امام حسین علیہ السلام در احادیث اہل سنت»]</ref>
[[اہل سنت]] کی معتبر کتابوں میں امام حسینؑ کی فضیلت کے بارے میں بہت ساری احادیث نقل ہوئی ہیں۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، 1418، ج10، ص376-410؛ بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج3، ص7؛ مسلم، صحیح مسلم، 1423ق، ج15، ص190؛ ابن کثیر،  تفسیر القرآن، 1419ق، ج3، ص799؛ مراجعہ کریں [http://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/931082 حسینی شاهرودی، «امام حسین ؑ و عاشورا از دیدگاه اهل سنت»] و [http://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/52950 ایوب، م، ترجمہ قاسمی، «فضایل امام حسین علیه السلام در احادیث اہل سنت»]</ref> فضیلت کی روایات کے علاوہ اللہ کی راہ میں امام حسینؑ کی جان اور مال کی قربانی کی وجہ سے بھی مسلمانوں کے اعتقادات آپ کی نسبت مضبوط ہوگئے ہیں۔<ref>[http://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/52950 ایوب، م، ترجمہ قاسمی، «فضایل امام حسین علیہ السلام در احادیث اہل سنت»]</ref>


امام حسینؑ کے قیام کے بارے میں اہل سنت کے ہاں دو نظریات پائے جاتے ہیں ایک گروہ اس کو بے اہمیت سمجھتے ہیں جبکہ ایک اور گروہ اس کی تعریف و تمجید کرتے ہیں۔
امام حسینؑ کے قیام کے بارے میں [[اہل سنت]] کے یہاں دو نظریات پائے جاتے ہیں ایک گروہ اس کو بے اہمیت سمجھتا ہے جبکہ دوسرا گروہ اس کی تعریف و تمجید کرتا ہے۔
مخالفوں میں سے ایک ابوبکر ابن عربی ہے جس نے امام حسین کے قیام کو کم اہمیت سمجھتے ہوئے کہتا ہے کہ لوگوں نے (جو لوگ امت میں اختلاف پھیلاتے ہیں اس سے جنگ کرنے کے بارے میں) پیغمبر کی احادیث سن کر حسین سے لڑنے لگے۔<ref> ابوبکر ابن عربی، العواصم من القواصم، المکتبۃ السلفیۃ، ص232.</ref>
مخالفوں میں سے ایک ابوبکر ابن عربی ہے جس نے امام حسین کے قیام کو کم اہمیت سمجھتے ہوئے کہتا ہے کہ لوگوں نے (جو لوگ امت میں اختلاف پھیلاتے ہیں اس سے جنگ کرنے کے بارے میں) پیغمبر کی احادیث سن کر حسین سے لڑنے لگے۔<ref> ابوبکر ابن عربی، العواصم من القواصم، المکتبۃ السلفیۃ، ص232.</ref>
[[ابن تیمیہ]] بھی کہتا ہے کہ حسین بن علیؑ نہ صرف حالات کی اصلاح کے باعث نہیں بنے بلکہ شر و فساد کا باعث بنے۔<ref> ابن تیمیہ، منہاج السنۃ النبویۃ، 1406ق، ج4، ص530-531.</ref>
[[ابن تیمیہ]] بھی کہتا ہے کہ حسین بن علیؑ نہ صرف حالات کی اصلاح کے باعث نہیں بنے بلکہ شر و فساد کا باعث بنے۔<ref> ابن تیمیہ، منہاج السنۃ النبویۃ، 1406ق، ج4، ص530-531.</ref>
سطر 370: سطر 370:
{{شعر2|رمز قرآن از حسین آموختیم|ز آتش او شعلہ ہا افروختیم}}
{{شعر2|رمز قرآن از حسین آموختیم|ز آتش او شعلہ ہا افروختیم}}


[[ابن خلدون]] نے ابن عربی کی باتوں کو ٹھکراتے ہوئے کہا ہے کہ ظالم اور ستمگروں سے لڑنے کے لیے عادل امام کا ہونا شرط ہے اور حسینؑ اپنے زمانے کے عادل ترین فرد تھے اور اس جنگ کرنے کے حق دار تھے۔ <ref> ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، دار احیاء التراث العربی، ج1، ص217.</ref>
[[ابن خلدون]] نے ابن عربی کی باتوں کو ٹھکراتے ہوئے کہا ہے کہ ظالم اور ستمگروں سے لڑنے کے لیے عادل امام کا ہونا شرط ہے اور حسینؑ اپنے زمانے کے عادل ترین فرد تھے اور اس جنگ کرنے کے حق دار تھے۔<ref> ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، دار احیاء التراث العربی، ج1، ص217.</ref>
ایک اور جگہ فرماتے ہیں: جب یزید کا فسق سب پر آشکار ہوا تو حسین نے اس کے خلاف قیام کرنے کو اپنے پر واجب سمجھا کیونکہ خود کو اس کام کا اہل سمجھتا تھا۔ <ref> ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، دار احیاء التراث العربی، ج1، ص216.</ref> آلوسی نے روح المعانی میں ابن عربی کے خلاف بد دعا کرتے ہوئے اس کی بات کو جھوٹ اور سب سے بڑا تہمت قرار دیا ہے۔ <ref> آلوسی، روح المعانی، 1415ق، ج13، ص228.</ref>
ایک اور جگہ فرماتے ہیں: جب یزید کا فسق سب پر آشکار ہوا تو حسین نے اس کے خلاف قیام کو اپنے پر [[واجب]] سمجھا کیونکہ وہ خود کو اس کام کا اہل سمجھتے تھے۔<ref> ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، دار احیاء التراث العربی، ج1، ص216.</ref> آلوسی نے روح المعانی میں ابن عربی کے خلاف بد دعا کرتے ہوئے اس کی بات کو جھوٹ اور سب سے بڑا تہمت قرار دیا ہے۔<ref> آلوسی، روح المعانی، 1415ق، ج13، ص228.</ref>


عباس محمود عقاد اپنی کتاب «ابو الشهداء، الحسین بن علی» میں لکھتا ہے: یزید کے دور میں حالات اس نہج پر پہنچے تھے کہ شہادت کے علاوہ اس کا کوئی علاج نہیں تھا۔<ref> عقاد، ابو الشهداء، 1429ق، ص207.</ref> اور اس کا کہنا تھا کہ ایسے قیام بہت کم لوگ کی طرف سے واقع ہوتے ہیں جو اسی کام کے لیے ہی خلق ہوئے ہیں ان کی تحریک کو دوسروں کی تحریک سے مقایسہ نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ یہ لوگ کچھ اور طرح سے سمجھتے ہیں اور کچھ اور چاہتے ہیں۔<ref>ع قاد، ابو الشهداء، 1429ق، ص141.</ref>
عباس محمود عقاد اپنی کتاب ابو الشهداء الحسین بن علی میں لکھتا ہے: یزید کے دور میں حالات اس نہج پر پہنچے تھے کہ شہادت کے علاوہ اس کا کوئی علاج نہیں تھا۔<ref> عقاد، ابو الشهداء، 1429ق، ص207.</ref> اور اس کا کہنا تھا کہ ایسے قیام بہت کم لوگوں کی طرف سے واقع ہوتے ہیں جو اسی کام کے لیے ہی خلق ہوئے ہیں ان کی تحریک کو دوسروں کی تحریک سے مقایسہ نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ یہ لوگ کچھ اور طرح سے سمجھتے ہیں اور کچھ اور چاہتے ہیں۔<ref> عقاد، ابو الشهداء، 1429ق، ص141.</ref>
اہل سنت کے مصنف [[طہ حسین]] کا کہنا ہے کہ حسین کا بیعت نہ کرنا دشمنی اور ضد کی وجہ سے نہیں تھا۔ وہ جانتے تھے کہ اگر یزید کی بیعت کرتا تو اپنے وجدان سے خیانت کر چکا ہوتا اور دین کی مخالفت کرتا، کیونکہ یزید کی بیعت ان کی نظر میں گناہ تھا۔<ref> طہ حسین، علی و بنوہ، دار المعارف، ص239</ref>
اہل سنت کے مصنف [[طہ حسین]] کا کہنا ہے کہ حسین کا بیعت نہ کرنا دشمنی اور ضد کی وجہ سے نہیں تھا۔ وہ جانتے تھے کہ اگر یزید کی بیعت کرتے تو اپنے وجدان سے خیانت کرتے اور دین کی مخالفت کرتے، کیونکہ یزید کی بیعت ان کی نظر میں گناہ تھا۔<ref> طہ حسین، علی و بنوہ، دار المعارف، ص239</ref>
عمر فروخ کہتا ہے کہ ظلم کے بارے میں سکوت کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے، اور آج کے مسلمانوں کے لیے ضرورت یہی ہے کہ ہمارے درمیان ایک حسینی قیام کرے اور ہمیں سیدھے راستے میں حق کی دفاع کرنے کی رہنمائی کرے۔<ref> فروخ، تجدید فی المسلمین لا فی الإسلام، دار الكتاب العربی، ص152</ref>
عمر فروخ کہتا ہے کہ ظلم کے بارے میں سکوت کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے، اور آج کے مسلمانوں کے لیے ضرورت یہی ہے کہ ہمارے درمیان ایک حسینی قیام کرے اور ہمیں سیدھے راستے میں حق کی دفاع کرنے کی رہنمائی کرے۔<ref> فروخ، تجدید فی المسلمین لا فی الإسلام، دار الكتاب العربی، ص152</ref>


یزید پر امام حسینؑ کا قاتل ہونے کے ناطے لعنت کرنے کے بارے میں بھی اہل سنت دو نظریات پائے جاتے ہیں اور اہل سنت کے بہت سارے علما اس لعنت کے جواز کے قائل ہیں بلکہ یزید پر لعنت کو [[واجب]] سمجھتے ہیں۔ <ref> ناصری داودی، انقلاب کربلا از دیدگاه اهل سنت، 1385، ص287-319.</ref>
یزید پر امام حسینؑ کا قاتل ہونے کے ناطے لعنت کرنے کے بارے میں بھی اہل سنت میں دو نظریات پائے جاتے ہیں اور اہل سنت کے بہت سارے علما اس لعنت کے جواز کے قائل ہیں بلکہ یزید پر لعنت کو [[واجب]] سمجھتے ہیں۔<ref> ناصری داودی، انقلاب کربلا از دیدگاه اهل سنت، 1385، ص287-319.</ref>


[[ملف:مسند الامام الشهید.jpg|150px||تصغیر|[[مسند الامام الشهید]] امام حسینؑ کے کلمات کا مجموعہ]]
[[ملف:مسند الامام الشهید.jpg|150px||تصغیر|[[مسند الامام الشهید]] امام حسینؑ کے کلمات کا مجموعہ]]
گمنام صارف