مندرجات کا رخ کریں

"علم غیب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:


[[قرآن]] و [[حدیث]] کی اصطلاح میں اس چیز کو غیب کہا جاتا ہے جس کی شناخت عام طور پر ممکن نہ ہو<ref>سبحانی، ج۳، ص۴۰۲-۴۰۷</ref>
[[قرآن]] و [[حدیث]] کی اصطلاح میں اس چیز کو غیب کہا جاتا ہے جس کی شناخت عام طور پر ممکن نہ ہو<ref>سبحانی، ج۳، ص۴۰۲-۴۰۷</ref>
==تعریف اور اہمیت==
علم غیب پوشیدہ اور [[حواس خمسہ]] کے ذریعے غیر قابل درک چیزوں کے بارے میں ہونے والی آگاہی کو کہا جاتا ہے۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ھ، ج۵، ص۵۲۔</ref> لغت میں "غیب" اس چیز کو کہا جاتا ہے جو حواس خمسہ سے مخفی اور پوشیدہ ہو؛ اس کے مقابلے میں شہود ہے جو حواس خمسہ کے ذریعے قابل درک چیزوں کو کہا جاتا ہے۔<ref> طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۷۵ہجری شمسی، ج۲، ص۱۳۴-۱۳۵؛ راغب، المفردات، ۱۴۱۲ھ، ص۶۱۶۔</ref> اصطلاح میں غیب اس چیز کو کہا جاتا ہے جس کی شناخت عام وسائل اور اوزار سے ممکن نہ ہو۔<ref>مغنیہ، التفسیر الکاشف، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۴۴؛ سبحانی، مفاہیم القرآن، ۱۴۲۰ھ، ج۳، ص۴۰۲-۴۰۷۔</ref>
مذہب امامیہ بعض آیات اور احادیث سے استناد کرتے ہوئے اس بات کے معتقد ہیں کہ صرف انبیاء اور ائمہ معصومینؑ خدا کے اذن سے علم غیب رکھتے ہیں۔<ref>علامہ مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۴۰۴ھ، ج۳، ص۱۱۵؛ امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ھ، ج۵، ص۵۳۔</ref> شیعوں کے اسی عقیدے کی بنا پر بعض وہابی ان کی طرف غلو کی نسبت دیتے ہیں۔<ref>برای نمونہ ملاحظہ کریں: الہی ظہیر، الشیعۃ و السنۃ، ۱۳۹۶ھ، ص۶۸-۷۰؛ غنیمان، علم الغیب فی الشریعۃ الاسلامیۃ، ۱۴۲۵ھ، ص۱۰۔</ref> علم غیب، اس کے اقسام، محدودہ اور نوعیت وغیرہ من جملہ ان امور میں سے ہیں جن کے بارے میں قدیم ایام سے متکلمین بحث کرتے چلے آرہے ہیں<ref>برای نمونہ ملاحظہ کریں: شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۳۱۳۔</ref> اور موجودہ دور (پندرہویں صدی ہجری) میں بھی وہابیوں کی طرف سے لگائے جانے والی تہمتوں نیز اس مسئلے کی حقیقت کو درک کرنے میں ان کی ناکامی کی وجہ سے آج بھی امامیہ متکلمین اس مسئلے کے بارے میں بحث و مباحثہ کرتے ہیں۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ھ، ج۵، ص۵۲؛ ربانی گلپایگانی، درآمدی بہ شیعہ‌شناسی، ۱۳۸۵ہجری شمسی، ص۳۱۷۔</ref>


== اقسام==
== اقسام==
confirmed، templateeditor
8,605

ترامیم