مندرجات کا رخ کریں

"ابوذر غفاری" کے نسخوں کے درمیان فرق

اصلاح سانچہ نقل قول
(اصلاح سانچہ نقل قول)
سطر 33: سطر 33:
| نقل قول = اے ابوذر! تمہارا غم و غصہ خدا کی خاطر تھا، لہذا اسی ذات پر امید رکھو۔ یہ لوگ اپنی دنیا میں تم سے خوفزدہ ہیں، اور تم کو اپنے دین کی خاطر ان سے ڈر ہے۔ لہذا جس چیز کی خاطر وہ تم سے ڈرتے ہیں، وہ چیز ان کے لئے چھوڑ دو۔ اور جس وجہ سے تم ان سے ڈرتے ہو اس کو ان سے دور لے جاؤ۔ تم نے جس کام سے انکو روکا ہے، انکو اسکی کتنی ضرورت ہے، اور تم کتنے بے نیاز ہو اس سے جس سے وہ تمہیں روکتے ہیں۔ تمہیں بہت جلد پتا چل جائے گا کہ کل اس کا نفع کس کو ملے گا، اور جس کو اس کا زیادہ نقصان ملے گا، وہ کون ہو گا۔ اگر آسمانوں اور زمین کو کسی انسان کے لئے بند کیا جائے، لیکن وہ خدا سے ڈرے، اس کے لئے وہ دونوں کھلے ہیں۔ خدا خود تمہارا مونس اور مددگار ہے، اور سوائے باطل کے تمہیں نہیں ڈرا سکے گا۔ اگر تم ان کی دنیا کو قبول کرتے وہ تم سے دوستی کرتے، اور اگر ان کی خاطر قرض لیتے تو ان کو سکون ملتا۔
| نقل قول = اے ابوذر! تمہارا غم و غصہ خدا کی خاطر تھا، لہذا اسی ذات پر امید رکھو۔ یہ لوگ اپنی دنیا میں تم سے خوفزدہ ہیں، اور تم کو اپنے دین کی خاطر ان سے ڈر ہے۔ لہذا جس چیز کی خاطر وہ تم سے ڈرتے ہیں، وہ چیز ان کے لئے چھوڑ دو۔ اور جس وجہ سے تم ان سے ڈرتے ہو اس کو ان سے دور لے جاؤ۔ تم نے جس کام سے انکو روکا ہے، انکو اسکی کتنی ضرورت ہے، اور تم کتنے بے نیاز ہو اس سے جس سے وہ تمہیں روکتے ہیں۔ تمہیں بہت جلد پتا چل جائے گا کہ کل اس کا نفع کس کو ملے گا، اور جس کو اس کا زیادہ نقصان ملے گا، وہ کون ہو گا۔ اگر آسمانوں اور زمین کو کسی انسان کے لئے بند کیا جائے، لیکن وہ خدا سے ڈرے، اس کے لئے وہ دونوں کھلے ہیں۔ خدا خود تمہارا مونس اور مددگار ہے، اور سوائے باطل کے تمہیں نہیں ڈرا سکے گا۔ اگر تم ان کی دنیا کو قبول کرتے وہ تم سے دوستی کرتے، اور اگر ان کی خاطر قرض لیتے تو ان کو سکون ملتا۔
| منبع = نہج البلاغہ، ، خطبہ130، ص128-129
| منبع = نہج البلاغہ، ، خطبہ130، ص128-129
| تراز = تراز گفتاورد (اختیاری)
| تراز =  
| پس‌زمینه = #ffeebb
| پس‌زمینه = #ffeebb
| عرض =  250px
| عرض =  250px
| حاشیه = حاشیه (اختیاری)
| حاشیه =  
| اندازه قلم = اندازه قلم (اختیاری)
| اندازه قلم =
}}
}}
==زندگی نامہ==
==زندگی نامہ==
سطر 43: سطر 43:


علماء علم رجال اور صحابہ کے بارے میں لکھنے والے مورخین نے کہا ہے کہ ابوذر لمبے قد، گندمی رنگ، نحیف جسم،<ref> عسقلانی، الاصابہ، ج ۷، ص ۱۰۷۔ </ref> سفید بال اور داڑھی،<ref> ابن سعد، طبقات کبری، ج۴، ص ۲۳۔</ref> اور بعض کے مطابق صحت مند جسم کے مالک تھے۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۱۳ھ، ج ۲، ص ۴۷۔ </ref>
علماء علم رجال اور صحابہ کے بارے میں لکھنے والے مورخین نے کہا ہے کہ ابوذر لمبے قد، گندمی رنگ، نحیف جسم،<ref> عسقلانی، الاصابہ، ج ۷، ص ۱۰۷۔ </ref> سفید بال اور داڑھی،<ref> ابن سعد، طبقات کبری، ج۴، ص ۲۳۔</ref> اور بعض کے مطابق صحت مند جسم کے مالک تھے۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۱۳ھ، ج ۲، ص ۴۷۔ </ref>
{{نقل قول
 
|عنوان= پیغمبر اکرمؐ کا فرمان ہے
 
|نقل‌ قول="اللہ تعالی نے مجھے چار لوگوں سے محبت کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے اللہ خود بھی انہیں بہت چاہتا ہے: [[علی]]، [[مقداد بن عمرو|مقداد]]، ابوذر اور [[سلمان فارسی|سلمان]]۔"
{{جعبہ نقل قول
|مآخذ=<small>[[الغدیر]]، ۱۳۹۷ھ، ج ۹، ص ۱۱۷.</small>
| عنوان = پیغمبر اکرمؐ کا فرمان ہے
|سمت=دایاں
| نویسنده = علامہ امینی
|چوڑائی=220px
| نقل قول = "اللہ تعالی نے مجھے چار لوگوں سے محبت کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے اللہ خود بھی انہیں بہت چاہتا ہے: [[علی]]، [[مقداد بن عمرو|مقداد]]، ابوذر اور [[سلمان فارسی|سلمان]]۔"
|مآخذ کی سمت =left
| منبع =[[الغدیر]]، ۱۳۹۷ھ، ج ۹، ص ۱۱۷.
|مآخذ کی سٹائل =
| تراز =
| پس‌زمینه =  
| عرض = 250px
| حاشیه =
| اندازه قلم =  
}}
}}
===نام اور القاب===
===نام اور القاب===
آپ کے اصلی نام کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے اور تاریخی کتابوں میں ان کے مختلف نام ذکر ہوئے ہیں جیسے کہ «بدر بن‌ جندب»، «بریر بن‌ عبداللہ»، «بریر بن جنادہ»، «بریرہ بن‌ عشرقہ»، «جندب بن‌ عبداللہ»، «جندب بن‌ سکن» اور «یزید بن‌ جنادہ»۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابۃ، دار الکتاب العربی، ج۵، ص۱۸۶؛ مزی، تہذیب الکمال، ۱۴۰۶ق، ج۳۳، ص۲۹۴؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۴۹؛ امین عاملی، اعیان الشیعۃ، دار التعارف، ج۴، ص۲۲۵.</ref> لیکن الاستیعاب میں جندب بن جنادہ زیادہ رائج اور صحیح قرار دیا گیا ہے۔<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۶۵۲.</ref>
آپ کے اصلی نام کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے اور تاریخی کتابوں میں ان کے مختلف نام ذکر ہوئے ہیں جیسے کہ «بدر بن‌ جندب»، «بریر بن‌ عبداللہ»، «بریر بن جنادہ»، «بریرہ بن‌ عشرقہ»، «جندب بن‌ عبداللہ»، «جندب بن‌ سکن» اور «یزید بن‌ جنادہ»۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابۃ، دار الکتاب العربی، ج۵، ص۱۸۶؛ مزی، تہذیب الکمال، ۱۴۰۶ق، ج۳۳، ص۲۹۴؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۴۹؛ امین عاملی، اعیان الشیعۃ، دار التعارف، ج۴، ص۲۲۵.</ref> لیکن الاستیعاب میں جندب بن جنادہ زیادہ رائج اور صحیح قرار دیا گیا ہے۔<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۶۵۲.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم