مندرجات کا رخ کریں

"سورہ یس" کے نسخوں کے درمیان فرق

144 بائٹ کا اضافہ ،  1 ستمبر 2018ء
سطر 23: سطر 23:
اس آیت میں خلقت کی حالت بیان ہوتی ہے۔ [[علامہ طباطبایی]] اپنی تفسیر میں اس آیت کے بارے میں لکھتے ہیں کہ دنیا خلق کرنے میں اللہ تعالی کسی چیز کا محتاج نہیں ہے؛ اس کے بعد کہتا ہے کہ «صرف اسے کہتے ہیں ہوجاؤ» تو یہ حقیقت میں ایک تمثیل ہے نہ یہ کہ اللہ تعالی موجودات کی خلقت میں کلام کا محتاج ہو اور اللہ تعالی حکم دے۔<ref>طباطبایی، المیزان،‌ ۱۳۹۰ق، ج۱۷ ص۱۱۴.</ref>امام علیؑ سے ایک نقل میں آیا ہے کہ اللہ تعالی کا کلام (کُن-ہوجاؤ) وہی اس کا فعل ہے جو اس چیز کو ایجاد کرتی ہے۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ،‌ ج۱۳،‌ ص۸۲،‌ خطبہ۲۳۲.</ref>
اس آیت میں خلقت کی حالت بیان ہوتی ہے۔ [[علامہ طباطبایی]] اپنی تفسیر میں اس آیت کے بارے میں لکھتے ہیں کہ دنیا خلق کرنے میں اللہ تعالی کسی چیز کا محتاج نہیں ہے؛ اس کے بعد کہتا ہے کہ «صرف اسے کہتے ہیں ہوجاؤ» تو یہ حقیقت میں ایک تمثیل ہے نہ یہ کہ اللہ تعالی موجودات کی خلقت میں کلام کا محتاج ہو اور اللہ تعالی حکم دے۔<ref>طباطبایی، المیزان،‌ ۱۳۹۰ق، ج۱۷ ص۱۱۴.</ref>امام علیؑ سے ایک نقل میں آیا ہے کہ اللہ تعالی کا کلام (کُن-ہوجاؤ) وہی اس کا فعل ہے جو اس چیز کو ایجاد کرتی ہے۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ،‌ ج۱۳،‌ ص۸۲،‌ خطبہ۲۳۲.</ref>


==داستان اصحاب قریه و مؤمن آل یاسین==
==اصحاب قریہ اور مؤمن آل یاسین کا واقعہ==
[[پرونده:مرقد حبیب نجار.jpg|بندانگشتی|قبر [[حبیب نجار]] یا مؤمن آل‌یس در انطاکیه در [[ترکیه]]]]
[[ملف:مرقد حبیب نجار.jpg|تصغیر|ترکی انطاکیہ میں [[حبیب نجار]] یا مؤمن آل‌یس کی قبر]]


{{اصلی|حبیب نجار}}
{{اصلی|حبیب نجار}}
آیات سیزدهم تا سی و دوم سوره یس به داستان سه رسولی می‌پردازد که به شهری برای دعوت به خداپرستی وارد شدند؛ اما مردم آنجا دعوت این سه رسول را نپذیرفتند. در منابع آمده است این رسولان، فرستادگان خدا یا فرستادگان [[حضرت عیسی]] بودند. در این میان مردی ـ که در احادیث به مؤمن آل‌یس لقب داده شده ـ به آن رسولان ایمان آورد و مردم را به تبعیت از آن فرستادگان دعوت کرد؛ اما مردم شهر او را کشتند و پس از این ماجرا، گرفتار عذاب الهی شدند. نام این شخص در [[قرآن]] ذکر نشده است؛ اما در منابع حدیثی و تفسیری نام او را حبیب نجّار گفته‌اند و از وی و [[ایمان|ایمانش]] تجلیل شده است. محل دفن او در بازار [[انطاکیه]] در کشور [[ترکیه]] است.<ref>مکارم شیرازی،‌ تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش،، ج۱۸ ص۳۵۵.</ref>
سورہ یس کی 13ویں آیت سے 32ویں آیت تک میں تین رسولوں کا واقعہ بیان کیا ہے جو اللہ کی طرف دعوت دینے کسی شہر میں وارد ہوئے؛ لیکن وہاں کے لوگوں نے ان کی دعوت قبول نہیں کی۔ منابع میں ان تین رسولوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے بھیجے ہوئے تھے یا حضرت عیسی کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔ ان میں ایک شخص جسے روایات میں مؤمن آل یس کہا گیا ہے، اس نے ان رسولوں پر ایمان لے آیا اور لوگوں کو ان رسولوں کی بات ماننے کی دعوت دی؛ لیکن شہر والوں نے ان کی بات نہ مانی اور اسے قتل کیا اور پھر وہ لوگ عذاب میں مبتلا ہوگئے۔ اس شخص کا نام تو قرآن میں ذکر نہیں ہوا ہے؛ لیکن احادیث اور تفسیر کی کتابوں میں اس کا نام حبیب ترکھان کہا گیا ہے اور وہ اور ان کے ایمان کی تعریف ہوئی ہے۔ ان کا مدفن ترکی میں انطاکیہ کا بازار ہے۔<ref>مکارم شیرازی،‌ تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش،، ج۱۸ ص۳۵۵.</ref>
 
==کوائف==
==کوائف==
اس سورت کی آیات کی تعداد قراءِ [[کوفہ]] کے قول کے مطابق 82 اور دوسرے قراء کے مطابق 82 ہے لیکن اول الذکر قول زیادہ مشہور ہے۔ اس کے الفاظ کی تعداد 733 اور حروف کی تعداد 3068 ہے؛ ترتیب مصحف کے لحاظ سے [[قرآن کریم]] کی چھتیسویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے اکتالیسویں سورت ہے؛ [[مکی اور مدنی|مکی]] ہے؛ [[حروف مقطعہ]] سے شروع ہونے والی انتیس سورتوں میں انیسویں نمبر پر اور ان تئیس سورتوں میں پہلے نمبر پر ہے جن کا آغاز "[[قسم|قَسَم]]" سے ہوتا ہے۔ حجم و کمیت کے لحاظ سے [[سور مثانی]] کے زمرے میں آتی ہے اور تقریبا ایک حزب (ایک چوتھائی) پارے کے برابر ہے۔
اس سورت کی آیات کی تعداد قراءِ [[کوفہ]] کے قول کے مطابق 82 اور دوسرے قراء کے مطابق 82 ہے لیکن اول الذکر قول زیادہ مشہور ہے۔ اس کے الفاظ کی تعداد 733 اور حروف کی تعداد 3068 ہے؛ ترتیب مصحف کے لحاظ سے [[قرآن کریم]] کی چھتیسویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے اکتالیسویں سورت ہے؛ [[مکی اور مدنی|مکی]] ہے؛ [[حروف مقطعہ]] سے شروع ہونے والی انتیس سورتوں میں انیسویں نمبر پر اور ان تئیس سورتوں میں پہلے نمبر پر ہے جن کا آغاز "[[قسم|قَسَم]]" سے ہوتا ہے۔ حجم و کمیت کے لحاظ سے [[سور مثانی]] کے زمرے میں آتی ہے اور تقریبا ایک حزب (ایک چوتھائی) پارے کے برابر ہے۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096

ترامیم