"سورہ فرقان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 27: | سطر 27: | ||
[[تفسیر البرہان]] میں اس سورت کی آیت نمبر 23 کے ذیل میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سے منقول ہے کہ [[قیامت]] کے دن بعض ایسے گروہ کو لایا جاتا ہے جن کے نیک اعمال پہاڑوں کے برابر ہیں لیکن خدا ان کے اعمال کو باطل کر دیتا ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ دنیا میں جب بھی [[گناہ]] کے مواقع پیش آتے تو یہ لوگ اس کی طرف چلے جاتے تھے۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۱۸۔</ref> بعض [[احادیث]] میں آیا ہے کہ [[غیبت]]، دنیادوستی، [[تکبر]]، خودبینی، [[حسد]]، [[ریا]] اور [[زکات]] ادا نہ کرنا انسان کے نیک اعمال کے بطلان کا سبب بنتے ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۱۷-۱۲۲۔</ref> | [[تفسیر البرہان]] میں اس سورت کی آیت نمبر 23 کے ذیل میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سے منقول ہے کہ [[قیامت]] کے دن بعض ایسے گروہ کو لایا جاتا ہے جن کے نیک اعمال پہاڑوں کے برابر ہیں لیکن خدا ان کے اعمال کو باطل کر دیتا ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ دنیا میں جب بھی [[گناہ]] کے مواقع پیش آتے تو یہ لوگ اس کی طرف چلے جاتے تھے۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۱۸۔</ref> بعض [[احادیث]] میں آیا ہے کہ [[غیبت]]، دنیادوستی، [[تکبر]]، خودبینی، [[حسد]]، [[ریا]] اور [[زکات]] ادا نہ کرنا انسان کے نیک اعمال کے بطلان کا سبب بنتے ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۱۷-۱۲۲۔</ref> | ||
===ولایت اہلبیت، اعمال کی قبولی کی شرط=== | ===ولایت اہلبیت، اعمال کی قبولی کی شرط=== | ||
اس سورت کی [[آیت]] نمبر 23 کی تفسیر میں نقل ہونے والی احادیث میں آیا ہے کہ اعمال کے قبول ہونے کی شرط [[اہل بیتؑ]] کی [[ولایت]] کو قبول کرنا ہے۔ [[سید ہاشم بحرانی]] نے اس حادیث میں سے بعض احادیث کو [[البرہان فی تفسیر القرآن|البرہان]] میں نقل کرتے ہوئے ان کی تعداد کو شمارش سے زیادہ ہونے کا دعوا کرتے ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۲۲۔</ref> اسی طرح آیت نمبر 27 اور 28 کے ذیل میں نقل ہونے والی احادیث میں لفظ "سبیل" کو [[امام علی علیہالسلام|امام علیؑ]] پر تطبیق کرتے ہوئے آپ کی وصایت اور اس کے غصب ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۲۴۱۳۲۔</ref> | |||
==شأن نزول: | ==شأن نزول: اسلام قبول نہ کرنے کیلئے مشرکین کے بہانے==<!-- | ||
در تفسیر [[المیزان فی تفسیر القرآن|المیزان]] دربارہ [[شأن نزول]] [[آیہ]] ۷ آمدہ است: عدہای از کفار نزد [[پیامبر(ص)]] رفتند تا با او گفتگو کنند و بگویند اگر مال یا منصب میخواہد بہ او بدہند؛ اما پیامبر(ص) سخنان آنان را رد کرد و فرمود آنچہ آوردہ بہ طمع مال و سلطنت و شہرت نیست، بلکہ [[خدا]] او را مأمور کردہ تا بشیر و نذیر باشد و رسالت پروردگار را بہ آنان برساند۔ کافران وقتی چنین دیدند گفتند چرا فرشتہای ہمراہ تو نیست یا چرا باغ و قصری نداری تا تو را از بازار بینیاز کند؟ پس خداوند آیہ ۲۰ را نازل کرد کہ میفرماید من بعضی از شما را مایہ امتحان بعضی دیگر کردم تا معلوم شود آیا صبر میکنید؟ یعنی اگر میخواستم ہمہ دنیا را در اختیار رسولم میگذاشتم تا دیگر با او مخالفت نکنید۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳م، ج۱۵، ص۱۹۵-۱۹۶۔</ref> | در تفسیر [[المیزان فی تفسیر القرآن|المیزان]] دربارہ [[شأن نزول]] [[آیہ]] ۷ آمدہ است: عدہای از کفار نزد [[پیامبر(ص)]] رفتند تا با او گفتگو کنند و بگویند اگر مال یا منصب میخواہد بہ او بدہند؛ اما پیامبر(ص) سخنان آنان را رد کرد و فرمود آنچہ آوردہ بہ طمع مال و سلطنت و شہرت نیست، بلکہ [[خدا]] او را مأمور کردہ تا بشیر و نذیر باشد و رسالت پروردگار را بہ آنان برساند۔ کافران وقتی چنین دیدند گفتند چرا فرشتہای ہمراہ تو نیست یا چرا باغ و قصری نداری تا تو را از بازار بینیاز کند؟ پس خداوند آیہ ۲۰ را نازل کرد کہ میفرماید من بعضی از شما را مایہ امتحان بعضی دیگر کردم تا معلوم شود آیا صبر میکنید؟ یعنی اگر میخواستم ہمہ دنیا را در اختیار رسولم میگذاشتم تا دیگر با او مخالفت نکنید۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳م، ج۱۵، ص۱۹۵-۱۹۶۔</ref> | ||