مندرجات کا رخ کریں

"عجل فرجہم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:Vaajjelfarajahom.jpg|تصغیر|[[تهران]] کی کسی دیوار پر عجل فرجہم کی تحریر.]]
[[فائل:Vaajjelfarajahom.jpg|تصغیر|[[تہران]] کی کسی دیوار پر عجل فرجہم کی تحریر.]]
{{زیر تعمیر}}
'''عَجِّل فَرَجَہم''' یعنی «ان کا فرَج نزدیک کر دے»، ایک [[ذکر]] ہے جسے [[شیعہ|شیعیان]]،  [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور ان کی [[اہل بیت علیہم السلام|اہل‌بیتؑ]] پر [[صلوات]] بھیجنے کے بعد پڑھتے ہیں اور اسے اہل بیتؑ کے امور میں آسانی یا [[ظہور امام زمانہ|امام مہدیؑ کے ظہور]] میں تعجیل کی [[دعا]] سمجھتے ہیں۔ یہ ذکر روایات میں مختلف شکلوں میں وارد ہوا ہے۔ احادیث کے مطابق [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اکرمؐ]] اور [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] اس ذکر کو مختلف عبارتوں میں پڑھتے تھے۔ شیعہ [[حدیث|احادیث]] میں اس ذکر کو خاص اوقات میں پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے اور اس کے کچھ خواص جیسے  [[قائم آل محمد]] کی دیدار اور بلا سے محفوظ ہونا ذکر ہوئے ہیں۔ مجتہدین اس ذکر کو [[تشہد]] میں پڑھنا جائز سمجھتے ہیں؛ البتہ بعض کا کہنا ہے کہ اس ذکر کو تشہد میں [[صلوات]] کے ساتھ ہمیشہ نہ پڑھیں
'''عَجِّل فَرَجَهم''' یعنی «ان کا فرَج نزدیک کر دے»، ایک [[ذکر]] ہے جسے [[شیعہ|شیعیان]]،  [[حضرت محمد صلی الله علیه و آله|پیغمبر اکرمؐ]] اور ان کی [[اہل بیت علیہم السلام|اہل‌بیتؑ]] پر [[صلوات]] بھیجنے کے بعد پڑھتے ہیں اور اسے اہل بیتؑ کے امور میں آسانی یا [[ظہور امام زمانہ|امام مہدیؑ کے ظہور]] میں تعجیل کی [[دعا]] سمجھتے ہیں۔ یہ ذکر روایات میں مختلف شکلوں میں وارد ہوا ہے۔ احادیث کے مطابق [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اکرمؐ]] اور [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] اس ذکر کو مختلف عبارتوں میں پڑھتے تھے۔ شیعہ [[حدیث|احادیث]] میں اس ذکر کو خاص اوقات میں پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے اور اس کے کچھ خواص جیسے  [[قائم آل محمد]] کی دیدار اور بلا سے محفوظ ہونا ذکر ہوئے ہیں۔ مجتہدین اس ذکر کو [[تشہد]] میں پڑھنا جائز سمجھتے ہیں؛ البتہ بعض کا کہنا ہے کہ اس ذکر کو تشہد میں [[صلوات]] کے ساتھ ہمیشہ نہ پڑھیں


==تعارف==
==تعارف==
«عَجِّلْ فَرَجَهم» (ان کے فرَج کو نزدیک کر دے) ایک ذکر ہے جو بعض شیعہ روایات میں صلوات کے بعد ذکر ہوا ہے۔<ref>شیخ بهایی، مفتاح‌الفلاح، دارالکتب اسلامی، ص۸۷؛ نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۵، ص۷۴؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۳۶۸ش، ج۸۷، ص۲۱۵.</ref> اور شیعہ صلوات کے بعد اسے پڑھتے ہیں۔<ref>«[https://article.tebyan.net/190746اهمیت فرستان صلوات با عجل فرجهم]»، سایت تبیان.</ref> اس [[دعا]] کو صلوات کے ساتھ پڑھنا دعا کی [[استجابت دعا|استجابت]] مؤثر سمجھتے ہیں۔<ref>الهی‌نژاد، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظهور»، ص۱۰.</ref>   
«عَجِّلْ فَرَجَہم» (ان کے فرَج کو نزدیک کر دے) ایک ذکر ہے جو بعض شیعہ روایات میں صلوات کے بعد ذکر ہوا ہے۔<ref>شیخ بہایی، مفتاح‌الفلاح، دارالکتب اسلامی، ص87؛ نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج5، ص74؛ مجلسی، بحارالأنوار، 1368شمسی، ج87، ص215.</ref> اور شیعہ صلوات کے بعد اسے پڑھتے ہیں۔<ref>«[https://article.tebyan.net/190746اہمیت فرستان صلوات با عجل فرجہم]»، سایت تبیان.</ref> اس [[دعا]] کو صلوات کے ساتھ پڑھنا دعا کی [[استجابت دعا|استجابت]] مؤثر سمجھتے ہیں۔<ref>الہی‌نژاد، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظہور»، ص10.</ref>   


بعض روایات کے مطابق اس ذکر کی قِدمت اور تاریخی پس منظر امام علیؑ کے دَور تک پہنچتی ہے۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ۱۳۶۸ش، ج۹۵، ص۱۲۷.</ref> [[ابراهیم بن علی عاملی کفعمی|ابراهیم کَفعَمی]] ([[سنہ 840 ہجری|850ھ]]-[[سنہ 905 ہجری|905ھ]]) کی کتاب [[البلد الامین و الدرع الحصین (کتاب)|بَلَدُالاَمین]] میں ایک [[دعا]] ہے جس میں «عَجِّلْ اللّٰهُمَّ فَرَجَهُمْ» بھی موجود ہے۔<ref>کفعمی، بلدالامین، بی‌تا، ج۱، ص۹۶.</ref> اس روایت کی سند [[حضرت محمد صلی الله علیه و آله|پیغمبر اکرمؐ]] تک پہنچتی ہے۔<ref>کفعمی، بلدالامین، بی‌تا، ج۱، ص۹۱.</ref> «عجل فرجهم» کا ذکر بعض شیعہ مذہبی مقامات کی تزیین میں لکھے گئے کتَبوں پر صلوات کے ساتھ درج بھی ہوتا ہے۔ جیسے [[مسجد جامع اصفهان]] اور [[حرم حضرت معصومه(س)|حرم حضرت معصومهؑ]]<ref>قوچانی، «خط بنایی معقلی، تجلی علی (ع) بر خط کوفی بنایی»، ص۹۱؛ ستوده، «کتیبه‌های آستانه مقدسه قم»، ص۳۳.</ref>  
بعض روایات کے مطابق اس ذکر کی قِدمت اور تاریخی پس منظر امام علیؑ کے دَور تک پہنچتی ہے۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، 1368شمسی، ج95، ص127.</ref> [[ابراہیم بن علی عاملی کفعمی|ابراہیم کَفعَمی]] ([[سنہ 840 ہجری|850ھ]]-[[سنہ 905 ہجری|905ھ]]) کی کتاب [[البلد الامین و الدرع الحصین (کتاب)|بَلَدُالاَمین]] میں ایک [[دعا]] ہے جس میں «عَجِّلْ اللّٰہُمَّ فَرَجَہُمْ» بھی موجود ہے۔<ref>کفعمی، بلدالامین، بی‌تا، ج1، ص96.</ref> اس روایت کی سند [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] تک پہنچتی ہے۔<ref>کفعمی، بلدالامین، بی‌تا، ج1، ص91.</ref> «عجل فرجہم» کا ذکر بعض شیعہ مذہبی مقامات کی تزیین میں لکھے گئے کتَبوں پر صلوات کے ساتھ درج بھی ہوتا ہے۔ جیسے [[مسجد جامع اصفہان]] اور [[حرم حضرت معصومہ(س)|حرم حضرت معصومہؑ]]<ref>قوچانی، «خط بنایی معقلی، تجلی علی (ع) بر خط کوفی بنایی»، ص91؛ ستودہ، «کتیبہ‌ہای آستانہ مقدسہ قم»، ص33.</ref>  
===فَرَج کے معنی===
===فَرَج کے معنی===
محققین کا کہنا ہے کہ فَرَج کے لئے دعا، اہل بیتؑ اور [[ایمان|مومنین]] کے امور میں آسانی {{یادداشت|بعض کے مطابق اہل بیتؑ کے امور میں گشایش سے مراد دینی احکام کی تبیین اور اجرا ہے اور یہ اسلامی حکومت کی تشکیل کی ضرورت کی طرف اشارہ ہے۔(«[https://www.masjed.ir/fa/newsagency/31934/Qaem معنای وعجل فرجهم چیست؟]»، خبرگزاری مسجد).}} اور کبھی [[ظهور امام زمان|امام مهدی کے ظہور]] کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔<ref>الهی‌نژاد، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظهور»، ص۱۰. یزدی‌نژاد، «چند نکته در معنای حدیث امر به دعای فرج» ص۲۶۳-۲۶۴.</ref> فَرَج کے لفظ کے معنی غم و اندوہ سے دور ہونا ہے۔<ref> دهخدا، لغت‌نامه، ذیل واژه فرج.</ref>
محققین کا کہنا ہے کہ فَرَج کے لئے دعا، اہل بیتؑ اور [[ایمان|مومنین]] کے امور میں آسانی {{یادداشت|بعض کے مطابق اہل بیتؑ کے امور میں گشایش سے مراد دینی احکام کی تبیین اور اجرا ہے اور یہ اسلامی حکومت کی تشکیل کی ضرورت کی طرف اشارہ ہے۔(«[https://www.masjed.ir/fa/newsagency/31934/Qaem معنای وعجل فرجہم چیست؟]»، خبرگزاری مسجد).}} اور کبھی [[ظہور امام زمان|امام مہدی کے ظہور]] کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔<ref>الہی‌نژاد، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظہور»، ص10. یزدی‌نژاد، «چند نکتہ در معنای حدیث امر بہ دعای فرج» ص263-264.</ref> فَرَج کے لفظ کے معنی غم و اندوہ سے دور ہونا ہے۔<ref> دہخدا، لغت‌نامہ، ذیل واژہ فرج.</ref>


یہ ذکر بعض دعاوں میں «عَجِّلْ فَرَجَ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ» (محمد و آل محمد کے فرَج کو نزدیک کرے۔)<ref>شیخ بهایی، مفتاح الفلاح، دارالکتب اسلامی، ص۸۷.</ref> یا «عَجِّلْ فَرَجَ أَوْلِیَائِکَ»<ref>کفعمی، البلدالأمین، بی‌تا، ج۱، ص۲۴۴.</ref> آیا ہے؛ لیکن [[دعائے عہد]] جیسی عبارتوں میں«عجَّل فرَجه» ذکر ہوا ہے۔<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۵، ص۷۴.</ref> اسی طرح بعض شیعہ احادیث میں اس ذکر کے بعد «وَ أَهْلِکْ عَدُوَّهُمْ» (ان کے دشمنوں کو ہلاک کرے) جیسی عبارتیں بھی ذکر ہوئی ہیں۔<ref> شیخ طوسی، مصباح المجتهد، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۶۵؛ کفعمی، بلدالأمین، بی‌تا، ج۱، ص۷۱.</ref>
یہ ذکر بعض دعاوں میں «عَجِّلْ فَرَجَ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ» (محمد و آل محمد کے فرَج کو نزدیک کرے۔)<ref>شیخ بہایی، مفتاح الفلاح، دارالکتب اسلامی، ص87.</ref> یا «عَجِّلْ فَرَجَ أَوْلِیَائِکَ»<ref>کفعمی، البلدالأمین، بی‌تا، ج1، ص244.</ref> آیا ہے؛ لیکن [[دعائے عہد]] جیسی عبارتوں میں«عجَّل فرَجہ» ذکر ہوا ہے۔<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج5، ص74.</ref> اسی طرح بعض شیعہ احادیث میں اس ذکر کے بعد «وَ أَہْلِکْ عَدُوَّہُمْ» (ان کے دشمنوں کو ہلاک کرے) جیسی عبارتیں بھی ذکر ہوئی ہیں۔<ref> شیخ طوسی، مصباح المجتہد، 1411ھ، ج1، ص265؛ کفعمی، بلدالأمین، بی‌تا، ج1، ص71.</ref>


==عجل فرجهم کے ساتھ والی صلوات کے خواص==
==عجل فرجہم کے ساتھ والی صلوات کے خواص==


شیعہ روایات میں صلوات کو «عَجِّل فرجهم» و یا «عجل فَرَجَ آل محمد» کے ساتھ پڑھناجمعه کے دن اور جمعرات کے بعد از ظہر پڑھنا [[مستحب]] ہے<ref>مجلسی، بحارالأنوار، ۱۳۶۸ش، ج۸۷، ص۲۱۵.</ref> اور بعض شرایط اور آداب کے ساتھ اس ذکر کی بعض خصوصیات بیان ہوئی ہیں۔  [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے منقول ہے کہ جو بھی [[نماز فجر]] و [[نماز ظہر|ظہر]] کے بعد صلوات کو «عجل فرجهم» کے ساتھ پڑھے تو وہ موت سے پہلے [[قائم آل محمد|قائم]] کو دیکھے گا،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۵، ص۹۶.</ref> قائم کے اصحاب میں شمار ہوگا،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۶، ص۹۸.</ref> [[قیامت]] کے دن [[شفاعت|شفاعت‌]] ہوگی،<ref> مجلسی، بحارالأنوار، ۱۳۶۸ش، ج۸۶، ص۳۵۳.</ref> جان محفوظ ہوگی،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۶، ص۹۸-۹۷.</ref>اور جانوروں کا خطرہ ٹل جائے گا۔<ref>طبرسی، مکارم الاخلاق، ۱۳۷۰ش، ص۲۹۱.</ref>
شیعہ روایات میں صلوات کو «عَجِّل فرجہم» و یا «عجل فَرَجَ آل محمد» کے ساتھ پڑھناجمعہ کے دن اور جمعرات کے بعد از ظہر پڑھنا [[مستحب]] ہے<ref>مجلسی، بحارالأنوار، 1368شمسی، ج87، ص215.</ref> اور بعض شرایط اور آداب کے ساتھ اس ذکر کی بعض خصوصیات بیان ہوئی ہیں۔  [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے منقول ہے کہ جو بھی [[نماز فجر]] و [[نماز ظہر|ظہر]] کے بعد صلوات کو «عجل فرجہم» کے ساتھ پڑھے تو وہ موت سے پہلے [[قائم آل محمد|قائم]] کو دیکھے گا،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج5، ص96.</ref> قائم کے اصحاب میں شمار ہوگا،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج6، ص98.</ref> [[قیامت]] کے دن [[شفاعت|شفاعت‌]] ہوگی،<ref> مجلسی، بحارالأنوار، 1368شمسی، ج86، ص353.</ref> جان محفوظ ہوگی،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج6، ص98-97.</ref>اور جانوروں کا خطرہ ٹل جائے گا۔<ref>طبرسی، مکارم الاخلاق، 1370شمسی، ص291.</ref>


==نماز میں عجل فرجهم پڑھنا==
==نماز میں عجل فرجہم پڑھنا==
بعض شیعہ [[مجتہد|فقہا]] سے کئے جانے والے ایک [[فتوا|استفتاء]] کے مطابق [[نماز]] کے  [[تشہد]]  میں صلوات کے بعد «عجل فرجهم» پڑھنا بعض شرائط کے تحت جائز ہے۔ [[مرزا جواد تبریزی|آیت‌ الله تبریزی]] اور [[سید علی حسینی سیستانی|سیستانی]]<ref>سیستانی، «[https://www.sistani.org/persian/qa/0855/ پرسش و پاسخ: تشهد]»، سایت دفتر آیت‌الله سیستانی.</ref> اس ذکر کو تشہد میں صلوات کے بعد پڑھنے کو جائز سمجھتے ہیں۔  [[محمدتقی بهجت|آیت‌الله بهجت]] اور [[محمد فاضل لنکرانی|فاضل لنکرانی]] کا کہنا ہے کہ اگر دعا کی [[نیت]] سے پڑھے تو اشکال نہیں ہے۔  [[سید علی حسینی خامنه‌ای|آیت‌الله خامنه‌ای]]، [[لطف‌الله صافی گلپایگانی|صافی گلپایگانی]]<ref>صافی گلپایگانی، جامع الاحکام، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۷۳.</ref> اور [[حسین نوری همدانی|نوری همدانی]]<ref>نوری همدانی، هزار و یک مساله فقهی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۵۹</ref> کے فتوے کے مطابق اگر پڑھتے ہوئے شریعت کا حکم نہ سمجھے تو پڑھنے میں اشکال نہیں ہے؛ لیکن [[ناصر مکارم شیرازی|آیت‌الله مکارم شیرازی]]<ref> مکارم شیرازی، استفتائات جدید، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص ۱۰۷، س ۲۶۳.</ref> کا کہنا ہے کہ نمازی اس ذکر کو تمام نمازوں میں ہمیشہ پڑھنے کی عادت نہ بنائے اور احتیاط یہ ہے کہ ایسا نہ کرے۔<ref> واحد پاسخگویی به سوالت جامعة الزهرا(س)، «دانسته‌ها: فقه وزندگی»، ص۵۵.</ref>
بعض شیعہ [[مجتہد|فقہا]] سے کئے جانے والے ایک [[فتوا|استفتاء]] کے مطابق [[نماز]] کے  [[تشہد]]  میں صلوات کے بعد «عجل فرجہم» پڑھنا بعض شرائط کے تحت جائز ہے۔ [[مرزا جواد تبریزی|آیت‌ اللہ تبریزی]] اور [[سید علی حسینی سیستانی|سیستانی]]<ref>سیستانی، «[https://www.sistani.org/persian/qa/0855/ پرسش و پاسخ: تشہد]»، سایت دفتر آیت‌اللہ سیستانی.</ref> اس ذکر کو تشہد میں صلوات کے بعد پڑھنے کو جائز سمجھتے ہیں۔  [[محمدتقی بہجت|آیت‌اللہ بہجت]] اور [[محمد فاضل لنکرانی|فاضل لنکرانی]] کا کہنا ہے کہ اگر دعا کی [[نیت]] سے پڑھے تو اشکال نہیں ہے۔  [[سید علی حسینی خامنہ‌ای|آیت‌اللہ خامنہ‌ای]]، [[لطف‌اللہ صافی گلپایگانی|صافی گلپایگانی]]<ref>صافی گلپایگانی، جامع الاحکام، 1385شمسی، ج1، ص73.</ref> اور [[حسین نوری ہمدانی|نوری ہمدانی]]<ref>نوری ہمدانی، ہزار و یک مسالہ فقہی، 1388شمسی، ج2، ص59</ref> کے فتوے کے مطابق اگر پڑھتے ہوئے شریعت کا حکم نہ سمجھے تو پڑھنے میں اشکال نہیں ہے؛ لیکن [[ناصر مکارم شیرازی|آیت‌اللہ مکارم شیرازی]]<ref> مکارم شیرازی، استفتائات جدید، 1427ھ، ج2، ص 107، س 263.</ref> کا کہنا ہے کہ نمازی اس ذکر کو تمام نمازوں میں ہمیشہ پڑھنے کی عادت نہ بنائے اور احتیاط یہ ہے کہ ایسا نہ کرے۔<ref> واحد پاسخگویی بہ سوالت جامعة الزہرا(س)، «دانستہ‌ہا: فقہ وزندگی»، ص55.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
==نوٹ==
==نوٹ==
{{یادداشت‌ها}}
{{یادداشت‌ہا}}
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* الهی‌نژاد، حسین، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظهور»، پژوهش‌های مهدوی، شماره ۲۰، بهار ۱۳۹۶ش.
* الہی‌نژاد، حسین، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظہور»، پژوہش‌ہای مہدوی، شمارہ 20، بہار 1396ہجری شمسی۔
* «[https://article.tebyan.net/190746/اهميت-فرستادن-صلوات-با-عجل-فرجهم اهمیت فرستان صلوات با عجل فرجهم]»، سایت تبیان، تاریخ درج مطلب: ۲۸ آذر ۱۳۹۰ش، تاریخ بازدید: ۱۰ دی ۱۴۰۲ش.
* «[https://article.tebyan.net/190746/اہميت-فرستادن-صلوات-با-عجل-فرجہم اہمیت فرستان صلوات با عجل فرجہم]»، سایت تبیان، تاریخ درج مطلب: 28 آذر 1390شمسی، تاریخ بازدید: 10 دی 1402ہجری شمسی۔
* دهخدا، علی‌اکبر، لغتنامه، ج ۱۱، تهران، دانشگاه تهران، ۱۳۷۷ش.
* دہخدا، علی‌اکبر، لغتنامہ، ج 11، تہران، دانشگاہ تہران، 1377ہجری شمسی۔
* ستوده، منوچهر، «کتیبه‌های آستانه مقدسه قم»، معارف اسلامی(سازمان اوقاف)، شماره ۱۶، بهار ۱۳۵۳ش.
* ستودہ، منوچہر، «کتیبہ‌ہای آستانہ مقدسہ قم»، معارف اسلامی(سازمان اوقاف)، شمارہ 16، بہار 1353ہجری شمسی۔
* سیستانی، سیدعلی، «[https://www.sistani.org/persian/qa/0855/ پرسش و پاسخ: تشهد]»، سایت دفتر آیت‌الله سیستانی، تاریخ بازدید: ۱۰ دی ۱۴۰۲ش.
* سیستانی، سیدعلی، «[https://www.sistani.org/persian/qa/0855/ پرسش و پاسخ: تشہد]»، سایت دفتر آیت‌اللہ سیستانی، تاریخ بازدید: 10 دی 1402ہجری شمسی۔
* شیخ بهایی، محمد بن حسین، مفتاح‌الفلاح فی عمل الیوم و اللیلة من الواجبات و المستحبات، بی‌جا، دار‌الکتاب الإسلامی، بی‌تا.
* شیخ بہایی، محمد بن حسین، مفتاح‌الفلاح فی عمل الیوم و اللیلة من الواجبات و المستحبات، بی‌جا، دار‌الکتاب الإسلامی، بی‌تا.
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، مصباح‌المتهجد، بیروت، مؤسسه فقه‌الشیعه، ۱۴۱۱ق/۱۹۹۱م.
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، مصباح‌المتہجد، بیروت، مؤسسہ فقہ‌الشیعہ، 1411ق/1991م.
* صافی گلپایگانی، لطف‌الله، جامع‌الأحکام، قم، دفتر تنظیم و نشر آثار ‌آیت‌الله‌ صافی گلپایگانی، ۱۳۸۵ش.
* صافی گلپایگانی، لطف‌اللہ، جامع‌الأحکام، قم، دفتر تنظیم و نشر آثار ‌آیت‌اللہ‌ صافی گلپایگانی، 1385ہجری شمسی۔
* طبرسی، حسن بن فضل، مکارم‌الأخلاق، قم، الشریف الرضی، ۱۳۷۰ش.
* طبرسی، حسن بن فضل، مکارم‌الأخلاق، قم، الشریف الرضی، 1370ہجری شمسی۔
* قوچانی، عبدالله، «خط بنایی معقلی، تجلی علی (ع) بر خط کوفی بنایی»، کتاب ماه هنر، شماره ۳۱ و ۳۲، فروردین و اردیبهشت ۱۳۸۰ش.
* قوچانی، عبداللہ، «خط بنایی معقلی، تجلی علی (ع) بر خط کوفی بنایی»، کتاب ماہ ہنر، شمارہ 31 و 32، فروردین و اردیبہشت 1380ہجری شمسی۔
* کفعمی، ابراهیم بن علی، البلد الأمین، بی‌نا، بی‌جا، بی‌جا.
* کفعمی، ابراہیم بن علی، البلد الأمین، بی‌نا، بی‌جا، بی‌جا.
* مجلسی، محمدباقر بن محمدتقی، بحار الأنوار، بیروت، دار إحیاء‌التراث العربی، ۱۳۶۸ش/۱۴۰۳ق.
* مجلسی، محمدباقر بن محمدتقی، بحار الأنوار، بیروت، دار إحیاء‌التراث العربی، 1368ش/1403ھ۔
* مرکز پاسخگویی جامعةالزهرا، «دانسته‌ها: فقه و زندگی»، مطالعات قرآنی نامه جامعه، شماره ۵۲، دی ۱۳۸۷ش.
* مرکز پاسخگویی جامعةالزہرا، «دانستہ‌ہا: فقہ و زندگی»، مطالعات قرآنی نامہ جامعہ، شمارہ 52، دی 1387ہجری شمسی۔
* مکارم شیرازی، ناصر، استفتا‌ئات جدید، قم، مدرسة‌الامام علی بن ابی‌طالب(ع)، ۱۴۲۷ق.
* مکارم شیرازی، ناصر، استفتا‌ئات جدید، قم، مدرسۃالامام علی بن ابی‌طالب(ع)، 1427ھ۔
* «[https://www.masjed.ir/fa/newsagency/31934/Qaem معنای وعجل فرجهم چیست؟]»، خبرگزاری مسجد، تاریخ درج مطلب: ۸ خرداد ۱۳۹۷ش، تاریخ بازدید: ۱۰ دی ۱۴۰۲ش.
* «[https://www.masjed.ir/fa/newsagency/31934/Qaem معنای وعجل فرجہم چیست؟]»، خبرگزاری مسجد، تاریخ درج مطلب: 8 خرداد 1397شمسی، تاریخ بازدید: 10 دی 1402ہجری شمسی۔
* نوری همدانی، حسین، هزار و یک مساله فقهی، قم، مهدی موعود(عج)، ۱۳۸۸ش.
* نوری ہمدانی، حسین، ہزار و یک مسالہ فقہی، قم، مہدی موعود(عج)، 1388ہجری شمسی۔
* نوری، حسین بن محمدتقی، مستدرک‌الوسائل، بیروت، مؤسسة آل‌البیت لإحیاء‌التراث، ۱۴۰۸-۱۴۲۹ق/۱۹۸۷-۲۰۰۸م.
* نوری، حسین بن محمدتقی، مستدرک‌الوسائل، بیروت، مؤسسة آل‌البیت لإحیاء‌التراث، 1408-1429ق/1987-2008ء۔
* یزدی‌نژاد، عبدالرسول، «چند نکته در معنای حدیث امر به دعای فرج»، فصلنامه امامت پژوهی، شماره دوازدهم، ستان ۱۳۹۲ش.
* یزدی‌نژاد، عبدالرسول، «چند نکتہ در معنای حدیث امر بہ دعای فرج»، فصلنامہ امامت پژوہی، شمارہ دوازدہم، ستان 1392ہجری شمسی۔
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
{{مہدویت}}
{{مہدویت}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم