گمنام صارف
"اصول دین" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←اصول دین کتاب و سنت کی روشنی میں
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi |
||
سطر 33: | سطر 33: | ||
اصول دین کی اصطلاح [[کلام امامیہ|متکلمین]] نے وضع کی ہے اور [[قرآن کریم|قرآن]] یا [[حدیث]] نے دینی تعلیمات کو اصول اور فروع میں تقسیم نہیں کیا ہے۔ | اصول دین کی اصطلاح [[کلام امامیہ|متکلمین]] نے وضع کی ہے اور [[قرآن کریم|قرآن]] یا [[حدیث]] نے دینی تعلیمات کو اصول اور فروع میں تقسیم نہیں کیا ہے۔ | ||
البتہ [[حدیث|احادیث]] ایسے اشارے ملتے ہیں کہ اسلام | البتہ [[حدیث|احادیث]] میں ایسے اشارے ملتے ہیں کہ اسلام کچھ اصول اور مبادیات پر استوار ہے؛ مثال کے طور پر امام صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ "اسلام کے اصول کیا ہیں اور کن امور کی معرفت واجب ہے جن میں کوتاہی اور قصور کی وجہ سے انسان کا دین اور عقیدہ فاسد ہوجاتا ہے اور اگر کوئی ان کی معرفت حاصل کرے تو اس کا دین و عقیدہ صحیح ہوتا ہے اور اس کا عمل مقبول بارگاہ ربانی ہے؟ فرمایا: یہ کہ وہ توحید (اور اللہ کی وحدانیت) اور [[حضرت محمد(ص)|محمد(ص)]] کی نبوت کی گواہی دے؛ جو کچھ آپ(ص) خدا کی جانب سے لائے ہیں اس کی تصدیق کرے، اپنے اموال میں وجوب [[زکوۃ]] کا اقرار کرے اور [[زکوۃ]] ادا کرے، اور [[آل محمد(ص)]] کی [[ولایت]] کا اقرار کرے۔<ref>كلینی، الکافی، ج2 صص 19و20۔20۔</ref> | ||
یا ایک [[حدیث]] میں [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقر(ع)]] سے مروی ہے کہ اسلام کے پانچ ستون ہیں: [[نماز]]، [[ | یا ایک [[حدیث]] میں [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقر(ع)]] سے مروی ہے کہ اسلام کے پانچ ستون ہیں: [[نماز]]، [[زكات]]، [[روزہ]]، [[حج]] اور [[ولایت]]، اور ولایت سب سے اہم ہے۔<ref>كلینی، الکافی، ج2 ص18۔</ref> [جو ان کے قیام و نفاذ کی ضمانت ہے]۔ یہ [[حدیث|احادیث]] جو [[ائمۂ شیعہ]] سے منقول ہیں، بتا رہی ہیں کہ دین سے متعلق معارف و تعلیمات کا ایک حصہ ایسا ہے کہ ان پر یقین نہ رکھنا انکار دین کے مترادف (ہم معنی) ہے، جبکہ ان تعلیمات کا ایک حصہ اس سے مختلف ہے۔ | ||
== یقین یا ظن == | == یقین یا ظن == |