مندرجات کا رخ کریں

"علم غیب" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 18: سطر 18:
*مستفاد یا وابستہ علم غیب:<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷ و ص۳۱۳۔</ref> علم غیب کی یہ قسم خدا اپنے بعض خاص بندوں کو عطا کرتا ہے۔<ref>سبحانی، جدال احسن، ۱۳۹۰ہجری شمسی، ص۱۰۰۔</ref>تمام امامیہ علماء اس بات کے قائل ہیں کہ انبیاء الہی اور ائمہ معصومینؑ علم غیب کی اسی قسم سے بہرہ مند ہیں جسے خدا نے خود ان ہستیوں کو تعلیم دی ہے اور ان ہستیوں نے اسے خدا سے کسب کیا ہے۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷؛ سبحانی، علم غیب (آگاہی سوم)، ۱۳۷۵ہجری شمسی، ص۶۳-۶۴۔</ref>
*مستفاد یا وابستہ علم غیب:<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷ و ص۳۱۳۔</ref> علم غیب کی یہ قسم خدا اپنے بعض خاص بندوں کو عطا کرتا ہے۔<ref>سبحانی، جدال احسن، ۱۳۹۰ہجری شمسی، ص۱۰۰۔</ref>تمام امامیہ علماء اس بات کے قائل ہیں کہ انبیاء الہی اور ائمہ معصومینؑ علم غیب کی اسی قسم سے بہرہ مند ہیں جسے خدا نے خود ان ہستیوں کو تعلیم دی ہے اور ان ہستیوں نے اسے خدا سے کسب کیا ہے۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷؛ سبحانی، علم غیب (آگاہی سوم)، ۱۳۷۵ہجری شمسی، ص۶۳-۶۴۔</ref>


==انبیاء کے علم غیب پر وہابیوں کے اعتراضات اور شیعوں کا جواب==
بعض [[وہابیت|وہابی]] علم غیب کو صرف خدا تک منحصر اور محدود سمجھتے ہوئے انبیاء الہی یہاں تک کہ پیغمبر اکرمؐ کے علم غیب رکھنے سے انکار کرتے ہیں۔<ref>برای نمونہ ملاحظہ کریں: بن‌باز، مجموع فتاوی ابن باز، ۲۰۰۸م، ج۳، ص۹۷؛ ظہیر الہی، الشیعۃ و السنۃ، ۱۳۹۶ھ، ص۶۸۔</ref> سعودی عرب کے وہابی مفتی عبد العزیز بن‌باز علم غیب کو غیر خدا کی طرف نسبت دینے کو گمراہی اور کفر کا سبب قرار دیتا ہے۔<ref>بن‌باز، مجموع فتاوی ابن باز، ۲۰۰۸م، ج۳، ص۹۷۔</ref> اپنے اس نظریے پر قرآن کی دو قسم کی آیات سے استدلال کرتے ہیں:
#وہ آیات جن میں خود پیغمبر اکرمؐ نے اپنے بارے میں علم غیب کی نفی کی ہے؛<ref>بن‌باز، مجموع فتاوی ابن باز، ۲۰۰۸م، ج۳، ص۹۷؛ ظہیر الہی، الشیعۃ و السنۃ، ۱۳۹۶ھ، ص۶۸۔</ref> مانند آیت «[[سورہ انعام کی آیت نمبر 50|{{عربی|قُلْ لَا أَقُولُ لَکُمْ عِنْدِی خَزَائِنُ اللَّہِ وَ لَا أَعْلَمُ الْغَیْبَ}}]]؛ کہو: میں نہیں کہتا کہ خدا کے خزینے میرے پاس ہے اور میں غیب سے آگاہ اور مطلع نہیں ہوں»۔<ref>سورہ انعام، آیہ ۵۰؛ بن‌باز، مجموع فتاوی ابن باز، ۲۰۰۸م، ج۳، ص۹۷؛ ظہیر الہی، الشیعۃ و السنۃ، ۱۳۹۶ھ، ص۶۸۔</ref>
#وہ آیات جن میں غیب سے آگاہی کو صرف خدا کے ساتھ مختص کی گئی ہے؛<ref>بن‌باز، مجموع فتاوی ابن باز، ۲۰۰۸م، ج۳، ص۹۷؛ ظہیر الہی، الشیعۃ و السنۃ، ۱۳۹۶ھ، ص۶۸۔</ref> مانند آیت «[[سورہ انعام کی آیت نمبر 59|{{عربی|وَ عِنْدَہُ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُہَا إِلَّا ہُوَ}}]]»۔<ref>بن‌باز، مجموع فتاوی ابن باز، ۲۰۰۸م، ج۳، ص۹۷؛ ظہیر الہی، الشیعۃ و السنۃ، ۱۳۹۶ھ، ص۶۸۔</ref>
== غیب پر مطلع ہونے کا امکان==
== غیب پر مطلع ہونے کا امکان==
اسلامی تعلیمات کی رو سے خداوند متعال کسی کو بھی چاہے علم غیب سے مطلع کر سکتا ہے یعنی جو کچھ واقع ہوگئی ہے یا جو کچھ آئندہ وقوع پذیر ہے سے آگاہ کرتا ہے۔ جیسے قرآن میں آیا ہے:
اسلامی تعلیمات کی رو سے خداوند متعال کسی کو بھی چاہے علم غیب سے مطلع کر سکتا ہے یعنی جو کچھ واقع ہوگئی ہے یا جو کچھ آئندہ وقوع پذیر ہے سے آگاہ کرتا ہے۔ جیسے قرآن میں آیا ہے:
confirmed، templateeditor
8,606

ترامیم