مندرجات کا رخ کریں

"نماز شب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 66: سطر 66:
* صَلاةُ اللَّیل؛ فَضلُها و وَقتُها و عَدَدُها و کِیفیَتُها و الخُصوصیاتُ الرّاجعةُ اِلَیها مِنَ الکِتابِ و السُّنة، تالیف، غلامرضا عرفانیان (متوفی: ۱۳۸۲ش) عربی زبان میں؛
* صَلاةُ اللَّیل؛ فَضلُها و وَقتُها و عَدَدُها و کِیفیَتُها و الخُصوصیاتُ الرّاجعةُ اِلَیها مِنَ الکِتابِ و السُّنة، تالیف، غلامرضا عرفانیان (متوفی: ۱۳۸۲ش) عربی زبان میں؛
* آدابُ صَلاةِ اللَّیل و فَضلِها، تالیف: [[سید محمدباقر شفتی|سید محمدباقر شَفتی]] (متوفی: ۱۲۶۰ق).<ref>انصاری قمی، «کتابشناسی نماز شب»، ص۱۷۰-۱۸۶.</ref>
* آدابُ صَلاةِ اللَّیل و فَضلِها، تالیف: [[سید محمدباقر شفتی|سید محمدباقر شَفتی]] (متوفی: ۱۲۶۰ق).<ref>انصاری قمی، «کتابشناسی نماز شب»، ص۱۷۰-۱۸۶.</ref>
==متعلقہ مضامین==
==متعلقہ مضامین==
* [[تهجد|تَهَجُّد]]
* [[تہجد|تَہَجُّد]]
* [[نافله‌های روزانه|نافله]]
* [[یومیہ نوافل|نافلہ]]
==قرآن کی روشنی میں==
[[سورہ اسراء]] کی آیت 79 میں یہ [[نماز]] [[رسول اکرمؐ]] پر واجب جانی گئی ہے اور اس کو [[مقام محمود]] تک پہنچنے کی تمہید قرار دیا گیا ہے:
 
<font color = green>{{قرآن کا متن|'''وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَى أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَاماً مَّحْمُوداً'''|ترجمہ=اور رات کا کچھ حصہ نماز تہجد پڑھئے، جو کہ آپ کے لئے ایک مختص حکم ہے، کہ آپ کو آپ کا رب ایک لائق تعریف موقف (مقام شفاعت) پر کھڑا کرے۔|سورت=[[سورہ اسراء|اسراء]]|آیت=7}}</font>"
 
اگرچہ لفظ تہجد ـ جس سے مراد رات کے وقت کی [[نماز]] و [[عبادت]] ہے ـ [[قرآن کریم]] میں ایک بار آیا ہے لیکن مختلف سورتوں میں [[شب بیداری]] اور (سحر) راتوں کے پچھلے پہر کے استغفار پر تاکید اور تصریح ہوئی ہے۔ سحر کی مغفرت طلبی پرہیزگاروں کی خصوصیت<ref>سورہ آل عمران، آیات 16-17۔</ref> اور شب بیداری خدائے رحمان کے بندوں<ref>سورہ فرقان، آیت 64۔</ref> اور حقیقی مؤمنین<ref>سورہ سجدہ، آیت 16۔</ref> کی صفت گردانی گئی ہے اور یہ دونوں خصوصیات بھی اسی تناظر میں دیکھی گئی ہیں۔
 
نماز تہجد اور شب بیداری کے اجر و ثواب انسانی پیمانوں سے متعین کرنا ممکن نہیں ہے:
 
<font color = green>{{قرآن کا متن|'''فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاء بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ'''|ترجمہ=تو کوئی آدمی نہیں جانتا جو ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک پوشیدہ رکھی گئی ہے صلے میں اس کے جو وہ اعمال کرتے تھے۔|سورت=[[سورہ سجدہ|سجدہ]]|آیت=17}}</font>
 
[[سورہ مزمل]] کی دوسری آیت "<font color = green>{{قرآن کا متن|'''قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلاً'''|ترجمہ=رات نماز میں گزاریے مگر کچھ تھوڑا حصہ۔|سورت=[[سورہ مزمل|مزمل]]|آیت=2}}</font>" میں، ابتدائی طور پر [[رسول اکرمؐ]] اور آپؐ کی پیروی میں تمام مؤمنین کو تہجد کی دعوت دی گئی ہے۔
 
==احادیث کی روشنی میں==
[[حدیث|احادیث]] میں نماز تہجد کے قیام پر بہت تاکید ہوئی ہے۔ [[رسول اللہ|پیغمبرؐ]] نے [[امیرالمؤمنین|امام علیؑ]] سے [[وصیت]] کرتے ہوئے تین مرتبہ نماز شب پر تاکید فرما‏ئی:
 
{{حدیث|'''وَعَلَيكَ بِصَلوةِ اللَّيلِ وَعَلَيكَ بِصَلوةِ اللَّیلِ وَعَلَيكَ بِصَلوةِ اللَّيلِ'''|ترجمہ=تم پر لازم ہے نماز شب ادا کرنا، تم پر لازم ہے نماز شب ادا کرنا، تم پر لازم ہے نماز شب ادا کرنا۔<ref>کلینی، کافی، ج8، ص79۔</ref>}} 
 
اور ایک موقع پر آپؐ نے تمام مسلمانوں سے فرمایا: 
 
{{حدیث|'''عَلَيكُمْ بِصَلاةِ اللَّيْلِ وَلَوْرَكْعَةً واحِدَةً، فَاِنَّ صَلاةَ اللَّیْلِ مِنْهاةٌ عَنِ اْلاِثْمِ، وَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ تَبارَكَ وَتَعالی، وَتَدْفَعُ عَنْ اَهْلِها حَرَّ النَّارِ يَوْمَ القِيامَةِ'''…|ترجمہ=تم پر لازم ہے نماز شب ادا کرنا، خواہ وہ ایک رکعت ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ نماز شب انسان کو گناہ سے باز رکھتی ہے اور انسان کی نسبت اللہ کے غضب کو بجھا دیتی ہے اور [[قیامت]] میں آگ کی جلن کو دور کردیتی ہے۔<ref>متقی ہندی، کنز العمال، ج7، ص791، ح21431۔</ref>}} 
 
یہ اہمیت یہاں تک ہے کہ تلقین ہوئی ہے کہ اگر انسان بوقت تہجد، اس کے قیام سے محروم ہوجائے تو اس کی قضا بجا لائے۔ [[رسول اکرمؐ]] فرماتے ہیں:
 
{{حدیث|'''اِنَّ اللّهَ يُباهِي بِالْعَـبْدِ یقْضي صَلاةَ اللَّيلِ بِالنَّهارِ، يقُولُ، مَلائِكَتي عَبْدي يقْضي مالَمْ اَفْـتَرِضْهُ عَـلَيهِ، اِشْهَدُوا اَنّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُ'''|ترجمہ=یقینا اللہ اس بندے پر فخر کرتا ہے جو نماز شب کی قضا دن کو بجا لاتا ہے، اور ارشاد فرماتا ہے: "اے میرے فرشتو! میرا بندہ ایسے عمل کی قضا بجا لا رہا ہے جو میں نے اس پر [[واجب]] نہیں کیا، گواہ رہو کہ یقینا میں نے اس کو بخش دیا۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج84، ص202۔</ref>}}
 
اور اس کے ترک کرنے والوں کو، گھاٹے میں ہونے والوں کے طور پر، متعارف کرایا گیا ہے؛ جیسا کہ [[امام صادقؑ]] نے [[سلیمان دیلمی|سلیمان الدیلمی]] سے مخاطب ہوکر فرمایا ہے:
 
{{حدیث|'''يا سُلَيمانُ لاتَدَعْ قِيامَ اللَّيلِ فَاِنَّ الْمَغْبُونَ مَنْ حُرِمَ قِيامَ اللَّيلِ'''|ترجمہ=اے سلیمان! راتوں کو نماز کے لئے کھڑا ہونا، مت چھوڑنا، کیونکہ ہارا ہوا مغبون وہ شخص ہے جو شب بیداری سے محروم ہو۔<ref>مجلسی، وہی ماخذ، ج84، 146۔</ref>}} 
 
حتی کہ مسافر کو بھی نماز شب کی تلقین ہے:
 
[[ابراہیم بن سیابہ]] کہتے ہیں: میرے خاندان میں سے ایک فرد نے [[امام حسن عسکری علیہ السلام]] کو خط لکھا اور مسافر کی نماز تہجد کے بارے میں دریافت کیا تو امامؑ نے جوابا تحریر فرمایا:
 
{{حدیث|''' فَضْلُ صَلاةِ الْمُسافِرِ اَوَّلَ اللَّيلِ كَفَضْلِ صَلاةِ الْمُقِيمِ فِي الْحَضَرِ مِنْ آخِرِ اللَّيلِ'''|ترجمہ=اولِ شب کو مسافر کی نماز شب کی فضیلت غیر مسافر شخص کی اے سلیمان! راتوں کو نماز کے لئے کھڑا ہونا، مت چھوڑنا، کیونکہ ہارا ہوا مغبون وہ شخص ہے جو شب بیداری سے محروم ہو۔<ref>مجلسی، وہی ماخذ، ج84، 210۔</ref>}}
 
[[اہل سنت]] کی بعض [[حدیث]] سے ظاہر ہوتا ہے کہ نماز شب ظہور اسلام کے اوائل میں [[واجب]] تھی اور بعد میں [[مستحب]] ہوچکی ہے۔<ref>طبری، جامع البیان، ج29، ص 163۔</ref>
 
[[گناہ]]، نماز شب کے ترک ہوجانے کا سبب ہے: <br/>
ایک شخص [[امیرالمؤمنینؑ]] کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: "اے امیرالمؤمنین! میں نماز شب سے محروم ہوا؛ تو آپؑ نے فرمایا: <br/>
{{حدیث|'''أَنْتَ رَجُلٌ قَدْ قَيدَتْكَ ذُنُوبُكَ'''|ترجمہ=تم وہ مرد ہو کہ تمہیں تیرے گناہوں نے جکڑ رکھا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالأنوار، ج84، ص146۔</<ref}} اور [[امام صادقؑ]] نے فرمایا: {{حدیث|'''{{حدیث|'''اِنَّ الرَّجُلَ يذْنِبُ الذَّنْبَ فَيحْرَمُ صَلاةَ اللَّیلِ، وَإِنَّ الْعَمَلَ السَّيئَ اَسْرَعُ فِي صاحِبِهِ مِنَ السِّكِینِ فِي اللَّحْمِ|ترجمہ=یقینا انسان گناہ کرتا ہے اور اسی سبب سے نماز شب سے محروم ہوجاتا ہے، بےشک برا عمل (گناہ) اپنے مرتکب شخص میں، گوشت میں چاقو سے زیادہ، تیزی سے عمل اثرانداز ہوتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ج2، ص272۔</ref>}}
 
بسیارخوری بھی نماز شک سے محرومیت کے عوامل میں سے ہے: <br/>
[[قطب راوندی]] [[امیرالمؤمنین علیہ السلام]] سے روایت کرتے ہیں کہ آپؑ نے فرمایا: <br/>
{{عربی|'''تین چیزوں کے ہوتے ہوئے تین چیزوں کی توقع مت رکھنا: بسیاری خوری کے ساتھ شب بیداری کی، رات کی تمام گھڑیوں میں سوکر رہنے کی صورت میں چہرے کی روشنی کی اور فسق و گناہ میں ڈوبے لوگوں کے ساتھ معاشرت کرکے دنیا کے فتنوں سے بچنے کی۔<ref>نوري طبرسي، مستدرک الوسائل، ج6، ص340۔</ref>}}
 
===نماز شب کے آثار و برکات، احادیث کی روشنی میں===
{| class="vcard vertical-navbox" style="width:90%; border-radius:15px; text-align:right; font-size:100%; font-weight:normal; font-color:#003300; {{linear-gradient|top|#F0F5E7, #FAFCF7}} ; titlestyle = background:#C9E38F; clear:left; float:no; margin:15px auto; padding:0.2em; z-index:-1;"
|-
|
{{ستون آ|3}}
* آخر شب کی  دو رکعت نماز پوری دنیا سے زیادہ محبوب<ref>رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: {{حدیث|اَلرَّکعَتانِ فِی جَوْفِ اللَّیلِ اَحَبُّ اِلَی مِنَ الدُّنْیا وَما فِیها؛}} ترجمہ: آدھی رات میں دو رکعت نماز پوری دنیا سے، اور ہر اس چیز سے جو اس میں موجود ہے، زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہے۔ مجلسی، بحارالأنوار، ج84، ص148۔</ref>
* [[آخرت]] میں انسان کی زینت؛<ref>امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:{{حدیث|اَلمالُ وَآلْبَنُونُ زینَةُ الْحَیوةِ الدُّنْیا وَثَمانُ رَکعاتٍ مِنْ آخِرِ اللَّیلِ وَالْوَتْرُ زینَةُ الآخِرَةِ، وَقَدْ یجْمَعُهَا اللّهُ لاِقْوامٍ}}، ترجمہ: مال و دولت اور اولاد، زندگی کی زینت ہیں اور آخر شب آٹھ رکعت نماز شب اور ایک رکعت نماز وتر آخرت کی زینت ہے؛ اور اللہ تعالی ان زیورات کو بعض لوگوں کے لئے جمع کرتا ہے مجلسی، وہی ماخذ، ج84، ص150۔</ref>
* اللہ کی دوستی کا سبب؛<ref>جابر بن عبداللہ انصاری کہتے ہیں کہ انھوں نے رسول خداؐ کو فرماتے ہوئے، سنا: {{حدیث|مَا اتَّخَذَّ اللّهُ اِبْراهِیمَ خَلیلاً اِلاّ لاِطْعامِهِ الطَّعامَ، وَصَلاْتِهِ بِاللَّیلِ وَالنَّاسُ نِیامٌ}} ؛ ترجمہ: خداوند متعال نے ابراہیم علیہ السلام کو اپنا دوست اور خلیل نہیں بنایا مگر دو کاموں کی بنا پر: 1۔ لوگوں کو کھلانا پلانا، 2۔ نماز شب بجا لانے جبکہ دوسرے سورہے ہوتے تھے مجلسی، وہی ماخذ، ج84، ص144۔</ref>
* بافضیلت ترین [[مستحب نمازیں|مستحب نماز]]؛<ref>{{حدیث|اَفْضَلُ الصَّلاةِ بَعْدَ الصَّلاةِ الْمَکتُوبَةِ الصَّلاةُ فِی جَوْفِ الَلَّیلِ؛}} ترجمہ: واجب نمازوں کے بعد بہترین نماز، گہری راتوں میں نماز پڑھنا ہے ۔متقی ہندی، کنز العمال، ج7، 784، ح21397۔</ref>
* [[مؤمن]] کے لئے باعث فخر واعزاز؛<ref>امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:{{حدیث|ثَلاثَةٌ هُنَّ فَخْرُ المُؤْمِنِ وَزینَةٌ فِی الدُّنْیا وَاْلآخِرَةَ: الَصَّلاةُ فِی آخِرِ اللَّیلِ، وَ یأْسُهُ مِمّا فِی اَیدی النّاسِ، وَوِلایةُ اْلاِمامِ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّهُ عَلَیهِ وَآلِهِ}}؛ ترجمہ: تین چیزیں دنیا اور آخرت میں مؤمن کے لئے باعث فخر و اعزاز اور زینت و آرائش کا سبب ہیں: 1۔ آخر شب میں نماز شب بجا لانا، 2۔ ان چیزوں سے امیدیں منقطع کرنا، جو لوگوں کے ہاتھوں میں ہیں۔ 3۔ اہل بیت میں سے امام معصوم کی ولایت قبول کرنا۔ مجلسی، بحارالأنوار، ج84، ص140۔</ref>
* مؤمن کی شرافت کا معیار؛<ref> امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: {{حدیث|شَرَفُ الْمُؤْمِنِ صَلاتُهُ بِاللَّیلِ، وَعِزُّهُ کفُّ الاَذی عَنِ النّاسِ}}؛ ترجمہ: صاحب ایمان شخص کی شرافت کا دارومدار، نماز شب پر اس کے ایمان، پر ہے اور اس کی عزت و عظمت کا معیار لوگوں کو اذیت و آزار پہنچانے سے پرہیز ہے۔ مجلسی، وہی ماخذ، ص141۔</ref>
* فرشتوں پر اللہ کا فخر و مباہات؛<ref> رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: {{حدیث|إِذَا قَامَ الْعَبْدُ مِنْ لَذِيذِ مَضْجَعِهِ وَالنُّعَاسُ فِي عَيْنَيْهِ لِيُرْضِيَ رَبَّهُ بِصَلَاةِ لَيْلِهِ بَاهَى اللَّهُ بِهِ الْمَلَائِكَةَ وَقَالَ أَ مَا تَرَوْنَ عَبْدِي هَذَا قَدْ قَامَ مِنْ لَذِيذِ مَضْجَعِهِ لِصَلَاةٍ لَمْ أَفْرِضْهَا عَلَيْهِ اشْهَدُوا أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُ}}؛ترجمہ: جب انسان اپنے پرلطف بستر سے اٹھتا ہے جبکہ اس کی آنکھیں خواب آلود ہیں، اس لئے کہ اپنے تہجد [نماز شب] سے اپنے پروردگار کو خوشنود کرے، خداوند متعال فرشتوں کے آگے اس پر فخر کرتا ہے اور فرماتا ہے کیا تم میرے بندے کو نہیں دیکھ رہے ہو جو اپنے بسترِ لطیف سے اٹھا ہے ایسی نماز کے لئے جو میں نے اس پر واجب نہیں کی ہے، گواہ رہو کہ میں نے اس کو بخش دیا۔ مجلسی، وہی ماخذ، وہی ماخذ، ج84، ص156۔</ref>
* حقیقی شیعہ کی علامت؛<ref>امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: {{حدیث|لَیسَ مِنْ شیعَتِنا مَنْ لَمْ یصَلِّ صَلاةَ اللَّیلِ}}؛ ترجمہ: جو نماز شب بجا نہیں لاتا وہ ہمارے شیعوں میں سے نہیں ہے۔ مجلسی، وہی ماخذ، ج84، ص162۔</ref>
* بیماری کا دور ہوجانا؛<ref>رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: {{حدیث|عَلَیکمْ بِصَلاةِ اللَّیلِ فَاِنَّهُ دَأْبُ الصّالِحینَ قَبْلَكُمْ، وَاِنَّ قِیامَ اللَّیلِ قُرْبٌ اِلَی اللّهِ، وَمِنْهاةٌ عَنِ اْلاِثْمِ، وَتَكفیرُ السَّیئاتِ وَمَطْرَدَةُ الدّاءِ فِی الْجَسَدِ}}؛ترجمہ: تم پر لازم ہے نماز شب بجا لانا، کیونکہ تم سے پہلے کے صالحین کی روش ہے، اور شب بیداری انسان کو اللہ کا قرب عطا کرتی ہے اور گناہ سے باز رکھتی ہے اور گناہوں کو چھپا دیتی ہے، اور بیماریوں کو بدن سے زائل کرتی ہے۔ مجلسی، وہی ماخذ، ج84، ص122۔</ref>
* اللہ کی رحمت و خوشنودی کا سبب؛<ref>امیرالمؤمنین علیہ السلام نے فرمایا: {{حدیث|قیامُ اللَّیلِ مُصِحَّةٌ لِلْبَدَنِ، وَمَرْضاةٌ لِلرِّبِّ عَزَّوَجَلَّ، وَتَعَرُّضٌ لِلرَّحْمَةِ وَتَمَسُّكً بِاَخْلاقِ النَّبِیینَ}}؛ ترجمہ: شب بیداری جسم کی سلامتی، پروردگار عزّوجلّ کی خوشنودی، اللہ کی رحمت کے معرض میں قرار پانے، اور انبیاء کے اخلاق سے تمسک کا سبب ہے۔ مجلسی، بحارالأنوار، ج84، ص144۔</ref>
* چہرے کا حسن؛<ref>امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:{{حدیث|صَلاةُ اللَّیلِ تُحسِنُ الْوَجْهَ، وَتُحْسِنُ الْخُلْقَ، وَتُطِیبُ الرّیحَ، وَتُدِرُّ الرِّزْقَ، وَتَقْضِی الدَّینَ، وَتَذْهَبُ بالْهَمِّ، وَتَجْلُو الْبَصَرَ}}؛ ترجمہ: نماز شب انسان کو خوبصورت، خوش اخلاق اور خوشبو بناتی ہے اور رزق میں اضافہ، قرضوں کو ادا، غموں کو زائل اور بصارت کو روشن اور نورانی کردیتی ہے۔ حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج5، ص272۔</ref>
* حُسنِ [[اخلاق]]؛<ref>حر عاملی، وہی ماخذ۔</ref>
* رزق میں اضافہ؛<ref>حر عاملی، وہی ماخذ۔</ref>
* ادائے قرض؛<ref>حر عاملی، وہی ماخذ۔</ref>
* غمّ و ہمّ کا دور ہوجانا؛<ref>حر عاملی، وہی ماخذ۔</ref>
* بصارت کی روشنی؛<ref>حر عاملی، وہی ماخذ۔</ref>
* رزق کی ضمانت؛<ref> امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:{{حدیث|كَذِبَ مَنْ زَعَمَ اَنَّهُ یصَلّی صَلاةَ اللَّیلِ وَهُوَ یجُوعُ اِنَّ صَلاةَ اللَّیلِ تَضْمِنُ رِزْقَ النَّهارَ}}؛ ترجمہ: جھوٹ بولتا ہے وہ شخص جو کہہ دے کہ "میں نماز شب ادا کرتا ہوں اور بھوکا رہتا ہوں" کیونکہ نماز شب دن کے رزق کی ضمانت دیتی ہے۔ بحارالأنوار، ج84، ص154۔</ref>
* [[عذاب قبر]] سے امان؛<ref>امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: {{حدیث|عَلَیكُمْ بِصَلاةِ اللَّیلِ فَما مِنْ عَبْدٍ یقُومُ آخِرَ اللَّیلِ فَیصَلِّی ثَمانَ رَكَعاتٍ وَرَكعَتَی الشَّفْعِ وَرَكعَةَ الْوَتْرِ وَاسْتَغْفَرَ اللّهَ فی قُنُوتِهِ سَبْعینَ مَرَّةً اِلاّ، اُجیرُ مِنْ عَذابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ عَذابِ النّارِ، وَمُدَّلَهُ فِی عُمْرِهِ، وَوُسِّعَ عَلَیهِ فِی مَعِیشَتِهِ، ثُمَّ قالَ علیه السلام: اِنَّ الْبَیوتَ الَّتی یصَلّی فِیها بِاللَّیلِ یزْهَرُنُورُها لاِهْلِ السَّماءِ كَما یزْهَرُ نُورُ الْكَواكِبِ لاِهْلِ اْلاَرْضِ}}؛ ترجمہ: تم پر لازم ہے نماز شب بجا لانا، کوئی بھی بندہ نہیں جو آخر شب جاگ اٹھے اور آٹھ رکعت نماز شب، دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت نماز وتر ادا کرے، اور قنوت میں 70 مرتبہ استغفار کرے، مگر یہ کہ خداوند متعال اسے عذاب قبر اور دوزخ کی آگ سے پناہ دے گا، اس کو طول عمر عطا کرے گا اور اس کی زندگی اور رزق میں فراخی قرار دے گا ترجمہ: بعدازاں امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: جن گھروں میں نماز شب پڑھی جاتی ہے، ان کا نور آسمان والوں کے لئے چمکتا دمکتا ہے جس طرح کہ ستارے زمین والوں کے لئے چمکتے دمکتے ہیں۔ مجلسی، وہی ماخذ۔</ref>
* طولِ عمر؛<ref>مجلسی، وہی ماخذ۔</ref>
* گھر کی نورانیت؛<ref>مجلسی، وہی ماخذ۔</ref>
* اللہ کی خوشنودی؛<ref>رسول اللہ|رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: {{حدیث|صَلاةُ اللَّیلِ مَرْضاةُ الرّبِّ، وَحُبُّ الْمَلائِكَةِ، وَسُنَّةُ اْلاَنْبِیاء، وَنُورُ الْمَعْرِفَةِ، وَاَصْلُ الاْیمانِ، وَراحَةُ اْلاَبْدانِ، وَكَراهِیةُ الشَّیطانِ، وَسِلاحٌ عَلَی الاْعْداءِ، وَ اِجابَةٌ لِلدُّعاءِ، وَقَبُولُ اْلاَعْمالِ، وَبَرَكَةٌ فی الرِّزْقِ، وَشفیعٌ بَینَ صاحِبِها وَبَینَ مَلَكِ الْمَوْتِ، وَسِراجٌ فی قَبْرِهِ وَفِر‌اش تَحْتَ جَنْبِهِ، وَجَوابٌ مَعَ مُنْكرٍ وَنَكِیرٍ، وَمُونِسٌ وَزائِرٌ فِی قَبْرِهِ اِلی یوْمِ الْقِیامَةِ}}؛ ترجمہ: نماز شب رب کی خوشنودی، فرشتوں کی دوستی کا سبب، پیغمبروں کی روش، معرفت کی روشنی، ایمان کی جڑ، جسمانی سکون کا موجب، شیطان کی ناپسندیدگی کا سبب، دشمن کے مقابلے میں ہتھیار، دعا کی استجابت سبب، اعمال کی قبولیت اور رزق میں برکت کا موجب ہے؛ اور نماز شب نمازگزار اور ملک الموت کے درمیان واسطہ، قبر کا چراغ، قبر میں اس کے بدن کے نیچے بچھونا، بن جاتی ہے؛ اور نماز شب منکر و نکیر کا جواب، قبر کی تنہائیوں میں مونس و ہم نشیں ہے، اور قیامت تک اس کی زیارت کے لئے آتی ہے۔مجلسی، بحارالأنوار، وہی ماخذ۔</ref>
* ملائکہ کی دوستی؛<ref>مجلسی، وہی ماخذ۔</ref>
* علم و معرفت؛<ref>مجلسی، وہی ماخذ۔</ref>
* دشمن کے مقابلے میں ہتھیار؛<ref>مجلسی، وہی ماخذ۔</ref>
* [[دعا]] کی استجابت؛<ref>مجلسی، وہی ماخذ۔</ref>
* دوسرے اعمال کی قبولیت؛<ref>مجلسی، وہی ماخذ۔</ref>
* [[عزرائیل]] کے ہاں شفاعت کرنے والی؛<ref>مجلسی، وہی ماخذ۔</ref>
* قبر کی نورانیت؛<ref>مجلسی، وہی ماخذ۔</ref>
* قبر میں مونس و ہم نشیں؛<ref>مجلسی، وہی ماخذ۔</ref>
* تمام زمانوں میں صالحین کی سنت؛<ref>مجلسی، وہی ماخذ، ص122۔</ref>
* گناہوں سے باز رکھنے والی؛<ref>مجلسی، وہی ماخذ۔</ref>
* گناہوں سے مغفرت؛<ref>مجلسی، وہی ماخذ۔</ref>
* [اور نماز شب] زمین والوں سے بلاؤں کو دفع کرتی ہے۔<ref> امیرالمؤمنین علیہ السلام نے فرمایا: {{حدیث|اِنَّ اللّهَ عَزَّوَجَلَّ اِذا اَرادَ اَنْ یصیبَ اَهْلَ اْلاَرْضِ بِعَذابٍ قالَ لَوْلاَ الذَّینَ یتَحابُّونَ بِجَلالی، وَیعْمُرُونَ مَساجِدی وَیسْتَغْفِرُونَ بِاْلاَسْحارِ لاَنْزَلْتُ بِهِمْ عَذابی. مجلسی، وہی ماخذ}}؛ ترجمہ: جب اللہ تعالی ارادہ کرتا ہے کہ رو‌ئے زمین پر بسنے والے لوگوں کو عذاب سے دوچار کردے، تو ارشاد فرماتا ہے: اگر نہ ہوتے وہ لوگ جو میرے جلال و جبروت کی خاطر، مجھ سے محبت کرتے ہیں اور میری مسجدوں کو آباد رکھتے ہیں اور سحر کے وقت استغفار کرتے ہیں تو میں اپنا عذاب زمینیوں پر نازل کردیتا۔مجلسی، وہی ماخذ، ص150۔</ref>
{{ستون خ}}
|}
 
==کیفیت==
 
 
 
# نماز شب کے سلسلے میں نماز شَفْع و وَتر پر، اور وقت کی قلت کی صورت میں نماز وتر پر اکتفا کیا جاسکتا ہے۔
# نماز شب کا وقت شرعی نصف شب سے فجر صادق تک ہے اور سحر کا وقت دوسرے اوقات سے زیادہ بہتر ہے (اور زیادہ فضیلت رکھتا ہے)، اور رات کا پورا تیسرا پہر سحر سحر، سمجھا جاتا ہے، اور افضل یہ ہے کہ نماز شب کو سحر کے قریب پڑھا جائے۔
# جائز ہے کہ انسان نماز شب کو بیٹھ کر پڑھے تو بہتر ہے کہ بیٹھ کر پڑھی جانی والی ہر دو رکعت نماز کو ایستادہ پڑھے جالی والی ایک رکعت، قرار دیا جائے۔
# مسافر، نیز وہ شخص، جس یے لئے نصف شب کے بعد نافلۂ شب پڑھنا دشوار ہے، اولِ شب، نماز شب ادا کرسکتا ہے۔
# نماز شب کی رکعتوں میں [[سورہ حمد|]حمد]] کے بعد دوسری سورت پڑھنا لازمی نہیں ہے اور نماز گزار [[سورہ حمد]] پر اکتفا کرسکتا ہے [اگرچہ حمد کے بعد سورت پڑھنے کی فضیلت زیادہ ہے]، نیز دوسری رکعت میں [[قنوت]] پڑھنا [[مستحب]] ہے اور نماز قنوت کے بغیر بھی پڑھنا جائز ہے۔
# نماز وتر، یک رکعتی نماز ہے اور اس کو قنوت کے بغیر بھی پڑھا جاسکتا ہے۔
# ضروری نہیں ہے کہ گیارہ رکعتوں کو یکےبعد دیگرے، اور بیک وقت، پڑھا جائے بلکہ اگر تہجد کو رات کے مختلف اوقات میں الگ الگ پڑھا جائے تو بہتر ہے۔
# [[مستحب نمازیں|مستحب نماز]] [منجملہ نماز شب] میں کمی یا بیشی کے لئے [[سجدہ سہو]] بجا لانا ضروری نہیں ہے۔
# اگر نمازگزار نماز شب میں مصروف ہو اور [[اذان]] کا وقت آن پہنچے، اگر اس نے نماز شب کی چار رکعتیں پڑھ لی ہوں، باقیماندہ نماز کو مختصر کرکے پڑھ سکتا ہے، لیکن اگر اس نے نماز شب کی چار رکعتیں مکمل نہ کی ہوں، تو جو دو رکعتیں اس نے پڑھ لیں اسی پر اکتفا کرے، اس کے بعد نافلۂ صبح پڑھ لے اور دو رکعت نماز صبح ادا کرے اور بعدازاں باقیماندہ نماز شب کو قضا کرے۔
# نماز شب کی قضا، اس کے قبل از وقت پڑھنے سے زیادہ فضیلت رکھتی ہے؛ لہذا اگر اس کو یقین ہو کہ قضائے نماز شب اس سے فوت نہ ہوگی، تو قضا کو ترجیح حاصل ہے۔<ref>عرفانیان، میرزاغلامرضا، "صلاۃ اللیل"، صص 125-126</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 175: سطر 75:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* قرآن کریم۔
* امام خمینی، سید روح‌الله، تحریر الوسیلة (موسوعة الإمام الخمینی ۲۲ و ۲۳)، تهران، مؤسسه تنظیم و نشر آثار امام خمینی(س)،  چاپ سوم، ۱۴۳۴ق.
*ابن بابویہ قمی، محمد بن علی، «التوحید»، محقق: ہاشم حسینی طہرانی، جماعۃ المدرسین فی الحوزۃ العلمیۃ فی قم المقدسۃ، 1398ھ ق، قم۔
* انصاری قمی، ناصرالدین، «کتابشناسی نماز»، مشکوة، زمستان ۱۳۷۲ش.
* ابن بابویہ، الخصال۔
* حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعة، قم، مؤسسة آل البیت علیهم‌السلام، ۱۴۰۹ق.
* امام خمینی، «توضیح المسائل»۔
*[https://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=43304 «بیانات در ابتدای درس خارج درباره اثر نماز شب در از بین بردن گناهان»]، دفتر حفظ و نشر آثار آیت‌الله العظمی خامنه‌ای، درج مطلب ۲ بهمن ۱۳۹۷ش، مشاهده ۱ شهریور ۱۴۰۲ش.
* حر عاملی، محمد بن حسن، «وسائل الشیعۃ»، مؤسسۃ آل البیت علیہم السلام، 1409ھ ق، قم۔
*[https://www.sistani.org/persian/qa/01067 «پرسش و پاسخ نماز شب»]، سایت رسمی دفتر آیت الله سیستانی، مشاهده ۱ شهریور ۱۴۰۲ش.
* طبری، محمد بن جرير، جامع البيان عن تأويل آي القرآن، تحقیق: خليل الميس، دار الفكر، بيروت لبنان، 1415ھ ق / 1995ع‍۔
* صدوق، محمد بن علی، الخصال‌، تصحیح علی‌اکبر غفاری، قم، جامعه مدرسین، ۱۳۶۲ش.
* فضل بن الحسن الطبرسی، مجمع البیان، انتشارات ناصر خسرو، 1372ھ ش، تہران۔
* صدوق، محمد بن علی، علل الشرائع، نجف، منشورات المکتبة الحیدریه.
* عرفانیان، میرزا غلامرضا، «صلاۃ اللیل، فضلہا و وقتہا و عددہا و کیفیتہا و الخحصویات الراجعۃ الیہا من الکتاب و السنۃ»، مطبعۃ الادب، 1401ھ ق، النجف الاشرف۔
* صدوق، محمد بن علی، معانی الاخبار، معانی الاخبار، دارالمعرفه، بی تا.
* قمی،عباس، «مفاتیح الجنان»، نشر مشعر، چاپ اول، 1378ھ ش، تہران۔
* صدوق، محمد بن علی، من لایحضره الفقیه، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ دوم، ۱۴۱۳ق.
* کلینی، محمد بن یعقوب‌، کافی،‌ دار الکتب الإسلامیۃ، 1407ھ ق۔
* طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروة الوثقی، مؤسسة النشر الاسلامی، الطبعة الاولی، ۱۴۱۹ق.
* متقي ہندي، علي  بن حسام الدين، كنز العمال في سنين الاقوال والافعال، تحقیق: بكري حياني، مؤسسۃ الرسالۃ، بيروت، 1409ھ ق / 1989ع‍۔
* طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتهجد، بیروت، مؤسسة فقه الشیعه، الطبعة الاولی، ۱۴۱۱ق/۱۹۹۱م.
*محمدباقر مجلسی، «بحارالانوار»،‌ دار احیاء التراث العربی، 1403ھ ق، بیروت۔
* فتال نیشابوری، محمد بن احمد، روضة الواعظین و بصیرة المتعظین، قم، انتشارات رضی، چاپ اول، ۱۳۷۵ش.
*ملکی تبریزی، میرزا جواد، «اسرار الصلوۃ»، ترجمہ: رضا رجب‌زادہ، انتشارات پیام آزادی، چاپ ہفتم، 1376ھ ش، تہران۔
*قمی، شیخ عباس، کلیات مفاتیح الجنان، قم، مطبوعات دینی، چاپ دوم، ۱۳۸۴ش.
* نوري طبرسي، ميرزا حسين، مستدرك الوسائل، مؤسسۃ آل البيت عليہم السلام لاحياء التراث، بیروت 1408ھ ق / 1987ع‍۔
* متقی هندی، علی بن حسام‌الدین، کنز العمال فی سنن الأقوال والأفعال، تحقیق بکری حیانی - صفوة السقا، مؤسسة الرسالة، الطبعة الخامسة، ۱۴۰۱ق/۱۹۸۱م.
{{ستون خ}}
* مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ق.
* مفید، محمد بن محمد، المقنعه، قم، کنگره جهانی شیخ مفید، چاپ اول، ۱۴۱۳ق.
{{خاتمہ}}
 
{{نمازیں}}
{{نمازیں}}


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم