مندرجات کا رخ کریں

"علم غیب" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 22: سطر 22:
#ایسی چیز جس کا آشکار کرنا انبیاء اور الہی نمائندوں کیلئے ضروری ہے، انبیاء کے معجزات اسی قسم میں سے ہے۔  
#ایسی چیز جس کا آشکار کرنا انبیاء اور الہی نمائندوں کیلئے ضروری ہے، انبیاء کے معجزات اسی قسم میں سے ہے۔  
#ایسی چیز جو صرف اور صرف خدا سے مختص ہے اور خدا اسے کسی کو بھی عطا نہیں کرتا۔<ref>صادقی تهرانی، ج۲۷، ص۱۷-۱۸</ref> علم غیب کی یہ قسم خواص خمسہ یا فکری اور قلبی احاطے کے ذریعے غیر خدا کیلئے قابل مشاہدہ نہیں ہے جیسے خدا کی ذات پر کنہ معرفت حاصل کرنا۔<ref>جوادی آملی، ج۳، ص۴۱۵ و۴۱۵</ref>
#ایسی چیز جو صرف اور صرف خدا سے مختص ہے اور خدا اسے کسی کو بھی عطا نہیں کرتا۔<ref>صادقی تهرانی، ج۲۷، ص۱۷-۱۸</ref> علم غیب کی یہ قسم خواص خمسہ یا فکری اور قلبی احاطے کے ذریعے غیر خدا کیلئے قابل مشاہدہ نہیں ہے جیسے خدا کی ذات پر کنہ معرفت حاصل کرنا۔<ref>جوادی آملی، ج۳، ص۴۱۵ و۴۱۵</ref>
علم غیب رکھنے والے شخص کی بنسبت علم غیب کو دو قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے:
*ذاتی و مستقل علم غیب:<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷ و ص۳۱۳۔</ref> علم غیب کی یہ قسم ذاتی ہے اسے متعلقہ شخص نے کسی اور سے کسب نہیں کیا ہے۔<ref>سبحانی، جدال احسن، ۱۳۹۰ہجری شمسی، ص۹۸-۹۹۔</ref> علمِ غیب کی یہ قسم نامحدود اور لامتناہی ہے جو صرف اور صرف خدا کے ساتھ مختص ہے اور خدا کے ساتھ اس علم میں کوئی دوسرا شریک نہیں ہے۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ص۶۷؛ سبحانی، جدال احسن، ۱۳۹۰ہجری شمسی، ص۹۸-۹۹۔</ref> [[شیخ مفید]] اپنی کتاب [[اوائل المقالات|اوائل‌المقالات]] میں کہتے ہیں کہ بعض [[غالی]] اور [[تفویض|مفوضہ]] علم غیب کی اس قسم کو ائمہ معصومینؑ کی طرف بھی نسبت دیتے ہیں۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷۔</ref> شیخ مفید اس نظریے کو باطل قرار دیتے ہیں۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷۔</ref>
*مستفاد یا وابستہ علم غیب:<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷ و ص۳۱۳۔</ref> علم غیب کی یہ قسم خدا اپنے بعض خاص بندوں کو عطا کرتا ہے۔<ref>سبحانی، جدال احسن، ۱۳۹۰ہجری شمسی، ص۱۰۰۔</ref>تمام امامیہ علماء اس بات کے قائل ہیں کہ انبیاء الہی اور ائمہ معصومینؑ علم غیب کی اسی قسم سے بہرہ مند ہیں جسے خدا نے خود ان ہستیوں کو تعلیم دی ہے اور ان ہستیوں نے اسے خدا سے کسب کیا ہے۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷؛ سبحانی، علم غیب (آگاہی سوم)، ۱۳۷۵ہجری شمسی، ص۶۳-۶۴۔</ref>


== غیب پر مطلع ہونے کا امکان==
== غیب پر مطلع ہونے کا امکان==
confirmed، templateeditor
8,605

ترامیم