"سورہ قلم" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←نام
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←نام) |
||
سطر 3: | سطر 3: | ||
'''سورہ قلم''' یا '''نون و القلم''' [[قرآن]] کی 67ویں اور [[مکی]] [[سورہ|سورتوں]] میں سے ہے جو 29ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کو یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کہ [[خدا]] نے اس کی پہلی آیت میں لفظ "قلم" کی [[قسم]] کھائی ہے۔ سورہ قلم کے مضامین میں [[مشرک|مشرکین]] کے بے جا تہمتوں کے مقابلے میں [[پیامبر اکرمؐ]] کو تسلی اور [[صبر]] کی تلقین، مشرکین کی پیروی سے ممانعت اور [[قیامت]] کے دن مشرکین کے [[عذاب]] کی یاد آوری پر مشتمل ہے۔ اس سورت کی مشہور آیتوں میں [[آیت و ان یکاد|آیت "و ان یکاد"]] اور [[آیت خلق عظیم|آیت خُلق عظیم]] ہیں جس میں پیغمبر اکرمؐ کو خلق عظیم کا مالک قرار دیا گیا ہے۔ [[احادیث]] میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ قلم کو اپنی [[یومیہ نمازیں|واجب]] یا [[نوافل|مستحب]] [[نماز|نمازوں]] میں پڑھے تو یہ شخص فقر و تنگ دستی اور فشار قبر سے محفوظ رہے گا۔ | '''سورہ قلم''' یا '''نون و القلم''' [[قرآن]] کی 67ویں اور [[مکی]] [[سورہ|سورتوں]] میں سے ہے جو 29ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کو یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کہ [[خدا]] نے اس کی پہلی آیت میں لفظ "قلم" کی [[قسم]] کھائی ہے۔ سورہ قلم کے مضامین میں [[مشرک|مشرکین]] کے بے جا تہمتوں کے مقابلے میں [[پیامبر اکرمؐ]] کو تسلی اور [[صبر]] کی تلقین، مشرکین کی پیروی سے ممانعت اور [[قیامت]] کے دن مشرکین کے [[عذاب]] کی یاد آوری پر مشتمل ہے۔ اس سورت کی مشہور آیتوں میں [[آیت و ان یکاد|آیت "و ان یکاد"]] اور [[آیت خلق عظیم|آیت خُلق عظیم]] ہیں جس میں پیغمبر اکرمؐ کو خلق عظیم کا مالک قرار دیا گیا ہے۔ [[احادیث]] میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ قلم کو اپنی [[یومیہ نمازیں|واجب]] یا [[نوافل|مستحب]] [[نماز|نمازوں]] میں پڑھے تو یہ شخص فقر و تنگ دستی اور فشار قبر سے محفوظ رہے گا۔ | ||
== | ==تعارف== | ||
اس | * '''نام''' | ||
اس سورہ کو اس بناء پر کہ اس کا آغاز لفظ "قلم" کے ساتھ ہوتا ہے اور [[خدا]] نے قلم اور اس سے لکھنے والی چیزوں کی قسم کھائی ہے، '''سورہ قلم''' کا نام دیا گیا ہے۔ اسی طرح یہ سورت [[حروف مقطعہ|حرف مقطعہ]] میں سے "ن" سے شروع ہوتی ہے اس بنا پر اس کا دوسرا نام '''سورہ نون''' یا '''نون و القلم''' ہے۔<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۷۔</ref> | |||
* '''ترتیب اور محل نزول''' | |||
[[سورہ]] قلم [[مکی]] سورتوں میں سے ہے اور [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے اس کا شمار دوسرے نمبر پر آتا ہے جبکہ ترتیب [[مصحف|مُصحَف]] کے اعتبار سے اس کا شمار 68ویں نمبر پر آتا ہے اور یہ سورہ ہے 29ویں پارے میں واقع ہے۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۸۔</ref> | |||
