مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نباء" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 21: سطر 21:
سورہ نبأ کی ابتداء میں ایک عظیم خبر اور واقعہ یعنی [[قیامت]] کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے ایک حتمی الوقع امر قرار دیتے ہیں۔ ابتداء میں لوگ قیامت کے حوالے سے ایک دوسرے سے سوال کرتے ہیں جس کے جواب میں خداوند عالم ایک تہدید آمیز لہجے میں فرماتے ہیں کہ عنقریب تم سب اس کی حقیقت سے آگاہ ہوجاؤگے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۱۵۸۔</ref>
سورہ نبأ کی ابتداء میں ایک عظیم خبر اور واقعہ یعنی [[قیامت]] کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے ایک حتمی الوقع امر قرار دیتے ہیں۔ ابتداء میں لوگ قیامت کے حوالے سے ایک دوسرے سے سوال کرتے ہیں جس کے جواب میں خداوند عالم ایک تہدید آمیز لہجے میں فرماتے ہیں کہ عنقریب تم سب اس کی حقیقت سے آگاہ ہوجاؤگے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۱۵۸۔</ref>


آگے چل کر قیامت کی حقانیت کو ثابت کرنے کیلئے بطور دلیل فرماتے ہیں کہ اس کائنات میں موجود بہترین نظم و ضبط اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اس فانی دنیا کے بعد ایک ثابت اور ہمیشہ رہنے والا عالم بھی ہے جس میں اس فانی دنیا میں انجام دئے گئے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا وہ دن ثواب و عقاب کا دن ہوگا نہ عمل کا۔ اس کے بعد اس دن کے واقعات کی توصیف کرتے ہوئے فرماتے ہیں، اس دن سب لوگوں کو جمع کیا جائے گا جس کے بعد ظلم ستم کے مرتک افراد کو دردناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا جبکہ متقی اور پرہیزگار لوگوں کو ہمیشہ باقی رہنے والے نعمات سے نوازا جائے گا۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۱۵۸۔</ref>
آگے چل کر قیامت کی حقانیت کو ثابت کرنے کیلئے بطور دلیل فرماتے ہیں کہ اس کائنات میں موجود بہترین نظم و ضبط اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اس فانی دنیا کے بعد ایک ثابت اور ہمیشہ رہنے والا عالم بھی ہے جو ثواب و عقاب کا دن ہے نہ عمل کا۔ اس کے بعد اس دن کے واقعات کی توصیف کرتے ہوئے فرماتے ہیں، اس دن سب لوگوں کو جمع کیا جائے گا جس کے بعد ظالموں کو دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا جبکہ متقی اور پرہیزگاروں کو ہمیشہ باقی رہنے والے نعمات سے نوازا جائے گا۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۱۵۸۔</ref>
{{سورہ نباء}}
{{سورہ نباء}}


confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم