مندرجات کا رخ کریں

"عجل فرجہم" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:
«عَجِّلْ فَرَجَهم» (ان کے فرَج کو نزدیک کر دے) ایک ذکر ہے جو بعض شیعہ روایات میں صلوات کے بعد ذکر ہوا ہے۔<ref>شیخ بهایی، مفتاح‌الفلاح، دارالکتب اسلامی، ص۸۷؛ نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۵، ص۷۴؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۳۶۸ش، ج۸۷، ص۲۱۵.</ref> اور شیعہ صلوات کے بعد اسے پڑھتے ہیں۔<ref>«[https://article.tebyan.net/190746اهمیت فرستان صلوات با عجل فرجهم]»، سایت تبیان.</ref> اس [[دعا]] کو صلوات کے ساتھ پڑھنا دعا کی [[استجابت دعا|استجابت]] مؤثر سمجھتے ہیں۔<ref>الهی‌نژاد، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظهور»، ص۱۰.</ref>   
«عَجِّلْ فَرَجَهم» (ان کے فرَج کو نزدیک کر دے) ایک ذکر ہے جو بعض شیعہ روایات میں صلوات کے بعد ذکر ہوا ہے۔<ref>شیخ بهایی، مفتاح‌الفلاح، دارالکتب اسلامی، ص۸۷؛ نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۵، ص۷۴؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۳۶۸ش، ج۸۷، ص۲۱۵.</ref> اور شیعہ صلوات کے بعد اسے پڑھتے ہیں۔<ref>«[https://article.tebyan.net/190746اهمیت فرستان صلوات با عجل فرجهم]»، سایت تبیان.</ref> اس [[دعا]] کو صلوات کے ساتھ پڑھنا دعا کی [[استجابت دعا|استجابت]] مؤثر سمجھتے ہیں۔<ref>الهی‌نژاد، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظهور»، ص۱۰.</ref>   


بعض روایات کے مطابق اس ذکر کی قِدمت اور تاریخی پس منظر امام علیؑ کے دَور تک پہنچتی ہے۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ۱۳۶۸ش، ج۹۵، ص۱۲۷.</ref> [[ابراهیم بن علی عاملی کفعمی|ابراهیم کَفعَمی]] ([[سنہ 840 ہجری|850ھ]]-[[سنہ 905 ہجری|905ھ]]) کی کتاب [[البلد الامین و الدرع الحصین (کتاب)|بَلَدُالاَمین]] میں ایک [[دعا]] ہے جس میں «عَجِّلْ اللّٰهُمَّ فَرَجَهُمْ» بھی موجود ہے۔<ref>کفعمی، بلدالامین، بی‌تا، ج۱، ص۹۶.</ref> اس روایت کی سند [[حضرت محمد صلی الله علیه و آله|پیغمبر اکرمؐ]] تک پہنچتی ہے۔<ref>کفعمی، بلدالامین، بی‌تا، ج۱،  ص۹۱.</ref> ذکر «عجل فرجهم» کا ذکر بعض شیعہ مذہبی مقامات کی تزیین میں لکھے گئے کتَبوں پر صلوات کے ساتھ درج ہے۔ جیسے [[مسجد جامع اصفهان]] اور [[حرم حضرت معصومه(س)]]<ref>قوچانی، «خط بنایی معقلی، تجلی علی (ع) بر خط کوفی بنایی»، ص۹۱؛ ستوده، «کتیبه‌های آستانه مقدسه قم»، ص۳۳.</ref>  
بعض روایات کے مطابق اس ذکر کی قِدمت اور تاریخی پس منظر امام علیؑ کے دَور تک پہنچتی ہے۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ۱۳۶۸ش، ج۹۵، ص۱۲۷.</ref> [[ابراهیم بن علی عاملی کفعمی|ابراهیم کَفعَمی]] ([[سنہ 840 ہجری|850ھ]]-[[سنہ 905 ہجری|905ھ]]) کی کتاب [[البلد الامین و الدرع الحصین (کتاب)|بَلَدُالاَمین]] میں ایک [[دعا]] ہے جس میں «عَجِّلْ اللّٰهُمَّ فَرَجَهُمْ» بھی موجود ہے۔<ref>کفعمی، بلدالامین، بی‌تا، ج۱، ص۹۶.</ref> اس روایت کی سند [[حضرت محمد صلی الله علیه و آله|پیغمبر اکرمؐ]] تک پہنچتی ہے۔<ref>کفعمی، بلدالامین، بی‌تا، ج۱،  ص۹۱.</ref> «عجل فرجهم» کا ذکر بعض شیعہ مذہبی مقامات کی تزیین میں لکھے گئے کتَبوں پر صلوات کے ساتھ درج بھی ہوتا ہے۔ جیسے [[مسجد جامع اصفهان]] اور [[حرم حضرت معصومه(س)|حرم حضرت معصومهؑ]]<ref>قوچانی، «خط بنایی معقلی، تجلی علی (ع) بر خط کوفی بنایی»، ص۹۱؛ ستوده، «کتیبه‌های آستانه مقدسه قم»، ص۳۳.</ref>  
===فَرَج کے معنی===
===فَرَج کے معنی===
محققین کا کہنا ہے کہ فَرَج کے لئے دعا، اہل بیتؑ اور مومنین کے امور میں آسانی {{یادداشت|بعض کے مطابق اہل بیتؑ کے امور میں گشایش سے مراد دینی احکام کی تبیین اور اجرا ہے اور یہ اسلامی حکومت کی تشکیل کی ضرورت کی طرف اشارہ ہے۔(«[https://www.masjed.ir/fa/newsagency/31934/Qaem معنای وعجل فرجهم چیست؟]»، خبرگزاری مسجد).}} اور کبھی [[ظهور امام زمان|امام مهدی کے ظہور]] کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔<ref>الهی‌نژاد، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظهور»، ص۱۰. یزدی‌نژاد، «چند نکته در معنای حدیث امر به دعای فرج» ص۲۶۳-۲۶۴.</ref> فَرَج کے لفظ کے معنی غم و اندوہ سے دور ہونا ہے۔<ref> دهخدا، لغت‌نامه، ذیل واژه فرج.</ref>
محققین کا کہنا ہے کہ فَرَج کے لئے دعا، اہل بیتؑ اور [[ایمان|مومنین]] کے امور میں آسانی {{یادداشت|بعض کے مطابق اہل بیتؑ کے امور میں گشایش سے مراد دینی احکام کی تبیین اور اجرا ہے اور یہ اسلامی حکومت کی تشکیل کی ضرورت کی طرف اشارہ ہے۔(«[https://www.masjed.ir/fa/newsagency/31934/Qaem معنای وعجل فرجهم چیست؟]»، خبرگزاری مسجد).}} اور کبھی [[ظهور امام زمان|امام مهدی کے ظہور]] کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔<ref>الهی‌نژاد، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظهور»، ص۱۰. یزدی‌نژاد، «چند نکته در معنای حدیث امر به دعای فرج» ص۲۶۳-۲۶۴.</ref> فَرَج کے لفظ کے معنی غم و اندوہ سے دور ہونا ہے۔<ref> دهخدا، لغت‌نامه، ذیل واژه فرج.</ref>


یہ ذکر بعض دعاوں میں «عَجِّلْ فَرَجَ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ» (محمد و آل محمد کے فرَج کو نزدیک کرے۔)<ref>شیخ بهایی، مفتاح الفلاح، دارالکتب اسلامی، ص۸۷.</ref> یا «عَجِّلْ فَرَجَ أَوْلِیَائِکَ»<ref>کفعمی، البلدالأمین، بی‌تا، ج۱، ص۲۴۴.</ref> آیا ہے؛ لیکن [[دعائے عہد]] جیسی عبارتوں میں«عجَّل فرَجه» ذکر ہوا ہے۔<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۵، ص۷۴.</ref> اسی طرح بعض شیعہ احادیث میں اس ذکر کے بعد «وَ أَهْلِکْ عَدُوَّهُمْ» (ان کے دشمنوں کو ہلاک کرے) جیسی عبارتیں بھی ذکر ہوئی ہیں۔<ref> شیخ طوسی، مصباح المجتهد، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۶۵؛ کفعمی، بلدالأمین، بی‌تا، ج۱، ص۷۱.</ref>
یہ ذکر بعض دعاوں میں «عَجِّلْ فَرَجَ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ» (محمد و آل محمد کے فرَج کو نزدیک کرے۔)<ref>شیخ بهایی، مفتاح الفلاح، دارالکتب اسلامی، ص۸۷.</ref> یا «عَجِّلْ فَرَجَ أَوْلِیَائِکَ»<ref>کفعمی، البلدالأمین، بی‌تا، ج۱، ص۲۴۴.</ref> آیا ہے؛ لیکن [[دعائے عہد]] جیسی عبارتوں میں«عجَّل فرَجه» ذکر ہوا ہے۔<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۵، ص۷۴.</ref> اسی طرح بعض شیعہ احادیث میں اس ذکر کے بعد «وَ أَهْلِکْ عَدُوَّهُمْ» (ان کے دشمنوں کو ہلاک کرے) جیسی عبارتیں بھی ذکر ہوئی ہیں۔<ref> شیخ طوسی، مصباح المجتهد، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۶۵؛ کفعمی، بلدالأمین، بی‌تا، ج۱، ص۷۱.</ref>
سطر 14: سطر 14:
==عجل فرجهم کے ساتھ والی صلوات کے خواص==
==عجل فرجهم کے ساتھ والی صلوات کے خواص==


شیعہ روایات میں صلوات کو «عَجِّل فرجهم» و یا «عجل فَرَجَ آل محمد» کے ساتھ پڑھنا[[جمعه (روز)|جمعه]] کے دن اور جمعرات کے بعد از ظہر پڑھنا [[مستحب]] ہے<ref>مجلسی، بحارالأنوار، ۱۳۶۸ش، ج۸۷، ص۲۱۵.</ref> اور بعض شرایط اور آداب کے ساتھ اس ذکر کی بعض خصوصیات بیان ہوئی ہیں۔  [[امام صادق علیه‌السلام|امام صادق(ع)]] سے منقول ہے کہ جو بھی [[نماز فجر]] و [[نماز ظهر|ظهر]] کے بعد صلوات کو «عجل فرجهم» کے ساتھ پڑھے تو وہ موت سے پہلے [[قائم آل محمد|قائم]] کو دیکھے گا،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۵، ص۹۶.</ref> قائم کے اصحاب میں شمار ہوگا،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۶، ص۹۸.</ref> قیامت کے دن [[شفاعت|شفاعت‌]] ہوگی،<ref> مجلسی، بحارالأنوار، ۱۳۶۸ش، ج۸۶، ص۳۵۳.</ref> جان محفوظ ہوگی،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۶، ص۹۸-۹۷.</ref>اور جانوروں کا خطرہ ٹل جائے گا۔<ref>طبرسی، مکارم الاخلاق، ۱۳۷۰ش، ص۲۹۱.</ref>
شیعہ روایات میں صلوات کو «عَجِّل فرجهم» و یا «عجل فَرَجَ آل محمد» کے ساتھ پڑھناجمعه کے دن اور جمعرات کے بعد از ظہر پڑھنا [[مستحب]] ہے<ref>مجلسی، بحارالأنوار، ۱۳۶۸ش، ج۸۷، ص۲۱۵.</ref> اور بعض شرایط اور آداب کے ساتھ اس ذکر کی بعض خصوصیات بیان ہوئی ہیں۔  [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے منقول ہے کہ جو بھی [[نماز فجر]] و [[نماز ظہر|ظہر]] کے بعد صلوات کو «عجل فرجهم» کے ساتھ پڑھے تو وہ موت سے پہلے [[قائم آل محمد|قائم]] کو دیکھے گا،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۵، ص۹۶.</ref> قائم کے اصحاب میں شمار ہوگا،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۶، ص۹۸.</ref> [[قیامت]] کے دن [[شفاعت|شفاعت‌]] ہوگی،<ref> مجلسی، بحارالأنوار، ۱۳۶۸ش، ج۸۶، ص۳۵۳.</ref> جان محفوظ ہوگی،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج۶، ص۹۸-۹۷.</ref>اور جانوروں کا خطرہ ٹل جائے گا۔<ref>طبرسی، مکارم الاخلاق، ۱۳۷۰ش، ص۲۹۱.</ref>


==نماز میں عجل فرجهم پڑھنا==
==نماز میں عجل فرجهم پڑھنا==
بعض شیعہ فقہا سے ہونے والے ایک [[فتوا|استفتاء]] کے مطابق نماز کے  [[تشہد]]  میں صلوات کے بعد «عجل فرجهم» پڑھنے کو بعض شرائط کے تحت جائز ہے۔ [[مرزا جواد تبریزی|آیت‌الله تبریزی]] اور [[سید علی حسینی سیستانی|سیستانی]]<ref>سیستانی، «[https://www.sistani.org/persian/qa/0855/ پرسش و پاسخ: تشهد]»، سایت دفتر آیت‌الله سیستانی.</ref> اس ذکر کو تشہد میں صلوات کے بعد پڑھنے کو جائز سمجھتے ہیں۔  [[محمدتقی بهجت|آیت‌الله بهجت]] اور [[محمد فاضل لنکرانی|فاضل لنکرانی]] کا کہنا ہے کہ اگر دعا کی نیت سے پڑھے تو اشکال نہیں ہے۔  [[سید علی حسینی خامنه‌ای|آیت‌الله خامنه‌ای]]، [[لطف‌الله صافی گلپایگانی|صافی گلپایگانی]]<ref>صافی گلپایگانی، جامع الاحکام، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۷۳.</ref> اور [[حسین نوری همدانی|نوری همدانی]]<ref>نوری همدانی، هزار و یک مساله فقهی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۵۹</ref> کے فتوے کے مطابق اگر پڑھتے ہوئے شریعت کا حکم نہ سمجھے تو پڑھنے میں اشکال نہیں ہے؛ لیکن [[ناصر مکارم شیرازی|آیت‌الله مکارم شیرازی]]<ref> مکارم شیرازی، استفتائات جدید، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص ۱۰۷، س ۲۶۳.</ref> کا کہنا ہے کہ نمازی اس ذکر کو تمام نمازوں میں ہمیشہ پڑھنے کی عادت نہ بنائے اور احتیاط یہ ہے کہ ایسا نہ کرے۔<ref> واحد پاسخگویی به سوالت جامعة الزهرا(س)، «دانسته‌ها: فقه وزندگی»، ص۵۵.</ref>
بعض شیعہ [[مجتہد|فقہا]] سے کئے جانے والے ایک [[فتوا|استفتاء]] کے مطابق [[نماز]] کے  [[تشہد]]  میں صلوات کے بعد «عجل فرجهم» پڑھنا بعض شرائط کے تحت جائز ہے۔ [[مرزا جواد تبریزی|آیت‌ الله تبریزی]] اور [[سید علی حسینی سیستانی|سیستانی]]<ref>سیستانی، «[https://www.sistani.org/persian/qa/0855/ پرسش و پاسخ: تشهد]»، سایت دفتر آیت‌الله سیستانی.</ref> اس ذکر کو تشہد میں صلوات کے بعد پڑھنے کو جائز سمجھتے ہیں۔  [[محمدتقی بهجت|آیت‌الله بهجت]] اور [[محمد فاضل لنکرانی|فاضل لنکرانی]] کا کہنا ہے کہ اگر دعا کی [[نیت]] سے پڑھے تو اشکال نہیں ہے۔  [[سید علی حسینی خامنه‌ای|آیت‌الله خامنه‌ای]]، [[لطف‌الله صافی گلپایگانی|صافی گلپایگانی]]<ref>صافی گلپایگانی، جامع الاحکام، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۷۳.</ref> اور [[حسین نوری همدانی|نوری همدانی]]<ref>نوری همدانی، هزار و یک مساله فقهی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۵۹</ref> کے فتوے کے مطابق اگر پڑھتے ہوئے شریعت کا حکم نہ سمجھے تو پڑھنے میں اشکال نہیں ہے؛ لیکن [[ناصر مکارم شیرازی|آیت‌الله مکارم شیرازی]]<ref> مکارم شیرازی، استفتائات جدید، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص ۱۰۷، س ۲۶۳.</ref> کا کہنا ہے کہ نمازی اس ذکر کو تمام نمازوں میں ہمیشہ پڑھنے کی عادت نہ بنائے اور احتیاط یہ ہے کہ ایسا نہ کرے۔<ref> واحد پاسخگویی به سوالت جامعة الزهرا(س)، «دانسته‌ها: فقه وزندگی»، ص۵۵.</ref>


==حوالہ جات ==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
==نوٹ==
==نوٹ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم