مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نباء" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 23: سطر 23:
آگے چل کر قیامت کی حقانیت کو ثابت کرنے کیلئے بطور دلیل فرماتے ہیں کہ اس کائنات میں موجود بہترین نظم و ضبط اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اس فانی دنیا کے بعد ایک ثابت اور ہمیشہ رہنے والا عالم بھی ہے جو ثواب و عقاب کا دن ہے نہ عمل کا۔ اس کے بعد اس دن کے واقعات کی توصیف کرتے ہوئے فرماتے ہیں، اس دن سب لوگوں کو جمع کیا جائے گا جس کے بعد ظالموں کو دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا جبکہ متقی اور پرہیزگاروں کو ہمیشہ باقی رہنے والے نعمات سے نوازا جائے گا۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۱۵۸۔</ref>
آگے چل کر قیامت کی حقانیت کو ثابت کرنے کیلئے بطور دلیل فرماتے ہیں کہ اس کائنات میں موجود بہترین نظم و ضبط اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اس فانی دنیا کے بعد ایک ثابت اور ہمیشہ رہنے والا عالم بھی ہے جو ثواب و عقاب کا دن ہے نہ عمل کا۔ اس کے بعد اس دن کے واقعات کی توصیف کرتے ہوئے فرماتے ہیں، اس دن سب لوگوں کو جمع کیا جائے گا جس کے بعد ظالموں کو دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا جبکہ متقی اور پرہیزگاروں کو ہمیشہ باقی رہنے والے نعمات سے نوازا جائے گا۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۱۵۸۔</ref>
{{سورہ نباء}}
{{سورہ نباء}}
==نبأ عظیم اور متقین کا حضرت علی پر تطبیق==
[[تفسیر البرہان]] میں سورہ نبأ کی پہلی اور دوسری آیت کے ذیل میں دس احادیث نقل ہوئی ہے جن میں "نبأ عظیم" سے [[علیؑ|امیرالمؤمنین حضرت علیؑ]] یا آپ کی [[ولایت]] مراد لی گئی ہے۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۵۶۶.</ref> اسی طرح [[قاضی نوراللہ شوشتری]] نے کتاب [[احقاق الحق]] میں اہل سنت عالم دین حاکم حَسَکانی سے نقل کرتے ہیں کہ اس سورت کی آیت نمبر 31 "{{حدیث|إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا}}" میں لفظ متقین سے مراد [[علی بن ابی طالبؑ|علی بن ابی‌طالبؑ]] ہیں۔<ref>شوشتری، احقاق الحق، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۵۳۳.</ref>


==متن سورہ==
==متن سورہ==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم