مندرجات کا رخ کریں

"علم غیب" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 14: سطر 14:


== اقسام==
== اقسام==
ایک تقسیم بندی میں غیبی امور کو یوں تقسیم کر سکتے ہیں:
#ایسی چیز جو تعلیم، غور و فکر اور ریاضت سے آشکار ہو جاتی ہے۔
#ایسی چیز جس تک رسائی اور اس پر علم حاصل ہونا صرف خدا کے علاوہ کسی کیلئے ممکن نہ ہو۔ لیکن خدا جسے چاہے عطا کرے۔
دوسری قسم خود دو اقسام میں تقسیم ہوتی ہے:
#ایسی چیز جس کا آشکار کرنا انبیاء اور الہی نمائندوں کیلئے ضروری ہے، انبیاء کے معجزات اسی قسم میں سے ہے۔
#ایسی چیز جو صرف اور صرف خدا سے مختص ہے اور خدا اسے کسی کو بھی عطا نہیں کرتا۔<ref>صادقی تهرانی، ج۲۷، ص۱۷-۱۸</ref> علم غیب کی یہ قسم خواص خمسہ یا فکری اور قلبی احاطے کے ذریعے غیر خدا کیلئے قابل مشاہدہ نہیں ہے جیسے خدا کی ذات پر کنہ معرفت حاصل کرنا۔<ref>جوادی آملی، ج۳، ص۴۱۵ و۴۱۵</ref>
علم غیب رکھنے والے شخص کی بنسبت علم غیب کو دو قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے:
علم غیب رکھنے والے شخص کی بنسبت علم غیب کو دو قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے:
*ذاتی و مستقل علم غیب:<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷ و ص۳۱۳۔</ref> علم غیب کی یہ قسم ذاتی ہے اسے متعلقہ شخص نے کسی اور سے کسب نہیں کیا ہے۔<ref>سبحانی، جدال احسن، ۱۳۹۰ہجری شمسی، ص۹۸-۹۹۔</ref> علمِ غیب کی یہ قسم نامحدود اور لامتناہی ہے جو صرف اور صرف خدا کے ساتھ مختص ہے اور خدا کے ساتھ اس علم میں کوئی دوسرا شریک نہیں ہے۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ص۶۷؛ سبحانی، جدال احسن، ۱۳۹۰ہجری شمسی، ص۹۸-۹۹۔</ref> [[شیخ مفید]] اپنی کتاب [[اوائل المقالات|اوائل‌المقالات]] میں کہتے ہیں کہ بعض [[غالی]] اور [[تفویض|مفوضہ]] علم غیب کی اس قسم کو ائمہ معصومینؑ کی طرف بھی نسبت دیتے ہیں۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷۔</ref> شیخ مفید اس نظریے کو باطل قرار دیتے ہیں۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷۔</ref>
*ذاتی و مستقل علم غیب:<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷ و ص۳۱۳۔</ref> علم غیب کی یہ قسم ذاتی ہے اسے متعلقہ شخص نے کسی اور سے کسب نہیں کیا ہے۔<ref>سبحانی، جدال احسن، ۱۳۹۰ہجری شمسی، ص۹۸-۹۹۔</ref> علمِ غیب کی یہ قسم نامحدود اور لامتناہی ہے جو صرف اور صرف خدا کے ساتھ مختص ہے اور خدا کے ساتھ اس علم میں کوئی دوسرا شریک نہیں ہے۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ص۶۷؛ سبحانی، جدال احسن، ۱۳۹۰ہجری شمسی، ص۹۸-۹۹۔</ref> [[شیخ مفید]] اپنی کتاب [[اوائل المقالات|اوائل‌المقالات]] میں کہتے ہیں کہ بعض [[غالی]] اور [[تفویض|مفوضہ]] علم غیب کی اس قسم کو ائمہ معصومینؑ کی طرف بھی نسبت دیتے ہیں۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷۔</ref> شیخ مفید اس نظریے کو باطل قرار دیتے ہیں۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷۔</ref>
confirmed، templateeditor
8,601

ترامیم