* '''آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات''' | |||
سورہ قلم 52 [[آیت|آیات]]، 301 کلمات اور 1288 حروف پر مشتمل ہے۔ اس کا شمار [[مفصلات|مُفَصّلات]] میں ہوتا ہے اور حجم کے اعتبار سے نسبتا چھوٹی سورتوں میں سے ہے۔ نیز اس کا شمار [[حروف مقطعہ]] اور [[قسم]] سے شروع ہونے والی سورتوں میں بھی ہوتا ہے۔<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۸۔</ref> | |||
اس سورت | اسی طرح اس سورت کو [[ممتحنات]] میں سے بھی جانا گیا ہے<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰و۵۹۶۔</ref> کیونکہ مضامین کے اعتبار سے یہ سورت [[سورہ ممتحنہ]] کے ساتھ مماثلت رکھاتی ہے۔<ref>[http://lib۔eshia۔ir/26683/1/2612 فرہنگنامہ علوم قرآن، ج۱، ص۲۶۱۲۔]</ref> | ||
{{نوٹ|16 سورتوں کو ممتحنات کہا جاتا ہے اور یہ نام سیوطی نے تجویز کیا ہے۔رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۵۹۶ وہ سورتیں یہ ہیں: فتح، حشر، سجدہ، طلاق، قلم، حجرات، تبارک، تغابن، منافقون، جمعہ، صف، جن، نوح، مجادلہ، ممتحنہ اور تحریم (رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰۔)}} | |||
==مضامین==<!-- | |||
مفاہیم این سورہ را میتوان در موضوعات زیر دستہبندی کرد:<ref>مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۷۷ش، ج۵، ص۲۴۳؛ خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۸-۱۲۵۷</ref> | |||
* ذکر صفات ويژۀ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] و تأکید بر [[اخلاق]] برجستۀ ایشان، | |||
* ذکر صفات زشت [[شرک|مشرکان]] و دشمنان پیامبر(ص)، | |||
* داستان «اصحاب الجنّۃ» و ہشدار بہ مشرکان، | |||
* یادآوری [[قیامت]] و عذابہای مشرکان، | |||
* دستور بہ [[صبر]] و استقامت و مقاومت بہ پیامبر (ص) در برابر مشرکان و نہی از پیروی از مشرکان۔ | |||
{{سورہ قلم}} | |||
==روایتہای تاریخی== | |||
* داستان اصحاب الجنۃ (آیہ ۱۷ـ۳۳) | |||
سورہ قلم از آیہ ہفدہم بہ بعد، حکایت عدہای ثروتمند را روایت میکند کہ باغ سرسبز و خرمی در [[یمن]] داشتند۔ آن باغ از آنِ پیرمردی بود کہ بہ اندازہ نیازش از آن استفادہ میکرد و اضافہ محصولش را بہ نیازمندان میداد۔ پس از مرگش، فرزندان او، تصمیم گرفتند کہ ہمہ سود حاصل از باغ را برای خود بردارند و مستمندان را از آن باغ محروم کنند۔ بر اثر بخل ورزیدن آنہا، شبی بر اثر صاعقہ، باغ آتش گرفت و از آن چیزی بہ جا نماند۔ یکی از برادران، آنان را بہ خدا دعوت کرد و آنان از رفتار خود پشیمان شدند و توبہ کردند۔ آیہ ۳۳ در پایان این داستان یادآوری میکند کہ غرور و از یاد بردن نیازمندان چنین عاقبتی در پی دارد۔<ref>مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۷۷ش، ج۵، ص۲۴۸-۲۵۱۔</ref> | |||
==آیات مشہور== | |||
* '''«وَإِن یکادُ الَّذِینَ کفَرُوا لَیزْلِقُونَک بِأَبْصَارِہِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّکرَ وَیقُولُونَ إِنَّہُ لَمَجْنُونٌ ﴿۵۱﴾ وَمَا ہُوَ إِلَّا ذِکرٌ لِّلْعَالَمِینَ»''' (آیہ ۵۱ـ۵۲) | |||
ترجمہ: و آنان کہ کافر شدند، چون قرآن را شنیدند چیزی نماندہ بود کہ تو را چشم بزنند، و میگفتند: او واقعاً دیوانہای است، و حال آنکہ [قرآن] جز تذکاری برای جہانیان نیست۔ | |||
{{اصلی|آیہ و ان یکاد}} | |||
[[پروندہ:انک علی خلق عظیم، سورہ قلم آیہ ۴ بہ خط امیرخانی۔jpg|بندانگشتی|ترجمہ: «و راستی کہ تو را خُلق و خویی والاست»۔ آیہ ۴ سورہ قلم بہ خط نستعلیق اثر [[غلامحسین امیرخانی]]]] | |||
آیہ ۵۱ و ۵۲ سورہ قلم، مشہور بہ آیہ «و ان یکاد» یا آیہ چشم زخم است۔ بسیاری از مردم تابلوہای متنوعی از این آیہ تہیہ و در خانہ یا محل کار نصب میکنند؛ چون معتقدند این آیہ برای جلوگیری از [[چشم زخم]]، مفید است۔ در مقابل، برخی مانند [[استاد مطہری]] با قبول اصل تأثیر چشم زخم، این آیہ و ہمچنین نصب آن را در داخل خانہ و مغازہ، بیارتباط با مسئلہ چشم زخم میدانند۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۷ش، ج۲۷، ص۶۳۱ - ۶۳۲۔</ref> | |||
* '''وَإِنَّک لَعَلَیٰ خُلُقٍ عَظِیمٍ''' (آیہ ۴) | |||
ترجمہ: و بہ راستی کہ تو را خلق و خویی والاست | |||
{{نوشتار اصلی|آیہ خلق عظیم}} | |||
در [[تفسیر قرآن|تفسیر]] این [[آیہ]] آمدہ است این آیہ اگرچہ نیکوبودن [[اخلاق]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]] را میستاید، بیشتر بہ اخلاق پسندیدہ اجتماعی او نظر دارد؛ اخلاقی کہ مربوط بہ معاشرت است، مثل استواری بر حق، [[صبر]] در مقابل آزارِ مردم و خطاکاریہا و عفو و گذشت از آنان، [[سخاوت]]، مدارا، [[تواضع]] و سایر موارد۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۱۹، ص۳۶۹۔</ref> [[سید محمدحسین طباطبائی|علامہ طباطبایی]] در انتہای جلد ششم [[المیزان فی تفسیر القرآن|تفسیر المیزان]]، ۱۸۳ [[حدیث|روایت]] دربارہ اوصاف جسمی و روحی و اخلاقی پیامبر(ص) نقل میکند و گاہ بہ شرح آنہا میپردازد۔<ref>رجوع کنید بہ: طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۱م، ج۶، ص۳۰۲-۳۳۸۔</ref> در این روایات از جملہ آمدہ است ہیچ چیز رسول خدا را از [[تلاوت]] قرآن باز نمیداشت مگر [[جنابت]]۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۱م، ج۶، ص۳۳۷۔</ref> | |||
==فضیلت و خواص== | |||
از [[امام صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] روایت شدہ است ہر کس سورہ قلم را در [[نمازہای یومیہ|نماز واجب]] یا [[نافلہہای روزانہ|مستحب]] بخواند، [[خدا|خداوند]] او را از فقر در امان نگہ میدارد و از [[عذاب قبر|فشار قبر]] در امان خواہد بود۔<ref>شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۱۹۔</ref> در روایت دیگری آمدہ است [[ثواب و عقاب|ثواب]] قرائت آن معادل اجر کسانی است کہ خداوند صبر (یا خِرَد) آنان را بزرگ داشتہ است۔ ہمچنین گفتہ شدہ است اگر این سورہ را بر چیزی نوشتہ و بر دندان آسیبدیدہ بگذارند، درد دندان در ہمان لحظہ آرام میگیرد۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۵ق، ج۵، ص۴۵۱۔</ref> | |||
--> | |||
==کوائف== | ==کوائف== |