"میر انیس" کے نسخوں کے درمیان فرق
←انیس کا پہلا اور آخری شعر
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 64: | سطر 64: | ||
==انیس کا پہلا اور آخری شعر== | ==انیس کا پہلا اور آخری شعر== | ||
انیس نے زندگی میں پہلا شعر آٹھ سال کی عمر میں پڑھا جسے سن کر آپ کے والد جو خود بھی معروف شاعر تھے، ششدر رہ گئے اور اس وقت شاعر ناسخ بھی موجود تھے۔ اس شعر کو سن کر ناسخ نے یہی کہا کہ ایک دن آئے گا انیس کی شاعری کو عالمگیر شہرت ملے گی اور یہ بچہ سلطنت شعر کا بادشاہ بنے گا۔ آپ کا پہلا شعر یہ تھا:<ref> محمد رضا ایلیا، [https://www.urduchannel.in/meer-anees-by-mohammad-raza/ میر انیس از دیدگاہ بزرگان] اردو چینل۔</ref> | انیس نے زندگی میں پہلا شعر آٹھ سال کی عمر میں پڑھا جسے سن کر آپ کے والد جو خود بھی معروف شاعر تھے، ششدر رہ گئے اور اس وقت شاعر ناسخ بھی موجود تھے۔ اس شعر کو سن کر ناسخ نے یہی کہا کہ ایک دن آئے گا انیس کی شاعری کو عالمگیر شہرت ملے گی اور یہ بچہ سلطنت شعر کا بادشاہ بنے گا۔ | ||
آپ کا پہلا شعر یہ تھا:<ref> محمد رضا ایلیا، [https://www.urduchannel.in/meer-anees-by-mohammad-raza/ میر انیس از دیدگاہ بزرگان] اردو چینل۔</ref> | |||
{{شعر آغاز}} | {{شعر آغاز}} | ||
{{شعر|کھلا باعث یہ اس بیداد کے آنسو نکلنے کا|دھواں لگتا ہے آنکھوں میں کسی کے دل کے جلنے کا}} | {{شعر|کھلا باعث یہ اس بیداد کے آنسو نکلنے کا|دھواں لگتا ہے آنکھوں میں کسی کے دل کے جلنے کا}} | ||
{{شعر اختتام}} | {{شعر اختتام}} | ||
میر انیس کے پہلے شعر کے بارے میں ایک اور قول بھی | میر انیس کے پہلے شعر کے بارے میں ایک اور قول بھی ہے؛ کہا جاتا ہے کہ میر انیس نے سات سال کی عمر میں ایک بکری پال رکھی تھی جس سے آپ بے پناہ مانوس تھے۔ ایک دن بکری مر گئی تو بہت ملال ہوا اور ایک شعر لکھا۔<ref>[https://tehreemtariq.wordpress.com/2012/03/01/میر-انیس-کی-شاعری-کی-ابتداء/ میر انیس کی شاعری کی ابتداء]، ارتقاء حیات ویب سائٹ۔</ref> | ||
{{شعر آغاز}} | {{شعر آغاز}} | ||
{{شعر|افسوس کہ دنیا سے سفر کر گئی بکری|آنکھیں تو کھلی رہ گئیں پر مر گئی بکری}} | {{شعر|افسوس کہ دنیا سے سفر کر گئی بکری|آنکھیں تو کھلی رہ گئیں پر مر گئی بکری}} | ||
{{شعر اختتام}} | {{شعر اختتام}} | ||
انیس کے والد کو خبر ہوئی تو بلا | انیس کے والد کو خبر ہوئی تو انہیں بلا کر مکرر اس شعر کو پڑھوایا اور خوب داد دی اور دل بڑھایا۔ اپنے بیگانوں میں مٹھائی تقسیم کی اور یوں بڑی دھوم دھام سے میر انیس کی شاعری کی ابتدا ہوئی۔<ref>[https://tehreemtariq.wordpress.com/2012/03/01/میر-انیس-کی-شاعری-کی-ابتداء/ میر انیس کی شاعری کی ابتداء]، ارتقاء حیات ویب سائٹ</ref> | ||
انیس نے آخری سلام موت کے بارے میں پڑھا اس کے بعد پھر کوئی کلام نہیں پڑھا ہے۔ اس کے دو مصرعے یہ ہیں:<ref> مسعود حسن رضوی ادیب، | انیس نے آخری سلام موت کے بارے میں پڑھا اس کے بعد پھر کوئی کلام نہیں پڑھا ہے۔ اس کے دو مصرعے یہ ہیں:<ref> مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات، ص57۔</ref> | ||
{{شعر آغاز}} | {{شعر آغاز}} | ||
{{شعر|سب عزیز و آشنا، نا آشنا ہوجائیں گے|قبر میں پیوند جتنے ہیں جدا ہوجائیں گے}}<ref> مسعود حسن رضوی ادیب، | {{شعر|سب عزیز و آشنا، نا آشنا ہوجائیں گے|قبر میں پیوند جتنے ہیں جدا ہوجائیں گے}}<ref> مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات، ص57۔</ref> | ||
{{شعر اختتام}} | {{شعر اختتام}} | ||
اس کے علاوہ موت کے بارے میں چار مصرعے یوں لکھتے ہیں: | اس کے علاوہ موت کے بارے میں چار مصرعے یوں لکھتے ہیں: |