"سورہ فرقان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 20: | سطر 20: | ||
{{سورہ فرقان}} | {{سورہ فرقان}} | ||
==تاریخی واقعات== | ==تاریخی واقعات== | ||
[[سورہ]] فرقان در مورد [[حضرت موسی (پیامبر)|حضرت موسی]] و برادرش [[ہارون]] سخن میگوید<ref>سورہ فرقان، آیہ ۳۵۔</ref> و قوم [[حضرت نوح|نوح]] را قومی معرفی میکند کہ پیامبران را تکذیب کردند و در نہایت غرق شدند۔<ref>سورہ فرقان، آیہ ۳۷۔</ref> ہمچنین از [[قوم عاد]]، [[قوم ثمود]] و [[اصحاب رس|اصحاب رَس]] نام میبرد و آنان را اقوامی معرفی میکند کہ دچار عذاب الہی شدند۔ آیہ ۴۰ نیز در مورد سرنوشت [[قوم لوط]] سخن میگوید۔<ref>سورہ فرقان، آیات ۳۵-۴۰؛ علیبابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۳۳۹۳۴۰۔</ref> | [[سورہ]] فرقان در مورد [[حضرت موسی (پیامبر)|حضرت موسی]] و برادرش [[ہارون]] سخن میگوید<ref>سورہ فرقان، آیہ ۳۵۔</ref> و قوم [[حضرت نوح|نوح]] را قومی معرفی میکند کہ پیامبران را تکذیب کردند و در نہایت غرق شدند۔<ref>سورہ فرقان، آیہ ۳۷۔</ref> ہمچنین از [[قوم عاد]]، [[قوم ثمود]] و [[اصحاب رس|اصحاب رَس]] نام میبرد و آنان را اقوامی معرفی میکند کہ دچار عذاب الہی شدند۔ آیہ ۴۰ نیز در مورد سرنوشت [[قوم لوط]] سخن میگوید۔<ref>سورہ فرقان، آیات ۳۵-۴۰؛ علیبابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۳۳۹۳۴۰۔</ref> | ||
==تفسیر | ==بعض آیات کی تفسیر== | ||
===گناہ | ===گناہ نیکیوں کو تباہ کرتا ہے=== | ||
[[تفسیر البرہان]] میں اس سورت کی آیت نمبر 23 کے ذیل میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سے منقول ہے کہ [[قیامت]] کے دن بعض ایسے گروہ کو لایا جاتا ہے جن کے نیک اعمال پہاڑوں کے برابر ہیں لیکن خدا ان کے اعمال کو باطل کر دیتا ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ دنیا میں جب بھی [[گناہ]] کے مواقع پیش آتے تو یہ لوگ اس کی طرف چلے جاتے تھے۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۱۸۔</ref> بعض [[احادیث]] میں آیا ہے کہ [[غیبت]]، دنیادوستی، [[تکبر]]، خودبینی، [[حسد]]، [[ریا]] اور [[زکات]] ادا نہ کرنا انسان کے نیک اعمال کے بطلان کا سبب بنتے ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۱۷-۱۲۲۔</ref> | |||
=== | ===ولایت اہلبیت، اعمال کی قبولی کی شرط===<!-- | ||
در تفسیر [[آیہ]] ۲۳، روایاتی نقل شدہ است کہ میگویند شرط قبولی اعمال، پذیرش [[ولایت]] [[اہل بیت(ع)]] است۔ [[سید ہاشم بحرانی]] برخی از این روایات را در [[البرہان فی تفسیر القرآن|البرہان]] میآورد و مینویسد تعداد این روایات بیش از آن است کہ بہ شمارش بیایند۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۲۲۔</ref> ہمچنین روایاتی ذیل آیہ ۲۷ و ۲۸ نقل شدہ است کہ واژہ «سبیل» را بر [[امام علی علیہالسلام|امام علی(ع)]] تطبیق کردہاند و از وصایت حضرت امیرالمؤمنین و غصب ولایت ایشان سخن گفتہاند۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۲۴۱۳۲۔</ref> | در تفسیر [[آیہ]] ۲۳، روایاتی نقل شدہ است کہ میگویند شرط قبولی اعمال، پذیرش [[ولایت]] [[اہل بیت(ع)]] است۔ [[سید ہاشم بحرانی]] برخی از این روایات را در [[البرہان فی تفسیر القرآن|البرہان]] میآورد و مینویسد تعداد این روایات بیش از آن است کہ بہ شمارش بیایند۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۲۲۔</ref> ہمچنین روایاتی ذیل آیہ ۲۷ و ۲۸ نقل شدہ است کہ واژہ «سبیل» را بر [[امام علی علیہالسلام|امام علی(ع)]] تطبیق کردہاند و از وصایت حضرت امیرالمؤمنین و غصب ولایت ایشان سخن گفتہاند۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۲۴۱۳۲۔</ref> | ||