مندرجات کا رخ کریں

"ابو طالب علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 98: سطر 98:
== ایمان ==
== ایمان ==
{{اصلی|ایمان ابی طالب}}
{{اصلی|ایمان ابی طالب}}
شک نہیں کہ ابو طالبؑ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] کے سرپرست اور اور دشوار ترین ایام میں آپؐ کے حامی تھے لیکن [امیرالمؤمنین علیہ السلام کی شان گھٹانے کے لئے ان کے ایمان کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی اور [[ایمان ابوطالب]] پر کافی بحث ہوئی ہے۔ [[شیعہ|شیعیان اثنا عشری]] [[ایمان ابو طالبؑ|ابو طالبؑ]] کے ایمان اور اسلام پر یقین کامل رکھتے ہیں اور علمائے [[شیعہ]] [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمۂ اہل بیتؑ]] کی روایات کی روشنی میں ان کے ایمان پر اجماع رکھتے ہیں؛ [اور بہت سے علمائے [[اہل سنت]] ابو طالبؑ کے اشعار و اقوال نیز [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کی حمایت کے حوالے سے ان کے اقدامات اور اس راہ میں ان کی جھیلی ہوئی صعوبتوں کی روشنی ان کے صاحب ایمان ہونے پر یقین رکھتے ہیں] اور ان کے مقابلے میں بعض علمائے [[اہل سنت]] کا خیال ہے کہ ابو طالبؑ شریعت اسلام پر ایمان نہیں لائے اور حالت شرک میں دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔
شک نہیں کہ ابو طالبؑ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] کے سرپرست اور اور دشوار ترین ایام میں آپؐ کے حامی تھے لیکن آپ کا ایمان لانا اور نہ لانا [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] کے درمیان مورد بحث رہا ہے۔ [[شیعہ|شیعیان اثنا عشری]] [[ایمان ابو طالبؑ|ابو طالبؑ]] کے ایمان لانے اور اسلام قبول کرنے پر یقین کامل رکھتے ہیں اور علمائے [[شیعہ]] [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمۂ اہل بیتؑ]] کی روایات کی روشنی میں ان کے ایمان پر اجماع رکھتے ہیں۔<ref>طوسی، التبیان، ۱۴۰۹ق، ج ۸، ص۱۶۴؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۱۵ق، ج۴، ص۳۱؛ فتال نیشابوری، روضۃ الواعظین، ۱۴۲۳ق، ص۱۳۸.</ref> لیکن اس کے مقابلے میں بعض علمائے [[اہل سنت]] کا خیال ہے کہ ابو طالبؑ شریعت اسلام پر ایمان نہیں لائے اور حالت شرک میں دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔<ref>غفاری، کبیر الصحابۃ أبو طالب(عص۱۶۶؛ حسن، أبو طالب طود الإیمان الراسخ، ص۱۶۶.</ref>
 
[[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] فرماتے ہیں:
:<font color=blue>{{حدیث|إن مثل ابي اطالب مثل اصحاب الكهف اسروا الإيمان و اظهروا الشرك فاتاهم الله اجرهم مرتين}}</font>۔<br/> ترجمہ: بےشک ابو طالبؑ کی مثال [[اصحاب کہف]] کی مثال ہے جنہوں نے اپنا ایمان صیغہ راز میں رکھا اور شرک کا اظہار کیا پس خداوند متعال نے انہیں دوگنا اجر عطا کیا۔
[[فخار بن معد]] لکھتے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے روایت کرتے ہیں:
:<font color= blue>{{حدیث|أتى جبرئيل... فقال: يا محمد إن ربك يقرئك السلام ويقول لك: إن اصحاب الكهف أسروا الايمان واظهروا الشرك فآتاهم الله اجرهم مرتين، وإن ابا طالب اسر الايمان وأظهر الشرك فآتاه الله اجره مرتين، وما خرج من الدنيا حتى أتته البشارة من الله تعالى بالجنة... }}</font>۔<br/> ترجمہ: جبرائیلؑ اترے اور عرض کیا: اے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]]! آپ کا پروردگار آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے: بتحقیق اصحاب کہف نے ایمان کو خفیہ رکھا اور شرک کا اظہار کیا پس اللہ نے انہیں ان کو دو گنا اجر عطا فرمایا اور بتحقیق ابو طالبؑ نے ایمان خفیہ رکھا اور شرک ظاہر کیا اور اللہ نے انہیں دوگنا اجر عطا فرمایا اور وہ دنیا سے نہیں اٹھے حتی کہ انہیں اللہ تعالی کی جانب سے جنت کی بشارت ملی۔<ref>فخار بن معد، الحجة على الذاهب إلى تكفير ابي طالب، ص17۔</ref><ref> فتال نیشابوری، روضة الواعظین وبصیرة المتعظین (طبع قدیمج2 ص 121۔</ref><ref>صدوق، الامالى، ص366۔</ref>۔<ref>امینی، عبدالحسین، الغدير،ج 7،ص 390۔</ref>۔<ref> ابن ابى الحديد، شرح نهج البلاغه، ،ج 3،ص .312۔</ref>
 
[[شیخ مفید]] لکھتے ہیں: پس انھوں نے ایمان کو خفیہ رکھا اور ظاہر کیا ایمان میں سے صرف اتنا، جس کا اظہار ممکن تھا اس مصلحت کی بنا پر حتی کہ اسلام کی بنیادوں کو استوار کرنے اور دعوت کے استحکام اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کی رسالت کی استقامت و استحکام جیسے مقاصد تک پہنچ سکیں اور وہ اس سلسلے میں کہف والے مؤمنوں کی طرح تھے جنہوں نے ایمان [[تقیہ]] مصلحت خواہی کی بنا پر خفیہ رکھا اور ایمان کی مخالفت کو  ظاہر کیا پس اللہ نے انہیں دوگنا اجرت و پاداش عطا کی اور ہماری اس بات کی دلیل ابو طالبؑ کا یہ قول ہے کہ
 
{{شعر2|
{{حدیث|ودعوتني وزعمت أنك ناصح}}|{{حدیث|ولقد صدقت وكنت ثم أمينا}}
|آپ نے مجھے دعوت دی اور میں آپکو ناصح سمجھتا ہوں|میں تصدیق کرتا ہوں کہ آپ میرے خیر خیر خواہ تھے
|{{حدیث|ولقد علمت بان دين محمد}} | {{حدیث|من خير اديان البرية دينا}}
|اور میں جانتا ہوں کہ دین محمد|تمام  نیک ادیان میں اچھا دین ہے
}}
 
پس انھوں نے اس شعر میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کی خیرخواہی اور صداقت کی گواہی دی اور آپؐ کی نبوت کو تسلیم کیا اور ایمان خالص ہے جیسا کہ ہم نے اس سے قبل کہا تھا۔<ref>شیخ مفید، الفصول المختارہ، ص285 و 286۔</ref>


== وفات اور عام الحزن ==
== وفات اور عام الحزن ==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم