مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,518 بائٹ کا اضافہ ،  1 جون 2019ء
م
(←‏کافروں کی بہرے اور آندھے مُردوں سے تشبیہ: عصر ظہور میں رجعت کا بخش اضافہ)
سطر 53: سطر 53:


شیعہ مفسرین اور متکلمین کے مطابق یہ رجعت کرنا، قیامت کے دن مردوں کا زندہ ہونے کے علاوہ ہے؛ کیونکہ قیامت میں تو تمام مردے زندہ ہوتے ہیں؛ لیکن اس آیت میں بعض مردوں کا زندہ ہونے کے بارے میں اشارہ ہوا ہے۔ شیعہ علما میں سے شیخ صدوقؒ نے اپنی کتاب [[الاعتقادات (کتاب)|الاعتقادات]]،<ref>صدوق، الاعتقادات، ۱۴۱۴ق، ۶۲۶۳.</ref> میں، [[شیخ مفید]]،<ref>مفید، المسائل السرویه، ۱۴۱۳ق، ص۳۲۳۳.</ref> [[شیخ طوسی]] نے اپنی تفسیر [[التبیان فی تفسیر القرآن|التبیان]]،<ref>طوسی، التبیان، ۱۳۸۲ق، ج۸، ص۱۲۰.</ref> میں [[فضل بن حسن طبرسی]] نے اپنی تفسیر [[مجمع البیان فی تفسیر القرآن|مجمع البیان]]<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷،ص ۳۶۶.</ref> میں اور [[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]] نے اپنی کتاب [[حق الیقین (کتاب)|حق الیقین]]<ref>مجلسی، حق الیقین، ۱۳۸۷ق، ص۳۳۶.</ref> میں اس آیت سے رجعت پر استدلال کیا ہے۔<ref>رضانژاد و پای برجای، «بررسی دلالت آیہ ۸۳ سورہ نمل بر رجعت از دیدگاه فریقین»، ص۴۳-۴۶.</ref>
شیعہ مفسرین اور متکلمین کے مطابق یہ رجعت کرنا، قیامت کے دن مردوں کا زندہ ہونے کے علاوہ ہے؛ کیونکہ قیامت میں تو تمام مردے زندہ ہوتے ہیں؛ لیکن اس آیت میں بعض مردوں کا زندہ ہونے کے بارے میں اشارہ ہوا ہے۔ شیعہ علما میں سے شیخ صدوقؒ نے اپنی کتاب [[الاعتقادات (کتاب)|الاعتقادات]]،<ref>صدوق، الاعتقادات، ۱۴۱۴ق، ۶۲۶۳.</ref> میں، [[شیخ مفید]]،<ref>مفید، المسائل السرویه، ۱۴۱۳ق، ص۳۲۳۳.</ref> [[شیخ طوسی]] نے اپنی تفسیر [[التبیان فی تفسیر القرآن|التبیان]]،<ref>طوسی، التبیان، ۱۳۸۲ق، ج۸، ص۱۲۰.</ref> میں [[فضل بن حسن طبرسی]] نے اپنی تفسیر [[مجمع البیان فی تفسیر القرآن|مجمع البیان]]<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷،ص ۳۶۶.</ref> میں اور [[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]] نے اپنی کتاب [[حق الیقین (کتاب)|حق الیقین]]<ref>مجلسی، حق الیقین، ۱۳۸۷ق، ص۳۳۶.</ref> میں اس آیت سے رجعت پر استدلال کیا ہے۔<ref>رضانژاد و پای برجای، «بررسی دلالت آیہ ۸۳ سورہ نمل بر رجعت از دیدگاه فریقین»، ص۴۳-۴۶.</ref>
==مشہور آیات==
آیت 34 جنگ میں شہروں کی نابودی کے بارے میں،  [[آیہ امن یجیب]] اور 69ویں آیت زمین میں سیر کرنے کے بارے میں، یہ آیات سورہ نمل کی مشہور آیات میں سے ہیں۔
===آیت 34===
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{عربی|«'''قَالَتْ إِنَّ الْمُلُوكَ إِذَا دَخَلُوا قَرْ‌يَةً أَفْسَدُوهَا وَجَعَلُوا أَعِزَّةَ أَهْلِهَا أَذِلَّةً ۖ وَكَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ'''﴿۳۴﴾»<br/>
|ترجمہ=ملکہ نے کہا بادشاہ جب کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تو اسے تباہ کر دیتے ہیں اور اس کے معزز باشندوں کو ذلیل کر دیتے ہیں اور ایسا ہی (یہ لوگ) کریں گے۔»|اندازه=100%}}
</noinclude>
{{خاتمہ}}
[[علامه طباطبایی]] نے اس آیت میں شہروں میں افساد سے مراد شہروں کو ویران کرنے، نذر آتش کرنے، وہاں کی عمارتیں تخریب کرنے اور اس شہر کے لوگوں کو ذلیل کرتے ہوئے اسیر کرنے، قتل کرنے اور شہر بدر کرنے کے معنی میں لیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۵، ص۳۶۰.</ref> یہ آیت ملکہ سبا کی طرف سے اس کے طرفداورں کا جواب تھا جو حضرت سلیمان سے جنگ چاہتے تھے۔ تفسیر نمونہ میں اس نکتے کی طرف اشارہ ہوا ہے کہ ملکہ سبا خود بادشاہ تھی اور بادشاہوں کی خصوصیات کو جانتی تھی اور اس کے طرفداروں کی جنگ طلبی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جنگ کے آثار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جواب دیا ہے تاکہ حضرت سلیمان کے خط کا جواب دینے کا کوئی راستہ نکلے اور ان کے گفتار کی صحت سقم کا اندازہ لگایا جاسکے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۵، ص۴۵۵.</ref>
[[طبرسی]] نے [[تفسیر مجمع البیان]] میں آیت کا آخری جملہ «وَكَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ» کو اللہ تعالی کی طرف سے بلقیس کی تائید قرار دیا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۳۴۵.</ref>


== متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم