"شہادت فاطمہ زہرا" کے نسخوں کے درمیان فرق
←خلفاء کے نام پر اولاد اہل بیت کے نام
سطر 124: | سطر 124: | ||
=== خلفاء کے نام پر اولاد اہل بیت کے نام=== | === خلفاء کے نام پر اولاد اہل بیت کے نام=== | ||
اہل سنت کا ایک گروہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ چونکہ حضرت علیہ السّلام نے اپنی اولاد کے نام خلفاء کے ناموں پر رکھے ہیں لہذا آپ کو خلفاء سے محبت تھی۔<ref>حسینی، «مقدمہ مترجم»، نام خلفا بر فرزندان امامان، ص۱۱۔</ref> اور یہ مسئلہ، شہادت فاطمہ زہرا کے ساتھ میل نہیں کھاتا ہے۔ مذکورہ بات «اسئلۃ قادت شباب الشیعۃ الی الحق» (کچھ سوالات جو شیعہ جوانوں کو حقیقت کی رہنمائی کریں گے) نام کے ایک کتابچہ میں بھی ذکر ہوئی | اہل سنت کا ایک گروہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ چونکہ حضرت علی علیہ السّلام نے اپنی اولاد کے نام خلفاء کے ناموں پر رکھے ہیں لہذا آپ کو خلفاء سے محبت تھی۔<ref>حسینی، «مقدمہ مترجم»، نام خلفا بر فرزندان امامان، ص۱۱۔</ref> اور یہ مسئلہ، شہادت فاطمہ زہرا کے ساتھ میل نہیں کھاتا ہے۔ مذکورہ بات «اسئلۃ قادت شباب الشیعۃ الی الحق» (کچھ سوالات جو شیعہ جوانوں کو حقیقت کی رہنمائی کریں گے) نام کے ایک کتابچہ میں بھی ذکر ہوئی ہیں۔<ref>شہرستانی، التسمیات، ۱۴۳۱ھ، ص۱۲۔</ref> | ||
سید علی شہرستانی (پیدائش: ۱۳۳۷ش) نے "التسمیات بین التسامح العلوی و التوظیف الاموی" نامی کتاب میں صدر اسلام میں اور اس کے بعد | سید علی شہرستانی (پیدائش: ۱۳۳۷ش) نے "التسمیات بین التسامح العلوی و التوظیف الاموی" نامی کتاب میں صدر اسلام میں اور اس کے بعد کے چند صدیوں میں بچوں کے نام رکھنے کو لیکر تفصیلی تجزیہ کیا ہے اور 29 نکات بیان کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس طرح کی نام گزاری لوگوں کے درمیان بہتر تعلقات کا قرینہ نہیں ہو سکتی، جیساکہ نام رکھنا بھی دشمنی کی علامت نہیں ہو سکتا؛<ref>شہرستانی، التسمیات، ۱۴۳۱ھ، ص۴۷۷-۴۸۸۔</ref> کیونکہ یہ نام خلفاء سے پہلے بھی اور بعد میں بھی رائج رہے ہیں۔<ref> شہرستانی، التسمیات، ۱۴۳۱ھ، ص۹۸-۹۹۔</ref> دوسری طرف دوسرے خلیفہ سے منقول ایک روایت کی بنیاد پر حضرت علی علیہ السلام انھیں جھوٹا اور خائن سمجھتے تھے<ref>نیشابوری، المسند الصحیح، دار احیاء التراث العربی، ج۳، ص۱۳۷۷۔</ref> یا یہ کہ بنیادی طور پر ابوبکر کسی شخص کا نام ہی نہیں ہے بلکہ یہ ایک [[کنیت]] ہے اور کوئی اپنی اولاد کا نام، کنیت پر نہیں رکھتا<ref>شہرستانی، التسمیات، ۱۴۳۱ھ، ص۴۲۷-۴۷۲۔</ref> | ||
اہل سنت کے نامور عالم [[ابن تیمیہ حرانی]] (وفات: ۷۲۸ھ) کا خیال بھی یہی ہے کہ کسی کے نام پر نام رکھنا اس سے محبت کی علامت نہیں ہے؛ جیساکہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ | اہل سنت کے نامور عالم [[ابن تیمیہ حرانی]] (وفات: ۷۲۸ھ) کا خیال بھی یہی ہے کہ کسی کے نام پر نام رکھنا اس سے محبت کی علامت نہیں ہے؛ جیساکہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ اور [[صحابہ]] کرام بھی [[کفر|کفار]] کے ناموں سے استفادہ کرتے تھے۔<ref>ابنتیمیہ، منہاج السنۃ، ۱۴۰۶ھ، ج۱، ص۴۱-۴۲۔</ref> سید علی شہرستانی کے بقول مزید دو رسالے خلفاء کے نام پر ائمہ کی اولادوں کے نام کے سلسلہ میں لکھے گئے ہیں جن میں سے ایک [[محمد باقر بہبہانی|وحید بہبہانی]] (وفات: ۱۲۰۵ھ) نے اور دوسرا صاحب [[قصص العلماء (کتاب)|قصص العلماء]]، [[محمد بن سلیمان تنکابنی|تنکابنی]] (وفات: ۱۳۰۲ھ) نے تحریر کیا ہے۔<ref>شہرستانی، التسمیات، ۱۴۳۱ق، ص۱۴۔</ref> | ||
== متعلقہ کتابیں== | == متعلقہ کتابیں== |