confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←کوائف) |
||
سطر 29: | سطر 29: | ||
سورہ یس کی 13ویں آیت سے 32ویں آیت تک میں تین رسولوں کا واقعہ بیان کیا ہے جو اللہ کی طرف دعوت دینے کسی شہر میں وارد ہوئے؛ لیکن وہاں کے لوگوں نے ان کی دعوت قبول نہیں کی۔ منابع میں ان تین رسولوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے بھیجے ہوئے تھے یا حضرت عیسی کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔ ان میں ایک شخص جسے روایات میں مؤمن آل یس کہا گیا ہے، اس نے ان رسولوں پر ایمان لے آیا اور لوگوں کو ان رسولوں کی بات ماننے کی دعوت دی؛ لیکن شہر والوں نے ان کی بات نہ مانی اور اسے قتل کیا اور پھر وہ لوگ عذاب میں مبتلا ہوگئے۔ اس شخص کا نام تو قرآن میں ذکر نہیں ہوا ہے؛ لیکن احادیث اور تفسیر کی کتابوں میں اس کا نام حبیب ترکھان کہا گیا ہے اور وہ اور ان کے ایمان کی تعریف ہوئی ہے۔ ان کا مدفن ترکی میں انطاکیہ کا بازار ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش،، ج۱۸ ص۳۵۵.</ref> | سورہ یس کی 13ویں آیت سے 32ویں آیت تک میں تین رسولوں کا واقعہ بیان کیا ہے جو اللہ کی طرف دعوت دینے کسی شہر میں وارد ہوئے؛ لیکن وہاں کے لوگوں نے ان کی دعوت قبول نہیں کی۔ منابع میں ان تین رسولوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے بھیجے ہوئے تھے یا حضرت عیسی کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔ ان میں ایک شخص جسے روایات میں مؤمن آل یس کہا گیا ہے، اس نے ان رسولوں پر ایمان لے آیا اور لوگوں کو ان رسولوں کی بات ماننے کی دعوت دی؛ لیکن شہر والوں نے ان کی بات نہ مانی اور اسے قتل کیا اور پھر وہ لوگ عذاب میں مبتلا ہوگئے۔ اس شخص کا نام تو قرآن میں ذکر نہیں ہوا ہے؛ لیکن احادیث اور تفسیر کی کتابوں میں اس کا نام حبیب ترکھان کہا گیا ہے اور وہ اور ان کے ایمان کی تعریف ہوئی ہے۔ ان کا مدفن ترکی میں انطاکیہ کا بازار ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش،، ج۱۸ ص۳۵۵.</ref> | ||
== | ==فضیلت اور خصوصیات== | ||
سورہ یس کی تلاوت کی فضیلت میں [[پیغمبر اکرمؐ]] سے روایت ہوئی ہے کہ جس نے بھی سورہ یس کی تلاوت کی گویا اس نے دس مرتبہ [[قرآن]] ختم کیا۔<ref>سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۵، ص۲۵۶.</ref> اور جو بھی سورہ یس کو اللہ کی رضا کے لیے پڑھے تو اللہ تعالی اسے بخش دے گا اور 12 قرآن ختم کرنے کے برابر اسے اجر دے گا اور اگر کسی ایسے مریض پر پڑھے جو مرنے کے قریب ہوچکا ہے تو اس سورت کے ہر حرف کے عوض دس فرشتے اس کے پاس صف میں آئیں گے اور اس کے لیے [[استغفار]] کریں گے اور [[قبض روح]] کے وقت وہیں پر رہیں گے، [[تشییع جنازہ]] اور اس کی [[نماز میت]] میں شریک ہونگے اور [[دفن]] کے وقت بھی حاضر ہونگے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۹۰ش، ج۸، ص۲۵۴.</ref> | |||
