مندرجات کا رخ کریں

"سورہ تین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
==تعارف==
==تعارف==
[[ملف:سوره تین.jpg|تصغیر|خط ثلث میں سورہ تین کی چاروں قَسمیں]]
[[ملف:سوره تین.jpg|تصغیر|خط ثلث میں سورہ تین کی چاروں قَسمیں]]
* '''وجہ تسمیہ'''
* '''نام'''
اس سورت کی پہلی آیت میں اللہ تعالی نے «تین» کی قسم کھائی ہے اور اسی مناسبت سے اس سورت کا نام «تین» رکھا گیا ہے۔ بعض اوقات اسے سورہ «زیتون» یا «تین و زیتون» بھی گہا گیا ہے<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵.</ref> تین، انجیر کے معنی میں ہے<ref>دہخدا، لغتنامہ، تین لفظ کے ذیل میں۔</ref>
اس سورت کی پہلی آیت میں اللہ تعالی نے «تین» کی قسم کھائی ہے اور اسی مناسبت سے اس سورت کا نام «تین» رکھا گیا ہے۔ بعض اوقات اسے سورہ «زیتون» یا «تین و زیتون» بھی گہا گیا ہے<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵.</ref> تین، انجیر کے معنی میں ہے<ref>دہخدا، لغتنامہ، تین لفظ کے ذیل میں۔</ref>
* مفسرین کے اقوال کے مطابق "تین" اور "زیتون" کے الفاظ ـ جن کی خداوند متعال نے قسم کھائی ہے ـ کے معانی میں کئی احتمالات ہیں:
* مفسرین کے اقوال کے مطابق "تین" اور "زیتون" کے الفاظ ـ جن کی خداوند متعال نے قسم کھائی ہے ـ کے معانی میں کئی احتمالات ہیں:
سطر 16: سطر 16:
* کبھی اس سورت کو "سورہ زیتون" یا "سورہ تین و زیتون" بھی کہا جاتا ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵</ref> ۵۔ «والتین والزیتون» سے مراد [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۹۲.</ref>     
* کبھی اس سورت کو "سورہ زیتون" یا "سورہ تین و زیتون" بھی کہا جاتا ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵</ref> ۵۔ «والتین والزیتون» سے مراد [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۹۲.</ref>     


* '''محل و  ترتیب نزول'''
* '''ترتیب اور محلِ نزول'''
سورہ تین مکی سورتوں میں سے ہے اور نزول کی ترتیب کے اعتبار سے 28ویں سورت ہے جو پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئی اور قرآن مجید کی ترتیب کے مطابق 95ویں سورت ہے<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۶.</ref> جو 30ویں پارے میں واقع ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵.</ref>
سورہ تین مکی سورتوں میں سے ہے اور نزول کی ترتیب کے اعتبار سے 28ویں سورت ہے جو پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئی اور قرآن مجید کی ترتیب کے مطابق 95ویں سورت ہے<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۶.</ref> جو 30ویں پارے میں واقع ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵.</ref>


سطر 22: سطر 22:
سورہ تین کی 8 آیات، 34 کلمات اور 162 حروف ہیں۔ یہ سورت مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی سورتیں) میں سے ہے اور قرآن کی چھوٹی سورتوں میں اس کا شمار ہوتا ہے اور ان سورتوں میں سے ایک ہے جن کی ابتدا قسم سے ہوتی ہے اور اس سورت میں اللہ تعالی نے شروع میں ہی چار قسمیں کھائی ہیں۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵۔</ref>
سورہ تین کی 8 آیات، 34 کلمات اور 162 حروف ہیں۔ یہ سورت مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی سورتیں) میں سے ہے اور قرآن کی چھوٹی سورتوں میں اس کا شمار ہوتا ہے اور ان سورتوں میں سے ایک ہے جن کی ابتدا قسم سے ہوتی ہے اور اس سورت میں اللہ تعالی نے شروع میں ہی چار قسمیں کھائی ہیں۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵۔</ref>


==مضامین==
==مضمون==
سورہ تین [[قیامت]] میں دوبارہ اٹھانے، اللہ کی طرف سے حساب اور [[آخرت|اخروی]] جزا کے بارے میں ہے۔ اس سورت کی ابتدا میں انسان کی بہترین خلقت کی طرف اشارہ کیا ہے پھر کہا گیا ہے کہ بعض لوگ اپنی ابتدائی فطرت پر باقی رہتے ہیں لیکن بعض پست ترین مقام تک پہنچتے ہیں۔ اور آخر میں یہ کہا گیا ہے کہ اللہ کی حکمت کا تقاضا ہے کہ ان دو گروہوں میں فرق ہو اور ان کے اجر میں بھی فرق ہو۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۱۸.</ref>
سورہ تین [[قیامت]] میں دوبارہ اٹھانے، اللہ کی طرف سے حساب اور [[آخرت|اخروی]] جزا کے بارے میں ہے۔ اس سورت کی ابتدا میں انسان کی بہترین خلقت کی طرف اشارہ کیا ہے پھر کہا گیا ہے کہ بعض لوگ اپنی ابتدائی فطرت پر باقی رہتے ہیں لیکن بعض پست ترین مقام تک پہنچتے ہیں۔ اور آخر میں یہ کہا گیا ہے کہ اللہ کی حکمت کا تقاضا ہے کہ ان دو گروہوں میں فرق ہو اور ان کے اجر میں بھی فرق ہو۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۱۸.</ref>
{{سورہ تین}}
{{سورہ تین}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم