مندرجات کا رخ کریں

"مرزا سلامت علی دبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
سطر 54: سطر 54:


==دبیر اور انیس==
==دبیر اور انیس==
[[فائل:QabreDabeer.jpg|200px|تصغیر|مرزا دبیر کی آرامگاہ]]
اردو ادب کی تاریخ میں مرزا دبیر اور میر انیس کی مرثیہ نگاری کا بہت زیادہ تقابل کیا جاتا ہےچونکہ دونوں ہم عصر تھے اور دونوں کی وجہ شہرت بھی مرثیہ نگاری تھی تاہم دونوں کا انداز اور اسلوب ایک دوسرے سے بہت مختلف تھا جس کی وجہ سے دونوں کے طرفدار بھی الگ الگ تھے اور اس دور میں لکھنؤ دو حصوں میں تقسیم نظر آتا تھا  جنہیں دبیرئے اور انیسئے کہلاتے تھے ۔<ref>اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اردو پبلشرز نظیر آباد لکھنؤ 1976ء</ref> دبیر مرثیہ نگاری میں انیس سے مقدم تھے چونکہ 1230 میں میر ضمیر کی شاگردی اختیار کی 1240 میں چھپنے والی کتاب فسانہ عجائب میں مذکور نامور مرثیہ گو میں دبیر کا نام آیا۔ اس وقت میر انیس فیض آباد میں مقیم تھے 1258 ھ میں لکھنو آئے۔ خود میر انیس سے منقول ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ جب ہم نے لکھنؤ میں مرثیہ پڑھنا شروع کیا تو اس وقت دو صاحب اس فن کے لکھنؤ میں نامی و گرامی تھے۔ ایک میرمداری صاحب جو پار میں رہتے تھے دوسرے مرزا سلامت علی دبیر۔  
اردو ادب کی تاریخ میں مرزا دبیر اور میر انیس کی مرثیہ نگاری کا بہت زیادہ تقابل کیا جاتا ہےچونکہ دونوں ہم عصر تھے اور دونوں کی وجہ شہرت بھی مرثیہ نگاری تھی تاہم دونوں کا انداز اور اسلوب ایک دوسرے سے بہت مختلف تھا جس کی وجہ سے دونوں کے طرفدار بھی الگ الگ تھے اور اس دور میں لکھنؤ دو حصوں میں تقسیم نظر آتا تھا  جنہیں دبیرئے اور انیسئے کہلاتے تھے ۔<ref>اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اردو پبلشرز نظیر آباد لکھنؤ 1976ء</ref> دبیر مرثیہ نگاری میں انیس سے مقدم تھے چونکہ 1230 میں میر ضمیر کی شاگردی اختیار کی 1240 میں چھپنے والی کتاب فسانہ عجائب میں مذکور نامور مرثیہ گو میں دبیر کا نام آیا۔ اس وقت میر انیس فیض آباد میں مقیم تھے 1258 ھ میں لکھنو آئے۔ خود میر انیس سے منقول ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ جب ہم نے لکھنؤ میں مرثیہ پڑھنا شروع کیا تو اس وقت دو صاحب اس فن کے لکھنؤ میں نامی و گرامی تھے۔ ایک میرمداری صاحب جو پار میں رہتے تھے دوسرے مرزا سلامت علی دبیر۔  
انیس اور دبیر کے اشعار میں بنیادی فرق الفاظ کی ترکیب، نشست اوربندش کا فرق ہے۔ میرانیس کے کلام کا اصلی جوہر بندش کی چستی، ترکیب کی دل آویزی، الفاظ کا تناسب اوربرجستگی وسلاست ہے۔ یہ چیزیں مرزاصاحب کے ہاں کچھ کم ہیں۔ دبیر کے کلام میں فصاحت و بلاغت زیادہ ہے لیکن انیس کا کلام زیادہ سلیس ہے۔ دبیر کے اشعار تعداد میں بہت زیادہ ہیں لیکن انیس کے اشعار کی تعداد کم ہے۔ دبیر کے کلام میں ثقیل اور غریب الفاظ انیس کی بنسبت قدرے زیادہ استعمال ہوئے ہیں۔ البتہ تعقید، تشبیہات اور استعارات دبیر کے کلام کی خصوصیات میں سے ہیں۔<ref>شبلی نعمانی، میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ</ref>
انیس اور دبیر کے اشعار میں بنیادی فرق الفاظ کی ترکیب، نشست اوربندش کا فرق ہے۔ میرانیس کے کلام کا اصلی جوہر بندش کی چستی، ترکیب کی دل آویزی، الفاظ کا تناسب اوربرجستگی وسلاست ہے۔ یہ چیزیں مرزاصاحب کے ہاں کچھ کم ہیں۔ دبیر کے کلام میں فصاحت و بلاغت زیادہ ہے لیکن انیس کا کلام زیادہ سلیس ہے۔ دبیر کے اشعار تعداد میں بہت زیادہ ہیں لیکن انیس کے اشعار کی تعداد کم ہے۔ دبیر کے کلام میں ثقیل اور غریب الفاظ انیس کی بنسبت قدرے زیادہ استعمال ہوئے ہیں۔ البتہ تعقید، تشبیہات اور استعارات دبیر کے کلام کی خصوصیات میں سے ہیں۔<ref>شبلی نعمانی، میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ</ref>

نسخہ بمطابق 12:16، 19 جنوری 2023ء

مرزا سلامت علی دبیر
کوائف
ناممرزا سلامت علی
لقب/کنیتدبیر
مذہبشیعہ
شہرتمرثیہ نگار
تاریخ پیدائشسنہ 1803ء
جائے پیدائشدہلی ہندوستان
سکونتلکھنؤ
وفات29 محرم 1292ھ(10 مارچ 1875ء)
آرامگاہلکھنؤ
علمی معلومات
اساتذہمیر مظفر ضمیر
آثارابواب المصائب اور مجموعہ مرثیہ
دیگر معلومات
تخصصشعر و ادب
مہارتمرثیہ نگاری
پیشہمرثیہ گوئی


مرزا سلامت علی دبیر (1875ء۔1803ء) ہندوستان کے مشہور و معروف شیعہ شاعر، مرثیہ نگار اور مرثیہ خواں ہیں۔ دبیر 1803ء کو دہلی میں پیدا ہوئے اور بچپنے میں لکھنو کی طرف ہجرت کی۔ ادبی دنیا میں دبیر کو بڑا مقام حاصل ہے۔ دبیر کا مرثیہ گوئی کی ترویج میں بڑا کردار ہے۔ دبیر نے مرثیہ کے علاوہ سلام، رباعی، قطعات اور غزلیات بھی لکھے ہیں۔ آپ نے 11 سال کی عمر میں شعر کہنا شروع کردیا ہے۔ دبیر نے 3000 سے زائد مرثیے لکھے۔ بغیر نقطہ کے ایک مرثیہ بھی دبیر کی میراث میں ملتا ہے۔ آپ کے شعری کلام پر مشتمل متعدد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ دبیر 72 سال کی عمر میں 1875 عیسوی کو لکھنو میں وفات پاگئے۔ اور اپنے گھر پر دفن ہوئے۔

سوانح حیات

مرزا سلامت علی دبیر ہندوستان میں دہلی کے محلہ بلی ماراں متصل لال ڈگی میں 11 جمادی الاول 1218ھ بمطابق 29 اگست 1803ء کو پیدا ہوئے۔[1] دبیر کے والد کا نام مرزا غلام حسین تھا جنہیں کاغذ فروش بھی لکھاگیا ہے۔[2] مرزا سلامت علی کو دبیر کا لقب ان کے استاد میرضمیر نے دیا۔[3]دبیر بچپن میں والد کے ساتھ لکھنؤ آئے اور تعلیم کا آغاز وہیں سے کیا۔[4] دہلی سے لکھنو کی طرف ہجرت کرنے کے بعد وہاں کے ماحول نے مرثیہ نگاری پر زیادہ توجہ دلایا۔[5] آپ نے علوم معقول و منقول، صرف و نحو، منطق و ادب اور حکمت مولانا غلام ضامن سے پڑھی[6] اور کتب دینیہ، حدیث و تفسیر، فقہ اور اصول وغیرہ مولوی مرزا کاظم علی( غفران مآب کے شاگرد تھے) سے پڑھی تھیں۔[7] ملا مہدی مازندرانی (کثیر التصانیف اور بڑے پائے کے مجتہد تھے۔)[8] اور مولوی فدا علی اخباری بھی آپ کے اساتذہ کی فہرست میں شامل ہیں۔[9] دبیر کا تعلق شاعر خاندان سے تو نہیں تھا لیکن بچپن سے ہی شاعری کا شوق تھا اور میرمظفر ضمیر کی شاگردی میں شاعری کا آغاز کیا۔[10] 12 سال کی عمر میں دبیر نے مرثیہ کہنا شروع کیا۔[11] دبیر نہایت خوش اخلاق اور مہمان نواز تھے۔[12] دبیر مشہور مرثیہ نگار میرانیس کے ہم عصر تھے اور انیس کی وفات کے بعد تین ماہ ایک دن زندہ رہے۔[13] مرزا دبیر 72 سال کی عمر میں 29 محرم یا یکم صفر 1292 ہجری بمطابق 10 مارچ 1875ء کو لکھنو میں وفات پاگئے۔ اور اپنے مکان میں سپرد خاک ہوئے۔[14]

ادبی خدمات

دبیر نے تین ہزار سے زائد مرثیے لکھے۔ اس تعداد میں نوحے اور سلام شامل نہیں ہیں۔دبیر کی ایک نظم ایسی بھی ہے جس میں کوئی نقطہ نہیں جس کا آغاز ’’ہم طالع ہما مراد ہم رسا ہوا‘‘ سے ہوتا ہے جس میں شروع سے آخر تک کوئی نقطہ استعمال نہیں ہوا ہے۔[حوالہ درکار]

اگرچہ مرزا دبیر کی وجہ شہرت مرثیہ نگاری تھی لیکن انہوں نے شاعری کی دوسری اصناف پر بھی بہت کام کیا جس میں سلام، رباعی، قطعات اور غزلیات بھی شامل ہیں۔ آپ کی غزلوں کا اسلوب مرزا غالب سے ملتا جلتا ہے۔[حوالہ درکار]

آپ کے چند مشہور مرثیے:[حوالہ درکار]

  • کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے۔
  • دست ِخدا کا قوتِ بازو حسینؑ ہیں۔
  • جب چلے یثرب سے ثبت مصطفٰےؐؐ سوئے عراق۔
  • بلقیس پاسبان ہے، یہ کس کی جناب ہے۔
  • پیدا شعاع مہر کی مقراض جب ہوئی۔

عالمی سمینار

’’اردو ادب میں انیس اور دبیر کا مقام‘‘ کے عنوان سے انیس اور دبیر اکیڈمی لندن نے ان دونوں عظیم شعراء کی سالگرہ پر کے عنوان سے ایک عالمی سیمینار کا انعقاد کیاجس میں پاکستان اور بھارت سمیت مختلف ممالک کے ادیب اور دانشوروں نے شرکت کی۔ 27 اکتوبر 2009ء کو کراچی میں ایک سمینار منعقد ہوا جس میں یہ انکشاف کیا گیا کہ اردو شاعری میں میر انیس اور مرزا دبیر نے دنیا کے کسی بھی اردو شاعر سے ذیادہ الفاظ استعمال کیےہیں۔ انہوں نے بتایا نذیر اکبر آبادی نے 8500 الفاظ استعمال کیے مرزا دبیر نے 120,000 جبکہ میر انیس نے 86000 الفاظ استعمال کیے۔[حوالہ درکار]


دبیر اور انیس

مرزا دبیر کی آرامگاہ

اردو ادب کی تاریخ میں مرزا دبیر اور میر انیس کی مرثیہ نگاری کا بہت زیادہ تقابل کیا جاتا ہےچونکہ دونوں ہم عصر تھے اور دونوں کی وجہ شہرت بھی مرثیہ نگاری تھی تاہم دونوں کا انداز اور اسلوب ایک دوسرے سے بہت مختلف تھا جس کی وجہ سے دونوں کے طرفدار بھی الگ الگ تھے اور اس دور میں لکھنؤ دو حصوں میں تقسیم نظر آتا تھا جنہیں دبیرئے اور انیسئے کہلاتے تھے ۔[15] دبیر مرثیہ نگاری میں انیس سے مقدم تھے چونکہ 1230 میں میر ضمیر کی شاگردی اختیار کی 1240 میں چھپنے والی کتاب فسانہ عجائب میں مذکور نامور مرثیہ گو میں دبیر کا نام آیا۔ اس وقت میر انیس فیض آباد میں مقیم تھے 1258 ھ میں لکھنو آئے۔ خود میر انیس سے منقول ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ جب ہم نے لکھنؤ میں مرثیہ پڑھنا شروع کیا تو اس وقت دو صاحب اس فن کے لکھنؤ میں نامی و گرامی تھے۔ ایک میرمداری صاحب جو پار میں رہتے تھے دوسرے مرزا سلامت علی دبیر۔ انیس اور دبیر کے اشعار میں بنیادی فرق الفاظ کی ترکیب، نشست اوربندش کا فرق ہے۔ میرانیس کے کلام کا اصلی جوہر بندش کی چستی، ترکیب کی دل آویزی، الفاظ کا تناسب اوربرجستگی وسلاست ہے۔ یہ چیزیں مرزاصاحب کے ہاں کچھ کم ہیں۔ دبیر کے کلام میں فصاحت و بلاغت زیادہ ہے لیکن انیس کا کلام زیادہ سلیس ہے۔ دبیر کے اشعار تعداد میں بہت زیادہ ہیں لیکن انیس کے اشعار کی تعداد کم ہے۔ دبیر کے کلام میں ثقیل اور غریب الفاظ انیس کی بنسبت قدرے زیادہ استعمال ہوئے ہیں۔ البتہ تعقید، تشبیہات اور استعارات دبیر کے کلام کی خصوصیات میں سے ہیں۔[16]

  1. موازنہِ انیس و دبیر (مولانا شبلی نعمانی)
  2. انیس و دبیر (ڈاکٹر گوپی چند نارنگ)
  3. مجتہد نظم مرزا دبیر (ڈاکٹر سیّد تقی عابدی)
  4. مرزا سلامت علی دبیر (ایلڈر ۔اے۔مینیو)(انگریزی میں)

ادبی خدمات

انہوں نے اپنی زندگی میں تین ہزار (3000) سے زائد مرثیے لکھےجس میں نوحے اور سلام شامل نہیں ہیں۔ ’’ہم طالع ہما مراد ہم رسا ہوا‘‘ اس بے نقطہ نظم میں مرزا دبیر نے اپنے تخلص دبیر کی جگہ اپنا تخلص ’’عطارد‘‘ استعمال کیا اور اس پوری نظم میں شروع سے آخر تک ایک نقطے کا استعمال بھی نہیں کیا۔ ایک انگریز مصنف ، پرو فیسر اور قدیم اردو شاعری کے کے ماہر پروفیسر فرانسس ڈبلیو پرچیٹ نے ایک مقام پر لکھا ہے کہ’’ اس طرح کا مکمل مرثیہ نگار، شاعر اور انسان دوبارہ پیدا نہیں ہو سکتا‘‘

آپ کے چند مشہور مرثیے: 1۔ کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے۔ 2۔ دست ِخدا کا قوتِ بازو حسینؑ ہیں۔ 3۔ جب چلے یثرب سے ثبت مصطفٰےؐؐ سوئے عراق۔ 4۔ بلقیس پاسبان ہے، یہ کس کی جناب ہے۔ 5۔ پیدا شعاع مہر کی مقراض جب ہوئی۔ اگرچہ مرزا دبیر کی وجہ شہرت مرثیہ نگاری تھی لیکن انہوں نے شاعری کی دوسری اصناف پر بھی بہت کام کیا جس میں سلام، رباعی، قطعات اور غزلیات بھی شامل ہیں۔ آپ کی غزلوں کا اسلوب مرزا غالب سے ملتا جلتا ہے۔

شاعری

دبیر نے بچپن سے ہی شاعری شروع کی اور میر ضمیر کے شاگرد رہے۔ جب دبیر کے والد نے ان کو میرضمیر کے پاس لے گئے اور ان کو مداحی اہل بیت کا شوق ہے ان کو شاگردی میں اپنالیں۔[17] ضمیر نے دبیر سے کچھ سنانے کا کہا تو دبیر نے قطعہ یوں پڑھا:

کسی کا کندہ، نگینے پہ نام ہوتا ہےکسی کی عُمر کا لبریز جام ہوتا ہے
عجب سَرا ہے یہ دنیا کہ جس میں شام و سحرکسی کا کُوچ ،کسی کا مقام ہوتا ہے

حاضرین مجلس اور میرضمیر داد دئے بغیر نہ رہ سکے۔[18] ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ضمیر خود دبیر کے استاد ہونے پر فخر کرتے ہوئے اس طرح بیان کرتے ہیں:[19]

[20]
پہلے تو یہ شہرہ تھا ضمیر آیا ہےاب کہتے ہیں استاد دبیر آیا ہے
کردی مری پیری نے مگر قدر سوااب قول یہی ہے کہ سب کا پیر آیا ہے۔

خیال آفرینی میں دبیر کی قوت مخیلہ نہایت زبردست کام کرتی ہے۔ دبیر جدت استعارات اور تشبیہات کے اختراع ان کے ہاں نہایت کثرت سے پایا جاتا ہے۔[21] دبیر کے کلام میں صنائع و بدائع کے بکثرت استعمال کے ساتھ ساتھ سادگی بیان بھی نظر آتی ہے۔ چونکہ وہ روایات جب نظم میں بیان کرتے ہیں تو روایات میں سادگی ہی مناسب لگتی ہے۔ [22] دبیر کی قدرت کلام اور زودگوئی، مطالعہ کتب و معجزات کی وجہ سے ابتدائی مرثیوں میں احادیث کو نظم کی شکل میں پیش کرنے کو آسان کردیا اور اس سے دبیر کو جلدی پذیرایی ملی۔[حوالہ درکار]

جذبات نگاری میں دبیر بہت ماہر تھے اور اس طرح سے پیش کرتے تھے کہ خنجر کسی پر چلے اور احساس سننے والے کو ہوتا۔[23] شعر کی دیگر خصوصیت واقعہ نگاری ہے دبیر کی واقعہ نگاری کے بارے میں کہا گیا ہے کہ » دبیر نے ہر واقعہ کے بیان میں و دلخراش الفاظ استعمال کئے ہیں اور جو درد انگیز سماں دکھایا ہے اس سے ہر چیز، ہر واقعہ بہر حالت اور ہر کیفیت کی اصلی تصویر آنکھوں کے سامنے پھر جاتی ہے۔ [24]

اشعار کی تعداد

بقول میر صفدر حسن، دبیر کے اشعار کے تین دیوان تھے مگر مشتہر نہ ہوئے ایک یا دو دیوان ان کے داماد نے ان سے لیا پھر ان کے ہاں آگ لگ گئی اور وہ دیوان بھی جل گئے۔[25] بعض تعداد کے مطابق دبیر کے مرثیوں کی تعداد 670 ہیں۔ دبیر نے مرثیوں کے علاوہ غزلیں رباعیات اور قطعات، مثنویاں، حمد، نعت، منقبت، سلام اور خمسے بھی کہے ہیں۔ آپ کے کلام میں بغیر نقطہ کی ایک پوری نظم بھی ملتی ہے۔ [26] 1333 رباعیات دبیر کی جمع آوری ہوچکی ہیں۔[27] یہ رباعیاں متنوع موضوعات پر ہیں حمدیہ ،نعتیہ ،منقبتی کے علاوہ فلسفیانہ ، اخلاقی اور سماجی موضوعات ان میں شامل ہیں۔[28] مثنویات میں 3316 اشعار ہیں جس میں چہاردہ معصومین کی مدح و ثنا کی ہے۔[29] تقی عابدی کے مطابق دبیر کی ’’ ابواب المصائب ‘‘ کے نام سے ایک نثری تصنیف بھی ہے۔ جس میں حضرت یوسف کاجو احوال قرآن مجید میں آیا ہے اس کا تفصیلی ذکر کرتے ہیں۔ ان کے تمام مصائب وتکالیف کاموازنہ امام حسین کے مصائب وتکالیف سے کیا گیا ہے اس کا دیبا چہ بھی نثر میں ہے۔[30]

آثار

  • نادرات مرزا دبیر
  • دفتر ماتم 20جلدیں [31]
  • دیوان دبیر
  • مرزا دبیر کا مرثیہ
  • مصحف فارسی۔ مجموعہ کلام فارسی
  • مرثیہ مرزا دبیر دو جلد
  • رباعیات دبیر۔ سید سرفراز حسین
  • ابوب المصائب تصنیف دبیر
  • سبع مثانی
  • سلک سلام دبیر۔ مجموعہ اشعار ہے جسے سید تقی عابدی نے مرتب کیا ہے۔

مونوگراف

  • موازنہِ انیس و دبیر (مولانا شبلی نعمانی)
  • انیس و دبیر (ڈاکٹر گوپی چند نارنگ)
  • مجتہد نظم مرزا دبیر (ڈاکٹر سیّد تقی عابدی)
  • مرزا سلامت علی دبیر (ایلڈر ۔اے۔مینیو)(انگریزی میں)
  • شمس الضحی مولوی صفدر حسین
  • ماه کامل حضرت مہذب کالم
  • شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اکبر حیدری کشمیری
  • مرزا سلامت علی، حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ
  • انیس و دبیر حیات و خدمات۔ صدیق الرحمن قدوائی
  • حیات دبیر دو جلدیں۔ سید افضل حسین ثابت
  • مجتہد نظم مرزا دبیر۔ سید تقی عابدی

حوالہ جات

  1. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16
  2. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص15
  3. ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر روزنامہ جنگ
  4. مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 54ص
  5. مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص
  6. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16
  7. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص17
  8. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص17
  9. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16
  10. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16
  11. مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص
  12. سید افضل حسین ثابت رضوی لکھنوی، حیات دبیر، 1915ء، ص 58
  13. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22
  14. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22
  15. اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اردو پبلشرز نظیر آباد لکھنؤ 1976ء
  16. شبلی نعمانی، میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ
  17. ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر روزنامہ جنگ
  18. ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر روزنامہ جنگ
  19. مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، ص 211
  20. مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، ص 211
  21. مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء، ص301-302
  22. مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء ص 360
  23. مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، ص 246
  24. مولوی چودہری سید نظیر الحسن فوق مہابنی،المیزان، مطبع فیض عام علی گڑھ 1914ء۔ ص 271
  25. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص19
  26. پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ
  27. پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ
  28. پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ
  29. پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ
  30. پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ
  31. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص10

مآخذ

  • مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، مرزا پبلیکیشنز، کشمیر، 1985
  • سید افضل حسین ثابت رضوی لکھنوی، حیات دبیر، 1915ء جارج سٹیم پریس لاہور
  • اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اردو پبلشرز نظیر آباد لکھنؤ 1976ء
  • مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء
  • مولوی چودہری سید نظیر الحسن فوق مہابنی،المیزان، مطبع فیض عام علی گڑھ 1914ء
  • ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر روزنامہ جنگ، تاریخ درج ستمبر 2018 تاریخ اخذ: 18 جنوری 2023ء
  • شبلی نعمانی، میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ
  • پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