"خاتم النبیین (لقب)" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (Rezvani نے صفحہ خاتم النبیین(لقب) کو خاتم النبیین (لقب) کی جانب منتقل کیا) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 16: | سطر 16: | ||
| عمر مبارک = 63 سال | | عمر مبارک = 63 سال | ||
}} | }} | ||
'''خاتَمُ النَّبیین''' اور '''خاتَم الاَنبیاء''' | '''خاتَمُ النَّبیین''' اور '''خاتَم الاَنبیاء''' پیغمبر اسلام [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] کے القاب میں سے ہے جو آپؐ کے آخری پیغمبر ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ خاتم النبیین کی تعبیر [[آیت خاتمیت|سورہ احزاب کی آیت نمبر 40]] جو کہ آیت خاتمیت کے نام سے مشہور ہے، میں آئی ہے۔ مسلمانوں کا [[خاتمیت]] اور حضرت محمدؐ کے ساتھ سلسلہ نبوت کے اختتام پر عقیدہ رکھنے کی ایک دلیل قرآن کی یہی عبارت ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج8، ص166۔</ref> | ||
یہ دو | یہ دو تعبیریں مسلمانوں کے حدیثی منابع اور [[شیعہ ائمہ|ائمہ معصومینؑ]] سے نقل ہونے والے کلمات جیسے [[صحیفہ سجادیہ کی سترہویں دعا]]، [[جنگ صفین|جنگ صِفَین]] میں [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کی بعض دعاؤں،<ref>نصر بن مزاحم، وقعۃ الصفین، 1404ھ، ص224 و 236۔</ref> کتاب [[قرب الاسناد (کتاب)|قُرْبُ الاِسناد]] میں امام علیؑ سے منقول ایک حدیث،<ref>حمیری، قرب الاسناد، 1413ق، ص9۔</ref> اور [[اصول کافی]] کی ایک حدیث<ref> کلینی، الکافی، چاپ اسلامیہ، ج2، ص585۔</ref> میں آئی ہیں۔ | ||
[[بہائیت]] جو کہ بارہویں صدی ہجری میں ایک نئی شریعت اور نئے دین کی حیثیت سے اپنی موجودیت کا اظہار کرتی ہے، مذکورہ آیت میں خاتم سے مراد [[انگوٹھی]] کا نگینہ لیتی ہے<ref>میرزا حسین علی بہا، ابقان، ص136؛ بہنقل از عارفی، خاتمیت، 1386ہجری شمسی، ص65۔</ref> جو پیغمبر اکرمؐ کے مقام و مرتبے کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ گویا آپ تمام انبیاء کی زینت اور زیور ہیں نہ یہ کہ خاتم سے مراد آخری نبی ہو۔<ref>حسینی طباطبایی، ماجرای باب و بہا، ص163: بہ نقل از عارفی، خاتمیت، 1386ش، ص62۔</ref> برخی نیز گفتہاند [[قرآن]] تعبیر خاتم النبیین را بہ کار بردہ است نہ خاتم المرسلین۔ از اینرو، پیامبر آخرین [[نبوت|نبیّ]] است، نہ آخرین [[رسول]]، و ممکن است بعد از او رسول دیگری مبعوث شود۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج17، ص338۔</ref> | [[بہائیت]] جو کہ بارہویں صدی ہجری میں ایک نئی شریعت اور نئے دین کی حیثیت سے اپنی موجودیت کا اظہار کرتی ہے، مذکورہ آیت میں خاتم سے مراد [[انگوٹھی]] کا نگینہ لیتی ہے<ref>میرزا حسین علی بہا، ابقان، ص136؛ بہنقل از عارفی، خاتمیت، 1386ہجری شمسی، ص65۔</ref> جو پیغمبر اکرمؐ کے مقام و مرتبے کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ گویا آپ تمام انبیاء کی زینت اور زیور ہیں نہ یہ کہ خاتم سے مراد آخری نبی ہو۔<ref>حسینی طباطبایی، ماجرای باب و بہا، ص163: بہ نقل از عارفی، خاتمیت، 1386ش، ص62۔</ref> برخی نیز گفتہاند [[قرآن]] تعبیر خاتم النبیین را بہ کار بردہ است نہ خاتم المرسلین۔ از اینرو، پیامبر آخرین [[نبوت|نبیّ]] است، نہ آخرین [[رسول]]، و ممکن است بعد از او رسول دیگری مبعوث شود۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج17، ص338۔</ref> |