مندرجات کا رخ کریں

"مرزا سلامت علی دبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 36: سطر 36:


==سوانح حیات==
==سوانح حیات==
مرزا سلامت علی دبیر ہندوستان میں دہلی کے محلہ بلی ماراں متصل لال ڈگی میں 11 جمادی الاول 1218ھ بمطابق 29 اگست 1803ء کو پیدا ہوئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  دبیر کے والد کا نام مرزا غلام حسین تھا جنہیں کاغذ فروش بھی لکھاگیا ہے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص15</ref> مرزا سلامت علی کو دبیر کا لقب ان کے استاد میرضمیر نے دیا۔<ref>[https://jang.com.pk/news/548554 ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر] روزنامہ جنگ</ref>دبیر بچپن میں والد کے ساتھ لکھنؤ آئے اور تعلیم کا آغاز وہیں سے کیا۔<ref>مرزا سلام علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 54ص</ref> دہلی سے لکھنو کی طرف ہجرت کرنے کے بعد وہاں کے ماحول نے مرثیہ نگاری پر زیادہ توجہ دلایا۔<ref>مرزا سلام علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص</ref> آپ نے علوم معقول و منقول، صرف و نحو، منطق و ادب اور حکمت مولانا غلام ضامن سے پڑھی<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref> اور کتب دینیہ، حدیث و تفسیر، فقہ اور اصول وغیرہ مولوی مرزا کاظم علی( غفران مآب کے شاگرد تھے) سے پڑھی تھیں۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص17</ref> ملا مہدی مازندرانی (کثیر التصانیف اور بڑے پائے کے مجتہد تھے۔)<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص17</ref>  اور مولوی فدا علی اخباری بھی آپ کے اساتذہ کی فہرست میں شامل ہیں۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  دبیر  کا تعلق شاعر خاندان سے تو نہیں تھا لیکن بچپن سے ہی شاعری کا شوق تھا اور میرمظفر ضمیر کی شاگردی میں شاعری کا آغاز کیا۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  12 سال کی عمر میں دبیر نے مرثیہ کہنا شروع کیا۔<ref>مرزا سلام علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص</ref>  دبیر نہایت خوش اخلاق اور مہمان نواز تھے۔<ref>سید افضل حسین ثابت رضوی لکھنوی، حیات دبیر، 1915ء، ص 58</ref>  دبیر مشہور مرثیہ نگار میرانیس کے ہم عصر تھے اور انیس کی وفات کے بعد تین ماہ ایک دن زندہ رہے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22</ref>  
مرزا سلامت علی دبیر ہندوستان میں دہلی کے محلہ بلی ماراں متصل لال ڈگی میں 11 جمادی الاول 1218ھ بمطابق 29 اگست 1803ء کو پیدا ہوئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  دبیر کے والد کا نام مرزا غلام حسین تھا جنہیں کاغذ فروش بھی لکھاگیا ہے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص15</ref> مرزا سلامت علی کو دبیر کا لقب ان کے استاد میرضمیر نے دیا۔<ref>[https://jang.com.pk/news/548554 ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر] روزنامہ جنگ</ref>دبیر بچپن میں والد کے ساتھ لکھنؤ آئے اور تعلیم کا آغاز وہیں سے کیا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 54ص</ref> دہلی سے لکھنو کی طرف ہجرت کرنے کے بعد وہاں کے ماحول نے مرثیہ نگاری پر زیادہ توجہ دلایا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص</ref> آپ نے علوم معقول و منقول، صرف و نحو، منطق و ادب اور حکمت مولانا غلام ضامن سے پڑھی<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref> اور کتب دینیہ، حدیث و تفسیر، فقہ اور اصول وغیرہ مولوی مرزا کاظم علی( غفران مآب کے شاگرد تھے) سے پڑھی تھیں۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص17</ref> ملا مہدی مازندرانی (کثیر التصانیف اور بڑے پائے کے مجتہد تھے۔)<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص17</ref>  اور مولوی فدا علی اخباری بھی آپ کے اساتذہ کی فہرست میں شامل ہیں۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  دبیر  کا تعلق شاعر خاندان سے تو نہیں تھا لیکن بچپن سے ہی شاعری کا شوق تھا اور میرمظفر ضمیر کی شاگردی میں شاعری کا آغاز کیا۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  12 سال کی عمر میں دبیر نے مرثیہ کہنا شروع کیا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص</ref>  دبیر نہایت خوش اخلاق اور مہمان نواز تھے۔<ref>سید افضل حسین ثابت رضوی لکھنوی، حیات دبیر، 1915ء، ص 58</ref>  دبیر مشہور مرثیہ نگار میرانیس کے ہم عصر تھے اور انیس کی وفات کے بعد تین ماہ ایک دن زندہ رہے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22</ref>  
مرزا دبیر 72 سال کی عمر میں 29 محرم یا یکم صفر 1292 ہجری بمطابق 10 مارچ 1875ء  کو لکھنو میں وفات پاگئے۔  اور اپنے مکان میں سپرد خاک ہوئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22</ref>
مرزا دبیر 72 سال کی عمر میں 29 محرم یا یکم صفر 1292 ہجری بمطابق 10 مارچ 1875ء  کو لکھنو میں وفات پاگئے۔  اور اپنے مکان میں سپرد خاک ہوئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22</ref>


سطر 81: سطر 81:
{{شعر اختتام}}
{{شعر اختتام}}
حاضرین مجلس اور میرضمیر داد دئے بغیر نہ رہ سکے۔<ref>[https://jang.com.pk/news/548554 ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر] روزنامہ جنگ</ref>
حاضرین مجلس اور میرضمیر داد دئے بغیر نہ رہ سکے۔<ref>[https://jang.com.pk/news/548554 ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر] روزنامہ جنگ</ref>
ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ضمیر خود دبیر کے استاد ہونے پر فخر کرتے ہوئے اس طرح بیان کرتے ہیں:<ref>مزرا محمد زماں ص 211</ref>
ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ضمیر خود دبیر کے استاد ہونے پر فخر کرتے ہوئے اس طرح بیان کرتے ہیں:<ref>مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، ص 211</ref>
{{شعر آغاز}}
{{شعر آغاز}}
{{شعر|پہلے تو یہ شہرہ تھا ضمیر آیا ہے|اب کہتے ہیں استاد دبیر آیا ہے}}
{{شعر|پہلے تو یہ شہرہ تھا ضمیر آیا ہے|اب کہتے ہیں استاد دبیر آیا ہے}}
{{شعر|کردی مری پیری نے مگر قدر سوا|اب قول یہی ہے کہ سب کا پیر آیا ہے۔}}<ref>مزرا محمد زماں ص 211</ref>
{{شعر|کردی مری پیری نے مگر قدر سوا|اب قول یہی ہے کہ سب کا پیر آیا ہے۔}}<ref>مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، ص 211</ref>
{{شعر اختتام}}
{{شعر اختتام}}
خیال آفرینی میں دبیر کی قوت مخیلہ نہایت زبردست کام کرتی ہے۔ دبیر جدت استعارات اور تشبیہات کے اختراع ان کے ہاں نہایت کثرت سے پایا جاتا ہے۔<ref>مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء، ص301-302</ref>  
خیال آفرینی میں دبیر کی قوت مخیلہ نہایت زبردست کام کرتی ہے۔ دبیر جدت استعارات اور تشبیہات کے اختراع ان کے ہاں نہایت کثرت سے پایا جاتا ہے۔<ref>مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء، ص301-302</ref>  
دبیر کے کلام میں صنائع و بدائع کے بکثرت استعمال کے ساتھ ساتھ سادگی بیان بھی نظر آتی ہے۔ چونکہ وہ روایات جب نظم میں بیان کرتے ہیں تو روایات میں سادگی ہی مناسب لگتی ہے۔ <ref>اردو مرثیے کا ارتقاء ص 360</ref>
دبیر کے کلام میں صنائع و بدائع کے بکثرت استعمال کے ساتھ ساتھ سادگی بیان بھی نظر آتی ہے۔ چونکہ وہ روایات جب نظم میں بیان کرتے ہیں تو روایات میں سادگی ہی مناسب لگتی ہے۔ <ref>مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء ص 360</ref>
دبیر کی قدرت کلام اور زودگوئی، مطالعہ کتب و معجزات کی وجہ سے ابتدائی مرثیوں میں احادیث  کو نظم کی شکل میں پیش کرنے کو آسان کردیا اور اس سے دبیر کو جلدی پذیرایی ملی۔{{حوالہ درکار}}
دبیر کی قدرت کلام اور زودگوئی، مطالعہ کتب و معجزات کی وجہ سے ابتدائی مرثیوں میں احادیث  کو نظم کی شکل میں پیش کرنے کو آسان کردیا اور اس سے دبیر کو جلدی پذیرایی ملی۔{{حوالہ درکار}}
جذبات نگاری میں دبیر بہت ماہر تھے اور اس طرح سے پیش کرتے تھے کہ خنجر کسی پر چلے اور احساس سننے والے کو ہوتا۔<ref>مزرا محمد زماں ص 246</ref>
جذبات نگاری میں دبیر بہت ماہر تھے اور اس طرح سے پیش کرتے تھے کہ خنجر کسی پر چلے اور احساس سننے والے کو ہوتا۔<ref>مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، ص 246</ref>
شعر کی دیگر خصوصیت واقعہ نگاری ہے دبیر کی واقعہ نگاری کے بارے میں کہا گیا ہے کہ » دبیر نے ہر واقعہ کے بیان میں و دلخراش الفاظ استعمال کئے ہیں اور جو درد انگیز سماں دکھایا ہے اس سے ہر چیز، ہر واقعہ بہر حالت اور ہر کیفیت کی اصلی تصویر آنکھوں کے سامنے پھر جاتی ہے۔ <ref>مولوی چودہری سید نظیر الحسن فوق مہابنی،المیزان، مطبع فیض عام علی گڑھ 1914ء۔ ص 271</ref>
شعر کی دیگر خصوصیت واقعہ نگاری ہے دبیر کی واقعہ نگاری کے بارے میں کہا گیا ہے کہ » دبیر نے ہر واقعہ کے بیان میں و دلخراش الفاظ استعمال کئے ہیں اور جو درد انگیز سماں دکھایا ہے اس سے ہر چیز، ہر واقعہ بہر حالت اور ہر کیفیت کی اصلی تصویر آنکھوں کے سامنے پھر جاتی ہے۔ <ref>مولوی چودہری سید نظیر الحسن فوق مہابنی،المیزان، مطبع فیض عام علی گڑھ 1914ء۔ ص 271</ref>


==اشعار کی تعداد==
==اشعار کی تعداد==
بقول میر صفدر حسن، دبیر کے اشعار کے تین دیوان تھے مگر مشتہر نہ ہوئے ایک یا دو دیوان ان کے داماد نے ان سے لیا پھر ان کے ہاں آگ لگ گئی اور وہ دیوان بھی جل گئے۔ (مرزا سلامت علی دبیر۔ ص19)
بقول میر صفدر حسن، دبیر کے اشعار کے تین دیوان تھے مگر مشتہر نہ ہوئے ایک یا دو دیوان ان کے داماد نے ان سے لیا پھر ان کے ہاں آگ لگ گئی اور وہ دیوان بھی جل گئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص19</ref>
بعض تعداد کے مطابق دبیر کے مرثیوں کی تعداد 670 ہیں۔ دبیر نے مرثیوں کے علاوہ غزلیں رباعیات اور قطعات، مثنویاں، حمد، نعت، منقبت، سلام اور خمسے بھی کہے ہیں۔ آپ کے کلام میں بغیر نقطہ کی ایک پوری نظم بھی ملتی ہے۔ <ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>
بعض تعداد کے مطابق دبیر کے مرثیوں کی تعداد 670 ہیں۔ دبیر نے مرثیوں کے علاوہ غزلیں رباعیات اور قطعات، مثنویاں، حمد، نعت، منقبت، سلام اور خمسے بھی کہے ہیں۔ آپ کے کلام میں بغیر نقطہ کی ایک پوری نظم بھی ملتی ہے۔ <ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>
1333 رباعیات دبیر کی جمع آوری ہوچکی ہیں۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref> یہ رباعیاں متنوع موضوعات پر ہیں حمدیہ ،نعتیہ ،منقبتی کے علاوہ فلسفیانہ ، اخلاقی اور سماجی موضوعات ان میں شامل ہیں۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref> مثنویات میں 3316 اشعار ہیں جس میں چہاردہ معصومین کی مدح و ثنا کی ہے۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>
1333 رباعیات دبیر کی جمع آوری ہوچکی ہیں۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref> یہ رباعیاں متنوع موضوعات پر ہیں حمدیہ ،نعتیہ ،منقبتی کے علاوہ فلسفیانہ ، اخلاقی اور سماجی موضوعات ان میں شامل ہیں۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref> مثنویات میں 3316 اشعار ہیں جس میں چہاردہ معصومین کی مدح و ثنا کی ہے۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>
سطر 130: سطر 130:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلام علی دبیر حیات اور کارنامے،  مرزا پبلیکیشنز، کشمیر، 1985
* مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے،  مرزا پبلیکیشنز، کشمیر، 1985
*سید افضل حسین ثابت رضوی لکھنوی، حیات دبیر، 1915ء جارج سٹیم پریس لاہور
*سید افضل حسین ثابت رضوی لکھنوی، حیات دبیر، 1915ء جارج سٹیم پریس لاہور
*اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اردو پبلشرز نظیر آباد لکھنؤ 1976ء
*اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اردو پبلشرز نظیر آباد لکھنؤ 1976ء
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,062

ترامیم