گمنام صارف
"سورہ قدر" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←سورہ قدر کے فقہی نکات
imported>Abbasi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Abbasi |
||
سطر 25: | سطر 25: | ||
شیعی کتب احادیث میں [[پیامبر اسلام(ص)]]، [[امام علی(ع)]] اور [[امام باقر(ع)]] سے روایات میں مروی ہے کہ ملائکہ شب قدر رسول خدا کے بعد حضرت علی اور انکے گیارہ فرزندوں کے پاس نازل ہوتے ہیں نیز ان روایات میں مروی ہے کہ شیعہ اس سے وجود امام زمان پر استدلال کریں۔ اسی بنا پر لہذا شیعہ حضرات ان روایات کی روشنی میں سورہ قدر کے ذریعے وجود امام زمان اور انکے زندہ ہونے پر استدلال کرتے ہیں کیونکہ آنے والے سال کے ابلاغ تقدیر کیلئے فرشتوں رسول اللہ سے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر سال ایسا ہونا ضروری ہے، اس بنا پر رسول خدا کے بعد ان جانشینوں کے پاس حاضر ہوتے ہیں جو سب سے زیادہ رسول کے ساتھ مشابہت رکھتے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۴۷-۲۵۲.</ref> [[شیعہ]] ایک جانب [[شب قدر]] کی ہمیشگی اور اس میں فرشتوں کے نزول کے حتمی و یقینی ہونے اور دوسری جانب یہ نزول ایک جگہ کا متقاضی ہے کی بنا پر [[قیامت]] کے تمام زمانوں میں وجود امام پر استدلال کرتے ہیں۔<ref>رضوانی، موعود شناسی و پاسخ به شبهات، ۱۳۸۴ش، ص۲۸۷-۲۸۸.</ref> | شیعی کتب احادیث میں [[پیامبر اسلام(ص)]]، [[امام علی(ع)]] اور [[امام باقر(ع)]] سے روایات میں مروی ہے کہ ملائکہ شب قدر رسول خدا کے بعد حضرت علی اور انکے گیارہ فرزندوں کے پاس نازل ہوتے ہیں نیز ان روایات میں مروی ہے کہ شیعہ اس سے وجود امام زمان پر استدلال کریں۔ اسی بنا پر لہذا شیعہ حضرات ان روایات کی روشنی میں سورہ قدر کے ذریعے وجود امام زمان اور انکے زندہ ہونے پر استدلال کرتے ہیں کیونکہ آنے والے سال کے ابلاغ تقدیر کیلئے فرشتوں رسول اللہ سے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر سال ایسا ہونا ضروری ہے، اس بنا پر رسول خدا کے بعد ان جانشینوں کے پاس حاضر ہوتے ہیں جو سب سے زیادہ رسول کے ساتھ مشابہت رکھتے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۴۷-۲۵۲.</ref> [[شیعہ]] ایک جانب [[شب قدر]] کی ہمیشگی اور اس میں فرشتوں کے نزول کے حتمی و یقینی ہونے اور دوسری جانب یہ نزول ایک جگہ کا متقاضی ہے کی بنا پر [[قیامت]] کے تمام زمانوں میں وجود امام پر استدلال کرتے ہیں۔<ref>رضوانی، موعود شناسی و پاسخ به شبهات، ۱۳۸۴ش، ص۲۸۷-۲۸۸.</ref> | ||
== | == فقہی نکات== | ||
=== وحدت افق === | === وحدت افق === | ||
بعض [[فقہا]] نے اس [[آیت]] «انا انزلناه فی لیله القدر» کے استناد کی بنا پر معتقد ہیں کہ دنیا میں کسی ایک نقطے کی [[رؤیت ہلال]] دیگر تمام علاقوں کیلئے کافی ہے کیونکہ [[شب قدر]] صرف ایک رات ہی ہے جس میں سب انسانوں کی تقدیریں لکھی جاتی ہیں اور واضح ہے کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ایک جگہ شب قدر ہے اور دوسری جگہوں پر شب قدر نہیں ہے؛ اس بنا پر ایک ہی شب قدر ساری دنیا کیلئے واقع ہوتی ہے۔ البتہ اس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ آیت صرف [[نزول قرآن]] کے شب قدر میں ہونے کو بیان کر رہی ہے لیکن شب قدر کے متعدد ہونے یا ایک ہونے کے بیان میں نہیں ہے۔<ref>قمی، مبانی منهاج الصالحین، ۱۴۲۶ق، ج۶، ص۲۳۱</ref> | بعض [[فقہا]] نے اس [[آیت]] «انا انزلناه فی لیله القدر» کے استناد کی بنا پر معتقد ہیں کہ دنیا میں کسی ایک نقطے کی [[رؤیت ہلال]] دیگر تمام علاقوں کیلئے کافی ہے کیونکہ [[شب قدر]] صرف ایک رات ہی ہے جس میں سب انسانوں کی تقدیریں لکھی جاتی ہیں اور واضح ہے کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ایک جگہ شب قدر ہے اور دوسری جگہوں پر شب قدر نہیں ہے؛ اس بنا پر ایک ہی شب قدر ساری دنیا کیلئے واقع ہوتی ہے۔ البتہ اس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ آیت صرف [[نزول قرآن]] کے شب قدر میں ہونے کو بیان کر رہی ہے لیکن شب قدر کے متعدد ہونے یا ایک ہونے کے بیان میں نہیں ہے۔<ref>قمی، مبانی منهاج الصالحین، ۱۴۲۶ق، ج۶، ص۲۳۱</ref> |