confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 48: | سطر 48: | ||
===انفال کی تقسیم کا طریقہ=== | ===انفال کی تقسیم کا طریقہ=== | ||
[[ابن عباس]] سے منقول ہے کہ جنگ بدر میں پیغمبر اکرمؐ نے ہر کسی کی ذمہ داری کو معین کیا اور اس کی مخالفت کی سختی سے منع کیا۔ جوان آگے بڑھے اور کہن سال افراد پرچم تلے رہ گئے۔ جب دشمن کو شکست ہوئی اور بہت سارا غنیمت ملا، جوانوں نے کہا کہ دشمنوں نے ہمارے ہاتھوں شکست کھائی ہے لہذا غنیمت ہمارا حق ہے۔ جبکہ کہن سال افراد نے کہا کہ ہم پیغمبر اکرمؐ کی حفاظت پر مامور تھے اور اگر تم شکست کھاتے تو ہم تمہاری حمایت میں نکل آتے، پس ہم بھی غنیمت میں شریک ہیں۔ اسی وجہ سے آیہ {{عربی|«يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّـهِ وَالرَّسُولِ...»}}<ref>سورہ انفال، آيہ۱.</ref> نازل ہوئی اور غنائم کا اختیار پیغمبر اکرمؐ کو دیا اور آپؐ نے سب میں برابر تقسیم کیا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۷۹۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۵؛ محقق، نمونہ بينات در شأن نزول آيات، ۱۳۶۱ش، ص۳۶۵.</ref> | [[ابن عباس]] سے منقول ہے کہ جنگ بدر میں پیغمبر اکرمؐ نے ہر کسی کی ذمہ داری کو معین کیا اور اس کی مخالفت کی سختی سے منع کیا۔ جوان آگے بڑھے اور کہن سال افراد پرچم تلے رہ گئے۔ جب دشمن کو شکست ہوئی اور بہت سارا غنیمت ملا، جوانوں نے کہا کہ دشمنوں نے ہمارے ہاتھوں شکست کھائی ہے لہذا غنیمت ہمارا حق ہے۔ جبکہ کہن سال افراد نے کہا کہ ہم پیغمبر اکرمؐ کی حفاظت پر مامور تھے اور اگر تم شکست کھاتے تو ہم تمہاری حمایت میں نکل آتے، پس ہم بھی غنیمت میں شریک ہیں۔ اسی وجہ سے آیہ {{عربی|«يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّـهِ وَالرَّسُولِ...»}}<ref>سورہ انفال، آيہ۱.</ref> نازل ہوئی اور غنائم کا اختیار پیغمبر اکرمؐ کو دیا اور آپؐ نے سب میں برابر تقسیم کیا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۷۹۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۵؛ محقق، نمونہ بينات در شأن نزول آيات، ۱۳۶۱ش، ص۳۶۵.</ref> | ||
===مشرکوں کو معجزے کے ذریعے شکست=== | |||
روایات کے مطابق، بدر کے دن [[جبرئیل]] نے پیغمبر اکرمؐ سے کہا کہ مٹھی بھر مٹی اٹھا لو اور دشمن کی طرف پھینک دو۔ جب دونوں لشکر آمنے سامنے ہوئے تو پیغمبر اکرمؐ نے علیؑ سے مٹھی بھر کنکریاں دینے کا کہا، اور انہیں دشمن کی طرف پھینک دیا اور فرمایا: «یہ چہرے مسخ ہوں اور بدشکل ہوں»۔ احادیث میں آیا ہے کہ وہ ذرات دشمن کی آنکھوں اور منہ میں چلے گئے اور مسلمانوں نے ان پر حملہ کیا اور دشمن کو شکست دی۔ جب مشرکوں کو شکست ملی آیہ {{عربی|«وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ رَمَىٰ»}}<ref>سورہ انفال، آیہ 17</ref> نازل ہوئی۔ یعنی دشمن کی جانب کنکر پھینکنے والا تم نہیں تھے بلکہ وہ خدا تھا۔[[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] نے اس کام کو معجزہ قرار دیا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۸۱۴.</ref> | |||
== متن اور ترجمہ == | == متن اور ترجمہ == |