"میر انیس" کے نسخوں کے درمیان فرق
←اشعار کی تعداد
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 57: | سطر 57: | ||
==اشعار کی تعداد== | ==اشعار کی تعداد== | ||
[[فائل:Book of Miranees.png|200px|تصغیر|مجموعہ مرثیہ میر انیس کی تیسری جلد]] | [[فائل:Book of Miranees.png|200px|تصغیر|مجموعہ مرثیہ میر انیس کی تیسری جلد]] | ||
انیس کے مرثیوں کی تعداد | انیس کے مرثیوں کی تعداد لگ بھگ 1200 بیان کی جاتی ہے۔ آپ کئی مرثیے غیر مطبوعہ ہیں اور مختلف بیاضوں کے صفحات کی زینت بنے ہوئے ہیں۔ انیس نے مرثیوں کے علاوہ قصیدے، سلام، نوحے اور رباعیات کا ایک بڑا ذخیرہ بھی چھوڑا ہے۔ رباعیات<ref>[https://www.punjnud.com/authors/mir-babar-ali-anis میر ببر علی انیس]، پنجند ڈاٹ کام۔</ref> کی تعداد کو 600 تک بتایا گیا ہے۔ میر انیس کے نواسے کے بقول، سنہ1857ء کے اواخر میں انیس نے 157 بند یعنی 1182 مصرعے کا مرثیہ ایک ہی رات میں لکھا۔<ref>[https://www.karbobala.com/news/info/6157 شاعری که در یک شب ۱۵۷ بیت عاشورایی سرود]، کرب و بلا پایگاه تخصصی امام حسین علیهالسلام</ref> یہ انیس کے مشہور و معروف مرثیوں میں سے ایک ہے جو '''«جب قطع کی مسافت شب آفتاب نے''' سے شروع ہوتا ہے۔ جس میں [[شہدائے کربلا]] کا میدان کی طرف جانے کو بیان کیا ہے۔<ref>[https://www.rekhta.org/marsiya/jab-qata-kii-masaafat-e-shab-aaftaab-ne-meer-anees-marsiya?lang=ur جب قطع کی مسافت شب آفتاب نے]، ریختہ ویب سائٹ۔</ref> | ||
انیس نے ایک مرثیہ بغیر نقطے کے بھی لکھا۔<ref> مجلہ نقوش انیس نمبر</ref> محمد حسین آزاد نے تذکرہ آب حیات میں | انیس نے ایک مرثیہ بغیر نقطے کے بھی لکھا۔<ref> مجلہ نقوش انیس نمبر</ref> محمد حسین آزاد نے تذکرہ آب حیات میں لکھا ہے کہ میر انیس نے مرثیے کے کم سے کم دس ہزار مصرعے پڑھے ہیں۔{{حوالہ درکار}} | ||
انیس مرثیہ نگاری کے علاوہ مرثیہ خوانی بھی کرتے تھے۔<ref>[https://www.punjnud.com/authors/mir-babar-ali-anis میر ببر علی انیس]، پنجند ڈاٹ | انیس مرثیہ نگاری کے علاوہ مرثیہ خوانی بھی کرتے تھے۔<ref>[https://www.punjnud.com/authors/mir-babar-ali-anis میر ببر علی انیس]، پنجند ڈاٹ کام</ref> میر انیسؔ کا کلام پانچ جلدوں میں نول کشور پریس لکھنو سے شائع ہوا۔ | ||
آپ کے مرثیوں کے مجموعے مختلف ناموں سے چھپ چکے ہیں۔<ref>[https://www.punjnud.com/authors/mir-babar-ali-anis میر ببر علی انیس]، پنجند ڈاٹ کام۔</ref> | آپ کے مرثیوں کے مجموعے مختلف ناموں سے چھپ چکے ہیں۔<ref>[https://www.punjnud.com/authors/mir-babar-ali-anis میر ببر علی انیس]، پنجند ڈاٹ کام۔</ref> | ||
==انیس کا پہلا اور آخری شعر== | ==انیس کا پہلا اور آخری شعر== | ||
انیس نے زندگی میں پہلا شعر آٹھ سال کی عمر میں پڑھا جسے سن کر آپ کے والد جو خود بھی معروف شاعر تھے، ششدر رہ گئے اور اس وقت شاعر ناسخ بھی موجود تھے۔ اس شعر کو سن کر ناسخ نے یہی کہا کہ ایک دن آئے گا انیس کی شاعری کو عالمگیر شہرت ملے گی اور یہ بچہ سلطنت شعر کا بادشاہ بنے گا۔ آپ کا پہلا شعر یہ تھا:<ref> محمد رضا ایلیا، [https://www.urduchannel.in/meer-anees-by-mohammad-raza/ میر انیس از دیدگاہ بزرگان] اردو چینل۔</ref> | انیس نے زندگی میں پہلا شعر آٹھ سال کی عمر میں پڑھا جسے سن کر آپ کے والد جو خود بھی معروف شاعر تھے، ششدر رہ گئے اور اس وقت شاعر ناسخ بھی موجود تھے۔ اس شعر کو سن کر ناسخ نے یہی کہا کہ ایک دن آئے گا انیس کی شاعری کو عالمگیر شہرت ملے گی اور یہ بچہ سلطنت شعر کا بادشاہ بنے گا۔ آپ کا پہلا شعر یہ تھا:<ref> محمد رضا ایلیا، [https://www.urduchannel.in/meer-anees-by-mohammad-raza/ میر انیس از دیدگاہ بزرگان] اردو چینل۔</ref> |