ابوبصیر امام صادقؑ سے روایت کرتے ہیں کہ جو بھی سونے سے پہلے یا غروب سے پہلے پڑھے تو وہ غروب ہونے تک محفوظ رہے گا اور روزی زیادہ ہوگی، اور جو بھی رات میں سونے سے پہلے تلاوت کرے تو اللہ کے درگاہ سے نکالا ہوا [[شیطان]] اور دیگر آفات سے اس کی حفاظت کرے گا۔<ref>حر عاملی، وسائلالشیعہ، ۱۴۱۴ق، ج۴، ص۸۸۶.</ref> جابر جعفی [[امام باقرؑ]] سے نقل کرتے ہیں کہ جو بھی سورہ یس کو عمر میں ایک بار پڑھے تو اللہ تعالی اس دنیا اور اُس دینا کی مخلوقات نیز جو کچھ آسمانوں پر ہیں ان کے ہر عدد کے مقابلے میں دو ہزار حسنہ اس کے [[نامہ اعمال]] میں درج کرے گا۔ اور اسی مقدار میں [[گناہ]] بھی معاف کرے گا نیز تنگ دستی، نقصان، قرضہ اور خانہ خرابی سے دوچار نہیں ہوگا، بدبختی اور پاگل پن نہیں دیکھے گا، جذام، وسواس اور دوسری بیماریوں میں مبتلا نہیں ہوگا اور اللہ تعالی اسے [[موت]] کی سختی اور مشکلات آسان کرے گا اور اللہ تعالی خود ہی اس کی روح قبض کرے گا۔ اور اس کا شمار ان لوگوں میں سے ہوگا جس کی زندگی کی سہولیات خود اللہ نے اپنے ذمے لیا ہے اور موت کے وقت اس کی خوشحالی کی ضمانت دی ہے اور آخرت میں بھی اس کی خوشحالی کی تضمین کی ہے نیز زمین اور آسمان کے فرشتوں سے کہتا ہے میں اس بندے سے راضی ہوں؛ پس اس کے لیے مغفرت طلب کرو۔<ref>حر عاملی، وسائلالشیعہ، ۱۴۱۴ق، ج۴، ص۸۸۶.</ref> | |||
پیغمبر اکرمؐ سے ایک روایت میں سورہ یس کی خصوصیات کچھ یوں نقل ہوئی ہیں: 1۔ اگر کوئی بھوکا ہو تو سیر ہوگا۔ 2۔ پیاسا ہو تو سیراب ہوگا؛3۔ عریان ہو تو لباس ملے گا؛ 4۔ غیر شادی شدہ ہو تو [[شادی]] ہوگی؛ 5۔ خوفزدہ ہو تو امن ملے گا؛ 6۔ مریض ہو تو صحت ملے گی؛ 7۔ مسافر ہو تو سفر میں مدد ہوگی؛ 8ـ کسی میت کے پاس پڑھا جائے تو اس پر آسانی ہوگی؛ 9۔ کوئی چیز گم ہوگئی ہو تو وہ ملے گی۔<ref>کفعمی، مصباح کفعمی، ۱۴۰۳ق، ص۱۸۲.</ref> | |||
[[امام صادقؑ]] سے [[روایت]] ہے کہ اگر دل اور ذہن کو قوی اور مضبوط کرنا چاہتے ہو تو [[9 شعبان]] کو سورہ یس کو گلاب اور زعفران سے لکھ کر پی لیں۔<ref>نوری، مستدرک الوسائل، ۱۴۰۸ق، ج۴، ص۳۱۳.</ref> | |||
[[مفاتیح الجنان]] میں آیا ہے کہ [[نماز زیارت]] میں بہتر ہے کہ پہلی رکعت میں [[سورہ حمد]] کے بعد [[سورہ رحمن]] اور دوسری رکعت میں سورہ یس پڑھیں۔<ref> مفاتیح الجنان، آداب زیارت، ادب ہفدہم، چاپ مشعر، ص۴۴۷</ref> | |||
==مضامین== | ==مضامین== |