مندرجات کا رخ کریں

"استمناء" کے نسخوں کے درمیان فرق

941 بائٹ کا اضافہ ،  24 دسمبر 2023ء
م
ویرائش اساسی
م (پیوند میان ویکی در ویکی داده و حذف از مبدا ویرایش)
م (ویرائش اساسی)
سطر 1: سطر 1:
{{احکام}}
{{احکام}}
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
'''استمناء''' کا مطلب یہ ہے کہ انسان جماع اور ہمبستری کے علاوہ کسی اور طریقے سے اپنی [[منی]] خارج کرے۔ اور استمنا کی دو صورتیں ہیں یا [[حرام]] ہے یا حلال۔ بعض علما نے استمنا کو گناہ کبیرہ قرار دیا ہے کہ جس کے بارے میں [[احادیث]] میں منع ہوئی ہے۔ استمنا کی سزا [[تعزیر]] ہے اور اس کی مقدار کو حاکم شرع معین کرتا ہے۔ استمنا سے [[غسل جنابت]] [[واجب]] ہوتا ہے اور ماہ [[رمضان]] میں ایسا کرنے سے [[روزہ]] باطل ہوتا ہے۔
'''استمناء''' کا مطلب یہ ہے کہ انسان جماع اور ہمبستری کے علاوہ کسی اور طریقے سے اپنی [[منی]] خارج کرے۔ فقہا نے استمنا کو حرام اور گناہ کبیرہ قرار دیا ہے۔ استمناء کی سزا تعزیر ہے جسے حاکم شرع معین کرتا ہے۔ استمنا سے اگر منی خارج ہوجائے تو اس پر بعض احکام نافذ ہوتے ہیں جن میں سے نماز اور روزہ جیسے اعمال کے لئے [[غسل جنابت]] [[واجب]] ہونا ہے۔


==مفہوم==
==مفہوم==
جان بوجھ کر اپنی منی خارج کرنے کو استمناء کہا جاتا ہے۔ لیکن ہر منی خارج ہونے کو استمنا نہیں کہا جاتا ہے لفظ "امنا" سے مراد انزال اور منی نکالنا ہے خواہ قصد کے ساتھ ہو یا قصد کے بغیر۔لیکن اکثر اور اوقات قصد کے بغیر منی نکالنے کے لئے استعمال ہوا ہے۔<ref> جواہر الکلام، ج۹، ص۲۴۶،۲۵۱</ref>اس بارے میں [[روزہ]]، [[اعتکاف]]، [[حج]] اور حدود کی بحث میں گفتگو ہوئی ہے۔<ref> ابن حمزہ، الوسیلہ، ص۱۵۸؛ المقنعہ، ص۷۹۱؛ جواہرالکلام، ج۱۰، ص۷۹</ref>
استمناء کا مطلب انسان جان بوجھ کر شہوت کے ساتھ اپنی منی خود یا کسی اور کے ذریعے خارج کرے<ref>عبدالمنعم، معجم المصطلحات و الألفاظ الفقهیة، دار الفضیلة، ج۱، ص۱۶۱.</ref> استمناء کا لفظ مردوں کے لئے استعمال ہوتا ہے اور عورت کے لئے استشہا کہا جاتا ہے۔<ref>سهراب‌پور، خلوت شیطانی، ۱۳۹۰ش، ص۱۵.</ref> استمناء کے بارے میں [[روزہ]]<ref>سید مرتضی، الانتصار، ۱۴۱۵ق، ص۱۷۸؛ محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۱، ص۱۷۲.</ref> [[اعتکاف]]،<ref>علامه حلی، تذکرة الفقهاء، ۱۴۱۴ق، ج۶، ص۲۵۷.</ref> [[حج]]<ref>ابن‌حمزه، الوسیلة، ۱۴۰۸ق، ص۱۵۹؛ علامه حلی، تذکرة الفقهاء، ۱۴۱۴ق، ج۷، ص۳۸۱.</ref> اور [[حد شرعی|حدود]] کے ابواب میں بحث کی گئی ہے۔<ref>ابن‌حمزه، الوسیلة، ۱۴۰۸ق، ص۱۵۹؛ شیخ مفید، المقنعه، ۱۴۱۰ق، ص۷۹۱.</ref>احادیث میں بھی اس کام سے ممانعت ہے۔ [[وسائل الشیعة (کتاب)|وسایل‌الشّیعه]] میں حر عاملی نے تحریم استمناء کے عنوان سے ایک باب اس سے مربوط روایات کے ساتھ مختص کیا ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعه، ۱۴۱۶ق، ج۲۰، ص۳۵۲-۳۵۵.</ref> ایک روایت کے مطابق جو شخص استمنا کرتا ہے اللہ کی اس پر کرم کی نظر نہیں ہوتی ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعه، ۱۴۱۶ق، ج۲۰، ص۳۵۴-۳۵۵.</ref>
 
==قرآن اور حدیث میں==
==قرآن اور حدیث میں==
[[شیعہ]] مجتہدوں نے استمنا کے بارے میں [[اجماع]] کے علاوہ سورہ مومنون کی آیہ نمبر 6 سے بھی استناد کیا ہے جس کے مطابق ہر قسم کی جنسی لذت کا حصول بیوی اور کنیز کے علاوہ دوسرے طریقوں سے ممنوع ہے۔<ref> مبسوط، ج۴، ص۲۴۲؛ فقہ القرآن، ج۲، ص۱۴۴؛ {{حدیث|إِلَّا عَلَی أَزْوَاجِہِمْ أوْ مَا مَلَکتْ أَیمَانُہُمْ فَإِنَّہُمْ غَیرُ مَلُومِینَ}}(مومنون-۶) ؛ ملعون سبعة و فیہم الناکح کفّہ</ref>
[[شیعہ]] مجتہدوں نے استمنا کے بارے میں [[اجماع]] کے علاوہ سورہ مومنون کی آیہ نمبر 6 سے بھی استناد کیا ہے جس کے مطابق ہر قسم کی جنسی لذت کا حصول بیوی اور کنیز کے علاوہ دوسرے طریقوں سے ممنوع ہے۔<ref> مبسوط، ج۴، ص۲۴۲؛ فقہ القرآن، ج۲، ص۱۴۴؛ {{حدیث|إِلَّا عَلَی أَزْوَاجِہِمْ أوْ مَا مَلَکتْ أَیمَانُہُمْ فَإِنَّہُمْ غَیرُ مَلُومِینَ}}(مومنون-۶) ؛ ملعون سبعة و فیہم الناکح کفّہ</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم