مندرجات کا رخ کریں

"ابو طالب علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 86: سطر 86:
|شکل‌بندی منبع =
|شکل‌بندی منبع =
}}
}}
تاریخی روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابو طالبؑ نے [[قریش]] کے دباؤ، سازشوں دھونس دھمکیوں اور ان کی طرف لاحق خطرات کے مقابلے میں رسول اکرمؐ کے بےشائبہ اور بےدریغ حمایت جاری رکھی۔ گوکہ ابو طالبؑ کی عمر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کی بعثت کے وقت پچھتر برس ہوچکی تھی، تاہم انھوں نے ابتداء ہی سے آپؐ کی حمایت و ہمراہی کو ثابت کرکھ ے دکھایا۔ انھوں نے قریش کے عمائدین کے سے باضابطہ ملاقاتوں کے دوران رسول اللہؐ کی غیر مشروط اور ہمہ جہت حمایت کا اعلان کیا۔<ref>سیره ابن هشام، ج1، ص172 و 173۔</ref> قریشیوں نے کہا: [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] کو ہمارے حوالے کریں تا کہ ہم انہیں قتل کریں؛ ہم ان کے بدلے [[مکہ]] کا انتہائی خوبصورت نوجوان "عماره بن ولید مخزومی" آپ کے سپرد کریں گے؛ تو مؤمن قریش نے جواب دیا: "اچھا تو تم میرا بیٹا مجھ سے لے کر قتل کرو گے اور میں تمہارے بیٹے کو پالوں گا اور کھلاؤنگا اور پلاؤنگا؟"۔ ابو طالبؑ نے فریشیوں پر لعنت ملامت کی اور انہيں دھمکی دی کہ اگر رسول اللہؐ کے خلاف اپنی سازشوں سے باز نہ آئیں تو انہيں ہلاک کردیں گے۔<ref>سیره ابن هشام، ج1، ص173، انساب الاشراف، ج ص 31۔</ref>
تاریخی روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابو طالبؑ نے [[قریش]] کے دباؤ، سازشوں دھونس دھمکیوں اور ان کی طرف لاحق خطرات کے مقابلے میں رسول اکرمؐ کے بےشائبہ اور بےدریغ حمایت جاری رکھی۔ گوکہ ابو طالبؑ کی عمر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کی بعثت کے وقت پچھتر برس ہوچکی تھی، تاہم انھوں نے ابتداء ہی سے آپؐ کی حمایت و ہمراہی کو ثابت کر دکھایا۔ انھوں نے قریش کے عمائدین کے سے باضابطہ ملاقاتوں کے دوران رسول اللہؐ کی غیر مشروط اور ہمہ جہت حمایت کا اعلان کیا۔<ref>سیره ابن هشام، ج1، ص172 و 173۔</ref> یعقوبی کے مطابق یہ حمایت اور محبت اس حد تک تھی کہ جناب ابو طالبؑ اور ان کی زوجہ مکرمہ [[فاطمہ بنت اسد|حضرت فاطمہ بنت اسد(س)]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کے لئے ماں باپ کی صورت اختیار کرگئے تھے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج ص 14۔</ref>


یہ حمایت اور محبت اس حد تک تھی کہ جناب ابو طالبؑ اور ان کی زوجہ مکرمہ [[فاطمہ بنت اسد|حضرت فاطمہ بنت اسد(س)]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کے لئے ماں باپ کی صورت اختیار کرگئے تھے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج 2، ص 14۔</ref>
قریش نے ابوطالب کو عمارہ بن ولید مخزومی جو ایک خوبصورت اور طاقتور جوان تھا کو اپنا لے پالک بیٹا بنانے کی پیشکش کی جس کے مقابلے میں وہ محمدؐ کو ان کے حوالے کر دیں؛ لیکن ابوطالب نے ان کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے ان کی سرزنش کی۔<ref>ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ۱۳۸۳ق، ج۱، ص۲۶۷؛ طبری، تاریخ الطبری، ۱۴۰۳ق، ج ۲، ص۳۲۷.</ref>


رسول اکرمؐ نے حضرت ابو طالبؑ کے روز وفات غم و اندوہ کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
پیغمبر اکرمؐ نے حضرت ابوطالب کے وفات کے وقت فرمایا: جب تک ابوطالب بقید حیات تھے قریش مجھ سے خوف محسوس کرتے تھے۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۵ق، ج ۶۶، ص۳۳۹؛ ابن اثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۸ق، ج۳، ص۱۶۴. </ref>[[شیخ مفید]] نقل کرتے ہیں کہ جس دن ابوطالب کی وفات ہوئی [[جبرئیل]] پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئے اور کہا: [[مکہ]] سے باہر نکلو کیونکہ اب اس میں آپ کا کوئی حامی اور مددگار نہیں رہا۔<ref>مفید، ایمان ابی طالب، ۱۴۱۴ق، ص۲۴.</ref>
:<font color= blue>{{حدیث|مَا زَالَتْ قُرَیْشٌ كَاعَّةً (اَو قَاعِدَةً) عَنِّی حَتَّی تُوُفِّیَ اَبُو طَالِبٍ}}</font>۔<br/> ترجمہ: جب تک ابوطالب بقید حیات تھے قریش سے مجھ سے خائف رہتے تھے۔<ref>معتزلي، إبن أبي الحديد، شرح نهج البلاغة ج14 ص65 تا 84۔</ref>۔<ref>قمی، شیخ عباس، سفينة البحارج2 ص87 تا 90۔</ref>۔<ref>تاریخ مدینه دمشق، ج 66، ص 339۔</ref>۔<ref>ابن کثیر، البدایة و النهایة، ج3، ص164۔</ref>
 
عبدالرحمن بن کثیر کہتے ہیں میں نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے عرض کیا کہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ ابوطالب آگ کی تالاب میں ہیں تو امام علیہ السلام نے فرمایا: جھوٹ بول رہے ہیں؛ جبرائیل (علیہ السلام) یہ بات لے کر نبی صلی اللہ علیہ و آلہ پر نازل نہیں ہوئے۔
 
:میں نے عرض کیا کہ پھر جبرائیل (علیہ السلام) کیا لاکر نازل ہوئے؟
 
:امام (علیہ السلام) نے فرمایا: جبرائیل (علیہ السلام) نازل ہوئے اور رسول اللہؐ سے عرض کیا: اے رسول خداؐ! آپ کا پروردگار آپ پر سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے: بتحقیق اصحاب کہف نے ایمان کو خفیہ رکھا اور شرک کا اظہار کیا پس اللہ نے انہیں ان کو دو گنا اجر عطا فرمایا اور بتحقیق ابو طالبؑ نے ایمان کو خفیہ رکھا اور شرک ظاہر کیا اور اللہ نے انہیں دوگنا اجر عطا فرمایا اور وہ دنیا سے نہیں اٹھے حتی کہ اللہ تعالی کی جانب سے انہیں جنت کی بشارت ملی۔ امام صادقؑ نے مزید فرمایا: یہ ملعون لوگ کیونکر ابو طالبؑ کے بارے میں ایسی بات کر سکتے ہیں جبکہ جبرائیل اللہ کا پیغام لے کر ابو طالبؑ کے انتقال کی رات رسول اللہؐ پر نازل ہوئے اور عرض کیا: اے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]]! مکہ سے نکل جائیں کیونکہ ابوطالبؑ کے بعد اب آپ کا کوئی مددگار نہیں ہے!۔<ref>فخار بن معد اپنی، الحجة على الذاهب إلى تكفير ابي طالب، ص17۔</ref> [[شیخ مفید]] لکھتے ہیں: "ابو طالبؑ کی وفات کے وقت جبرائیل رسول اکرمؐ پر نازل ہوئے اور اللہ کا حکم پہنچایا کہ "[[مکہ]] کو چھوڑ کر چلے جائیں کیونکہ اب اس شہر میں آپ کا کوئی یار و مددگار نہيں رہا"۔<ref>شیخ مفید، ایمان ابی طالب، ص 24۔</ref>


== اشعار ==
== اشعار ==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم