مندرجات کا رخ کریں

"شہادت فاطمہ زہرا" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 132: سطر 132:
== متعلقہ کتابیں==
== متعلقہ کتابیں==
شہادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے سلسلہ میں مستقل طور پر کتابیں لکھی گئی ہیں۔ جن میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
شہادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے سلسلہ میں مستقل طور پر کتابیں لکھی گئی ہیں۔ جن میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
*[[شیخ عباس قمی]] کی عربی کتاب [[بیت الاحزان فی مصائب سیدۃ النسوان (کتاب)|بیت الاحزان فی مصائب سیدۃ النسوان]] (تحریر کی تاریخ: ۱۳۳۰ھ)۔ اس کتاب کے ایک حصہ میں رحلت پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی کے حوادث بیان ہوئے ہیں۔<ref>دیکھئے: «بیت‌الاحزان فی ذکر احوال سیدۃ نساء العالمین»، ص۶۰-۶۲۔</ref> اس کتاب کو فارسی ترجمہ «رنج‌ہا و فریادہای فاطمہ سلام اللہ علیہا» کے عنوان سے ہوا ہے
*[[شیخ عباس قمی]] کی عربی کتاب [[بیت الاحزان فی مصائب سیدۃ النسوان (کتاب)|بیت الاحزان فی مصائب سیدۃ النسوان]] (تحریر کی تاریخ: ۱۳۳۰ھ)۔ اس کتاب کے ایک حصہ میں رحلت پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی کے حوادث بیان ہوئے ہیں۔<ref>دیکھئے: «بیت‌الاحزان فی ذکر احوال سیدۃ نساء العالمین»، ص۶۰-۶۲۔</ref> اس کتاب کا فارسی ترجمہ «رنج‌ہا و فریادہای فاطمہ سلام اللہ علیہا» کے عنوان سے ہوا ہے۔
* جعفر مرتضی عاملی (وفات ۱۴۴۱ھ) کی عربی کتاب [[مأساۃ الزہراء (کتاب)|مَأساۃُ الزّہراء(س)، شُبَہات و رُدود ]] اس کتاب میں مصنف نے کوشش کی ہے ان شبہات کا جواب دیں جو بی بی فاطمہ کی زندگی کے آخری ایام اور آپ کی شہادت کے سلسلہ میں پائے جاتے ہیں۔ اس کتاب کا فارسی ترجمہ «رنج‌ہای حضرت زہرا سلام‌اللہ علیہا» کے عنوان سے انجام پایا ہے۔
* جعفر مرتضی عاملی (وفات ۱۴۴۱ھ) کی عربی کتاب [[مأساۃ الزہراء (کتاب)|مَأساۃُ الزّہراء(س)، شُبَہات و رُدود ]]۔ اس کتاب میں مصنف نے کوشش کی ہے کہ ان شبہات کا جواب دیں جو بی بی فاطمہ کی زندگی کے آخری ایام اور آپ کی شہادت کے سلسلہ میں پائے جاتے ہیں۔ اس کتاب کا فارسی ترجمہ «رنج‌ہای حضرت زہرا سلام‌اللہ علیہا» کے عنوان سے انجام پایا ہے۔
* عبدالزہراء مہدی، پندرہویں صدی کے صاحب قلم کی کتاب الہجوم، اس میں 150 شیعہ راویوں اور صاحبان قلم کی 260 تاریخی روایتیں اور بیانات قلمبند ہوئے ہیں جن میں سے ہر ایک میں شہادت فاطمہ کے اسباب میں سے کچھ سبب بیان ہوئے ہیں۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۲۲۱-۳۵۶۔</ref>  
* پندرہویں صدی کے صاحب قلم عبدالزہراء مہدی کی کتاب الہجوم، اس میں 150 شیعہ راویوں اور صاحبان قلم کی 260 تاریخی روایتیں اور بیانات قلمبند ہوئے ہیں جن میں سے ہر ایک میں شہادت فاطمہ کے اسباب میں سے کچھ سبب بیان ہوئے ہیں۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۲۲۱-۳۵۶۔</ref>  
اسی طرح اہل سنت کے صاحبان قلم نے خلفاء اور اہل بیت علیہ السلام کے حسن تعلق اور شہادت حضرت فاطمہ کے انکار نہیں کچھ کتابیں لکھی ہیں:  
اسی طرح اہل سنت کے صاحبان قلم نے خلفاء اور اہل بیت علیہ السلام کے حسن تعلق اور شہادت حضرت فاطمہ کے انکار میں کچھ کتابیں لکھی ہیں:  
* «فاطمۃ الزہراء بنت رسول اللہ و ام الحسنین»، مولف: عبدالستار الشیخ۔ یہ کتاب اہم مسلمان شخصیات کے تعارف ناموں کے کئی جلد پر مشتمل مجموعہ کا ایک حصہ ہے، اور یہ حصہ حضرت فاطمہ زہرا(س) سے مخصوص ہے۔ مصنف نے اس میں روز بیعت کے واقعات اور [[حضرت فاطمہؑ کے گھر پر حملہ|خانہ زہرا میں آتشزدگی]] کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا ہے۔ اس کتاب میں صرف میراث النبی(ع) کے عنوان سے [[واقعہ فدک]] کی طرف اشارہ ہوا ہے اور مصنف نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ فدک کے سلسلہ میں فاطمہ اور ابوبکر کے درمیان کوئی اختلاف نہیں تھا<ref>الشیخ، فاطمۃ الزہراء، دار القلم، ص۲۹۹-۳۱۸۔</ref> اور یہ کہ اس پر کوئی دلیل موجود نہیں ہے کہ فاطمہ زہرا(س)، [[خلیفہ اول]] و [[خلیفہ دوم|دوم]] ناراض تھیں اور یہ بات کی فاطمہ نے عیادت کے دن ان دونوں سے بات نہیں کی، ایک راوی کے ذہن کی ایجاد ہے۔<ref> الشیخ، فاطمۃ الزہراء، دار القلم، ص۳۱۹-۳۲۶۔</ref> مصنف کے لحاظ سے یہ مسئلہ علمائے [[شیعہ]] کا گھڑا ہوا ہے<ref>الشیخ، فاطمۃ الزہراء، دار القلم، ص۳۲۷۔</ref>
* «فاطمۃ الزہراء بنت رسول اللہ و ام الحسنین»، مولف: عبدالستار الشیخ۔ یہ کتاب اہم مسلمان شخصیات کے تعارف ناموں کے کئی جلد پر مشتمل مجموعہ کا ایک حصہ ہے، اور یہ حصہ حضرت فاطمہ زہرا(س) سے مخصوص ہے۔ مصنف نے اس میں روز بیعت کے واقعات اور [[حضرت فاطمہؑ کے گھر پر حملہ|خانہ زہرا میں آتشزنی]] کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا ہے۔ اس کتاب میں صرف میراث النبی(ع) کے عنوان سے [[واقعہ فدک]] کی طرف اشارہ ہوا ہے اور مصنف نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ فدک کے سلسلہ میں فاطمہ اور ابوبکر کے درمیان کوئی اختلاف نہیں تھا<ref>الشیخ، فاطمۃ الزہراء، دار القلم، ص۲۹۹-۳۱۸۔</ref> اور یہ کہ اس پر کوئی دلیل موجود نہیں ہے کہ فاطمہ زہرا(س)، [[خلیفہ اول]] و [[خلیفہ دوم|دوم]] سے ناراض تھیں اور یہ بات ایک راوی کے ذہن کی ایجاد ہےکہ فاطمہ نے عیادت کے دن ان دونوں سے بات نہیں کی۔<ref> الشیخ، فاطمۃ الزہراء، دار القلم، ص۳۱۹-۳۲۶۔</ref> مصنف کے لحاظ سے یہ مسئلہ علمائے [[شیعہ]] کا گھڑا ہوا ہے۔<ref>الشیخ، فاطمۃ الزہراء، دار القلم، ص۳۲۷۔</ref>
* «بین الزہراء و الصدیق حقیقۃ و تحقیق»، مولف: بدر العمرانی۔ یہ کتاب 2014ء میں شائع ہوئی اور خلیفہ اول[[ابوبکر]] کا [[فاطمہ]] رابطہ اس کتاب کا موضوع ہے۔<ref>[https://www۔alkotoby۔com/بين-الزہراء-والصديق «بین الزہراء و الصدیق»]، سائٹ الکتبی۔</ref>
* «بین الزہراء و الصدیق حقیقۃ و تحقیق»، مولف: بدر العمرانی۔ یہ کتاب 2014ء میں شائع ہوئی اور [[فاطمہ]] سے خلیفہ اول [[ابوبکر]] کا رابطہ اس کتاب کا موضوع ہے۔<ref>[https://www۔alkotoby۔com/بين-الزہراء-والصديق «بین الزہراء و الصدیق»]، سائٹ الکتبی۔</ref>
* «دفاعاً عن الآل و الاصحاب»؛ اس کتاب کا کوئی خاص مصنف نہیں ہے اور ایک ہزار صفحات پر مشتمل یہ کتاب جمعیۃ الآل و الاصحاب کی جانب سے سنہ ۱۴۳۱ھ نہیں [[بحرین]] میں چھپی ہے۔<ref>[https://www۔arabicbookshop۔net/difaan-an-al-al-wa-al-ashab/208-436 «اطلاعات کتاب دفاعا عن الآل و الأصحاب»]، سائٹ عربک بک شاپ۔</ref> کلی طور سے اس کتاب کا موضوع ان شبہات و اعتراضات کا جواب دینا ہے جو اہل سنت کے عقائد سے متعلق ہیں۔ سس کتاب کا ایک حصہ شہادت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے مخصوص ہے۔<ref>[https://fnoor۔com/main/articles۔aspx?article_no=23991 «کتاب دفاعا عن الآل و الرسول»]، فیصل نور سائٹ۔</ref>
* «دفاعاً عن الآل و الاصحاب»؛ اس کتاب کا کوئی خاص مصنف نہیں ہے اور ایک ہزار صفحات پر مشتمل یہ کتاب جمعیۃ الآل و الاصحاب کی جانب سے سنہ ۱۴۳۱ھ میں [[بحرین]] میں چھپی ہے۔<ref>[https://www۔arabicbookshop۔net/difaan-an-al-al-wa-al-ashab/208-436 «اطلاعات کتاب دفاعا عن الآل و الأصحاب»]، سائٹ عربک بک شاپ۔</ref> کلی طور سے اس کتاب کا موضوع ان شبہات و اعتراضات کا جواب دینا ہے جو اہل سنت کے عقائد سے متعلق ہیں۔ اس کتاب کا ایک حصہ شہادت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے مخصوص ہے۔<ref>[https://fnoor۔com/main/articles۔aspx?article_no=23991 «کتاب دفاعا عن الآل و الرسول»]، فیصل نور سائٹ۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
17

ترامیم