مندرجات کا رخ کریں

"سورہ تین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 26: سطر 26:
{{سورہ تین}}
{{سورہ تین}}
==تفسیر==
==تفسیر==
تفسیر [[البرہان فی تفسیر القرآن|البرہان]] میں اس سورت کے ذیل میں بعض روایات نقل ہوئی ہیں جن میں «و التین و الزیتون» سے مراد [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] لیا ہے۔ اور بعض دوسری روایات میں سورت کی ساتویں آیت میں «دین» سے مراد [[امیرالمؤمنینؑ]] کی [[ولایت]] لیا ہے یا کہا گیا ہے کہ چھٹی آیت میں «إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ» سے مراد آپ اور آپ کے شیعہ ہیں۔ اسی طرح منقول ہے کہ «بلد امین» سے مراد [[پیغمبر اکرمؐ]] ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۹۲-۶۹۴.</ref>
تفسیر [[البرہان فی تفسیر القرآن|البرہان]] میں اس سورت کے ذیل میں بعض روایات نقل ہوئی ہیں جن میں «و التین و الزیتون» سے مراد [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] لیا ہے۔ اور بعض دوسری روایات میں سورت کی ساتویں آیت میں «دین» سے مراد [[امیرالمؤمنینؑ]] کی [[ولایت]] لیا ہے یا کہا گیا ہے کہ چھٹی آیت میں <font color=green>{{حدیث|'''إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ'''}}</font>  سے مراد آپ اور آپ کے [[شیعہ]] ہیں۔ اسی طرح منقول ہے کہ «بلد امین» سے مراد [[پیغمبر اکرمؐ]] ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۹۲-۶۹۴.</ref>


* '''انسان کی بہترین خلقت'''
* '''انسان کی بہترین خلقت'''
چوتھی [[آیت]] کی تفسیر میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالی نے چار قسمیں کھایا یہ کہنے کے لیے کہ انسان کو مناسب اور بہترین طریقے سے خلق کیا ہے۔ یہ آیت اور بعد والی آیت سے یہ مطلب ملتا ہے کہ انسان میں یہ صلاحیت پائی جاتی ہے کہ وہ بالاترین مقام تک پہنچ جائے۔<ref>طباطبائی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۱۹.</ref>
چوتھی [[آیت]] کی تفسیر میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالی نے چار قسمیں کھایا یہ کہنے کے لیے کہ انسان کو مناسب اور بہترین طریقے سے خلق کیا ہے۔ یہ آیت اور بعد والی آیت سے یہ مطلب ملتا ہے کہ انسان میں یہ صلاحیت پائی جاتی ہے کہ وہ بالاترین مقام تک پہنچ جائے۔<ref>طباطبائی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۱۹.</ref>
==فضیلت==
==فضیلت==
[[فضل بن حسن طبرسی|طَبرِسی]] تفسیر [[مجمع البیان|مَجمَعُ البَیان]] میں سورہ تین کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں لکھتا ہے کہ [[پیغمبر اکرمؐ]] سے منقول ہے کہ: جو شخص اس سورت کی تلاوت کرتا ہے، جب تک دنیا میں ہے (زندہ ہے) [[اللہ تعالی]] اسے دو خصوصیات عطا کرتا ہے: سلامتی اور یقین۔ اور جب مرتا ہے تو جتنے لوگوں نے اس سورت کی تلاوت کی ہے اسی تعداد کے برابر ایک دن روزہ رکھنے کا [[ثواب]] اسے عطا کرتا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ۷۷۴.</ref>
[[فضل بن حسن طبرسی|طَبرِسی]] تفسیر [[مجمع البیان|مَجمَعُ البَیان]] میں سورہ تین کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں لکھتا ہے کہ [[پیغمبر اکرمؐ]] سے منقول ہے کہ: جو شخص اس سورت کی تلاوت کرتا ہے، جب تک دنیا میں ہے (زندہ ہے) [[اللہ تعالی]] اسے دو خصوصیات عطا کرتا ہے: سلامتی اور یقین۔ اور جب مرتا ہے تو جتنے لوگوں نے اس سورت کی تلاوت کی ہے اسی تعداد کے برابر ایک دن روزہ رکھنے کا [[ثواب]] اسے عطا کرتا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ۷۷۴.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم