مندرجات کا رخ کریں

"سورہ قریش" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:
== تعارف ==  
== تعارف ==  
* ''' وجہ تسمیہ '''  
* ''' وجہ تسمیہ '''  
اس [[سورت]] کو ''' قریش ''' یا ''' ایلاف ''' کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس میں قریش کی یکجہتی(لایلاف قریش) کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ <ref> دانشنامه قرآن و قرآن‌پژوهی، 1377ش، ج2، ص1268۔</ref>  
اس [[سورت]] کو ''' قریش ''' یا ''' ایلاف ''' کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس میں قریش کی یکجہتی(لایلاف قریش) کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ <ref> دانشنامه قرآن و قرآن‌پژوهی، 1377شمسی، ج2، ص1268۔</ref>  
* ''' محل و ترتیب نزول '''  
* ''' محل و ترتیب نزول '''  
سورہ قریش [[قرآن کی مکی سورتوں]] کا حصہ ہے اور [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے انتیسویں سورت ہے کہ جو [[پیغمبرؐ]] پر [[نازل]] ہوئی ہے۔ یہ سورت [[مصحف]] کی [[موجودہ ترتیب]] کے اعتبار سے چھٹی سورت ہے<ref> معرفت، آموزش علوم قرآن، 1371ش، ج1، ص166۔</ref> اور قرآن کریم کے تیسویں [[پارے]] میں ہے۔
سورہ قریش [[قرآن کی مکی سورتوں]] کا حصہ ہے اور [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے انتیسویں سورت ہے کہ جو [[پیغمبرؐ]] پر [[نازل]] ہوئی ہے۔ یہ سورت [[مصحف]] کی [[موجودہ ترتیب]] کے اعتبار سے چھٹی سورت ہے<ref> معرفت، آموزش علوم قرآن، 1371شمسی، ج1، ص166۔</ref> اور قرآن کریم کے تیسویں [[پارے]] میں ہے۔
* ''' آیات و کلمات کی تعداد '''  
* ''' آیات و کلمات کی تعداد '''  
سورہ قریش کی چار آیات، 17 کلمات اور 76 حروف ہیں۔ یہ سورت حجم کے اعتبار سے ’’سُوَرِ قصار‘‘ میں سے ہے۔ <ref> دانشنامه قرآن و قرآن‌پژوهی، 1377ش، ج2، ص1268۔</ref>
سورہ قریش کی چار آیات، 17 کلمات اور 76 حروف ہیں۔ یہ سورت حجم کے اعتبار سے ’’سُوَرِ قصار‘‘ میں سے ہے۔ <ref> دانشنامه قرآن و قرآن‌پژوهی، 1377شمسی، ج2، ص1268۔</ref>


==مضمون==
==مضمون==
سورہ قریش ابتدا سے آخر تک قریش کے بارے میں بات کر رہی ہے اور قریش پر [[خدا]] کی نعمتوں اور اس کے مقابلے میں ان کے فرائض کو ان الفاظ میں بیان کر رہی ہے کہ خدا نے تاکید کی ہے کہ اس یکجہتی کی بنیاد اور محور خدا کی بندگی ہے، وہی ہے جو خانہ [[کعبہ]] کا رب ہے اور اسی نے ان کی بھوک کو سیری و خوشحالی اور ان کی بدامنی کو امن و آسائش میں تبدیل کیا ہے۔ <ref> نک: دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1296-1268</ref>
سورہ قریش ابتدا سے آخر تک قریش کے بارے میں بات کر رہی ہے اور قریش پر [[خدا]] کی نعمتوں اور اس کے مقابلے میں ان کے فرائض کو ان الفاظ میں بیان کر رہی ہے کہ خدا نے تاکید کی ہے کہ اس یکجہتی کی بنیاد اور محور خدا کی بندگی ہے، وہی ہے جو خانہ [[کعبہ]] کا رب ہے اور اسی نے ان کی بھوک کو سیری و خوشحالی اور ان کی بدامنی کو امن و آسائش میں تبدیل کیا ہے۔ <ref> نک: دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1296-1268۔</ref>


== سورہ فیل اور قریش ایک سورت کے حکم میں ہیں ==  
== سورہ فیل اور قریش ایک سورت کے حکم میں ہیں ==  
[[مفسرین]] یہ سمجھتے ہیں کہ [[سورہ فیل]] اور قریش، دونوں ایک سورت ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے مطالب کا ایک دوسرے سے گہرا ربط ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص [[نماز]] کی پہلی دو رکعتوں میں سے کسی [[رکعت]] میں سورہ قریش کا انتخاب کرتا ہے تو ضروری ہے کہ وہ دونوں کو ملا کر پڑھے۔ <ref> علی‌بابایی، برگزیده تفسیر نمونه، 1382ش،ج5، ص599۔</ref>
[[مفسرین]] یہ سمجھتے ہیں کہ [[سورہ فیل]] اور قریش، دونوں ایک سورت ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے مطالب کا ایک دوسرے سے گہرا ربط ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص [[نماز]] کی پہلی دو رکعتوں میں سے کسی [[رکعت]] میں سورہ قریش کا انتخاب کرتا ہے تو ضروری ہے کہ وہ دونوں کو ملا کر پڑھے۔ <ref> علی‌بابایی، برگزیده تفسیر نمونه، 1382شمسی،ج5، ص599۔</ref>


==فضائل اور خواص==
==فضائل اور خواص==
* پیغمبرؐ سے منقول ہے کہ جو شخص سورہ قریش کی قرائت کرے گا تو خداوند عالم اسے دس نیکیاں دے گا مسجد الحرام میں طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں کی تعداد کے برابر۔<ref>طبرسی، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ترجمہ: بیستونی، آستان قدس رضوی، ج10، ص441</ref>
* پیغمبرؐ سے منقول ہے کہ جو شخص سورہ قریش کی قرائت کرے گا تو خداوند عالم اسے دس نیکیاں دے گا مسجد الحرام میں طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں کی تعداد کے برابر۔<ref>طبرسی، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ترجمہ: بیستونی، آستان قدس رضوی، ج10، ص441۔</ref>
* [[امام صادق]](ع) سے منقول روایت کے مطابق اس سورت کی بکثرت تلاوت موجب ہو گی کہ خدا [[قیامت]] کے دن اس شخص کو اس حال میں محشور کرے گا کہ وہ ایک [[بہشتی]] سواری پر سوار ہو گا یہاں تک کہ نور کے دسترخوان پر جا بیٹھے گا۔<ref>شیخ صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، 1382ش، ص126</ref>
* [[امام صادق]](ع) سے منقول روایت کے مطابق اس سورت کی بکثرت تلاوت موجب ہو گی کہ خدا [[قیامت]] کے دن اس شخص کو اس حال میں محشور کرے گا کہ وہ ایک [[بہشتی]] سواری پر سوار ہو گا یہاں تک کہ نور کے دسترخوان پر جا بیٹھے گا۔<ref>شیخ صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، 1382شمسی، ص126۔</ref>
بعض [[روایات]] میں اس کے خواص میں آیا ہے کہ یہ دل کی بیماریوں اور غذا کے زہریلے اثرات کو ختم کرتی ہے۔<ref>بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، 1416ق، ج5، ص759</ref>
بعض [[روایات]] میں اس کے خواص میں آیا ہے کہ یہ دل کی بیماریوں اور غذا کے زہریلے اثرات کو ختم کرتی ہے۔<ref>بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، 1416ق، ج5، ص759۔</ref>


==متن اور ترجمہ==
==متن اور ترجمہ==
گمنام صارف