"سورہ جن" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←مفاہیم
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←مفاہیم) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←مفاہیم) |
||
سطر 26: | سطر 26: | ||
* اس سورت کے دوسرے حصے میں [[توحید]] اور [[معاد]] کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے اور اس سورت کے آخری حصے میں [[علم غیب]] کے بارے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ خدا کے ارادے کے بغیر کوئی بھی عالم غیب سے باخبر نہیں ہو سکتے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۵، ص۹۷۔</ref> | * اس سورت کے دوسرے حصے میں [[توحید]] اور [[معاد]] کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے اور اس سورت کے آخری حصے میں [[علم غیب]] کے بارے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ خدا کے ارادے کے بغیر کوئی بھی عالم غیب سے باخبر نہیں ہو سکتے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۵، ص۹۷۔</ref> | ||
{{سورہ جن}} | {{سورہ جن}} | ||
== شأن نزول == | |||
[[تفیسر|مفسرین]] کے مطابق جنّات کی ایک جماعت کی طرف سے [[پیغمبر اکرمؐ]] کی تلاوت کو سننے کا واقعہ جس کی طرف [[سوره احقاف]] (آیات ۲۹-۳۲) اشارہ کیا گیا ہے، سورہ جن کی نزول کا سبب بنا ہے۔<ref>سیوطی، الدّر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۲۷۰.</ref> | |||
سورہ جن کی [[شأن نزول]] کے بارے میں درج ذیل بعض احتمالات بھی پائے جاتے ہیں: | |||
* [[تفسیر علی بن ابراهیم قمی]] میں آیا ہے کہ [[پیغمبر اسلامؐ]] لوگوں کو [[اسلام]] کی دعوت دینے کیلئے [[مکہ]] سے [[طائف]] بازار عکاظ تشریف لے گئے لیکن کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ واپسی پر وای جن نامی جگہ پر آپؐ قرآن کی [[تلاوت]] میں مشغول ہوئے۔ اس موقع پر جنوں کی ایک جماعت نے آپ کی تلاوت کی آواز سنی اور آپ پر [[ایمان]] لے آئے اور اسلام کی [[تبلیغ]] کے لئے اپنی قوم کی طرف چلے گئے۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۲۹۹.</ref> | |||
* [[ابن عباس]] سے [[نقل]] ہوا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ [[نماز صبح]] میں [[قرآن]] کی تلاوت میں مشغول تھے جسے جنّات کی ایک جماعت نے سنی جو جتّات تک پہنچنے والی آسمانی خبروں کے قطع ہونے کی علت کے بارے میں تحقیق کر رہے تھے، جب انہوں نے پیغمبر اکرمؐ کی تلاوت سنی تو کہنے لگے کہ ہم تک آسمانی خبروں کی ترسیل کے منقطع ہونے کی علت یہی ہے اس کے بعد وہ اپنی قوم کی طرف پلٹ گئے اور انہیں اسلام کی دعوت دینے لگے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۲۵، ص۱۰۱.</ref> | |||
* [[عبداللہ بن مسعود]] سے بھی نقل ہوا ہے کہ ایک رات پیغمبر اکرمؐ کو مکہ میں نہیں پایا گیا جس پر لوگ پریشان ہوئے، تلاش کے بعد آپ کو [[کوہ حراء]] سے آتے ہوئے پائے گئے اس موقع پر آپ نے فرمایا جنّات کی طرف سے مجھے دعوت دینے کیلئے آگئے تھے اور میں قرآن پڑھنے ان کے یہاں گیا ہوا تھا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵۵۴.</ref> | |||
==آیات مشہورہ==<!-- | |||
آیات مشهور سوره جن عبارتند از: | |||
===آیه المساجد لله (۱۸)=== | |||
<div style="text-align: center;"><noinclude> | |||
{{عربی|«'''وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّـهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّـهِ أَحَدًا'''﴿۱۸﴾»<br /> | |||
|ترجمه=و مساجد ويژه خداست، پس هيچ كس را با خدا مخوانيد.|اندازه=100%}} | |||
</noinclude> | |||
{{پایان}} | |||
[[طبرسی]] در [[تفسیر مجمع البیان]] به نقل از خلیل میگوید: تقدیر این آیه «و لأنّ المساجد للَّه فلا تدعوا مع اللَّه احدا سوى اللَّه» بوده است؛ بنابراین در مساجد و اماکنی که برای [[عبادت]] خدا بنا نهاده شده است هیچ کسی را در عبادت خدا شریک نکنید، همانطور که نصارا در معابد خود و [[مشرکان]] در [[کعبه]] چنین میکنند. طبرسی همچنین به نقل از [[سعید بن جبیر]] و زجاج و فراء مساجد را به مواضع سجده که در [[نماز]] در [[سجده]] بر زمین گذارده میشود تفسیر کرده است که شایسته نیست با آنها برای غیر خدا سجده شود.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵۶۰.</ref> | |||
===آیات عصمت پیامبران (۲۶ و۲۷)=== | |||
{{اصلی|آیه عصمت پیامبران}} | |||
<div style="text-align: center;"><noinclude> | |||
{{عربی|«'''عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا'''﴿۲۶﴾'''إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا'''﴿٢٧﴾»<br /> | |||
|ترجمه=داناى نهان است و كسى را بر غيب خود آگاه نمىكند. جز پيامبرى را كه از او خشنود باشد، كه [در اين صورت] براى او از پيش رو و از پشت سرش نگاهبانانى بر خواهد گماشت.|اندازه=100%}} | |||
</noinclude> | |||
{{پایان}} | |||
این آیات یک قاعده را در مورد [[علم غیب]] بیان کرده که خدا كسى را بر غيب خود آگاه نمىكند و سپس «پیامبر برگزیده» را از این قاعده استثناء میکند.<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۲۵، ص۱۴۰-۱۴۱.</ref> همچنین این آیات یکی از دلایل [[عصمت]] پیامبران است که با نیروی غیبی و امداد الهی و مراقبت [[فرشتگان]]، از لغزشها و خطاها و از شر شیاطین [[جن]] و انس و وسوسهها و آنچه اصالت [[وحی]] را خدشه دار میسازد، مصون و محفوظند.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲۰، ص۵۴.</ref> | |||
==فضیلت و خواص== | |||
در فضیلت قرائت سوره جن از [[پیامبر(ص)]] روايت شده، [[خداوند]] به عدد هر جنّ و [[شيطان|شيطانى]] كه پیامبر اسلام را تصديق و يا تكذيب كرده، به قاری آن [[ثواب]] بنده آزاد كردن عطا میکند.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۱۴۰.</ref> از [[امام صادق(ع)]] نیز [[روایت]] است كسى كه زياد سوره « قل اوحى» را تلاوت كند در دنيا چيزى از [[چشم زخم]]، [[جادو]]، مكر و آزار جنیان به او نرسد و با پیامبر خواهد بود.<ref>صدوق، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۲۰.</ref> | |||
در برخی روایات برای قرائت این سوره خواصی چون ملاقات پیامبر در خواب،<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۳، ص۳۳.</ref> افزایش فهم و درک و هوش،<ref>کفعمی، مصباح، ۱۴۲۳ق، ص۴۵۹.</ref> ادای قرض،<ref>کفعمی، مصباح، ۱۴۲۳ق، ص۴۵۹.</ref> و دور شدن جن<ref>بحرانی، البرهان، ۱۴۱۵ق، ج۵، ص۵۰۵.</ref> ذکر شده است. | |||
--> | |||
==متن سورہ== | ==متن سورہ== |