مندرجات کا رخ کریں

"آیت محارم" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 34: سطر 34:
== محارم ==
== محارم ==
{{اصلی|محارم|محارم رضاعی}}
{{اصلی|محارم|محارم رضاعی}}
محارم وہ لوگ ہوتے ہیں جن کی رشتہ داری کی بنا پر ایک دوسرے پر نگاہ کرنا اور ایک دوسرے کے لئے زینت اور آرائش کو ظاہر کرنا جائز ہوتا ہے نیز ان کا آپس میں نکاح کرنا حرام ہوتا ہے۔<ref>مشکینی، مصطلحات الفقہ، ۱۳۸۱ش، ص۲۷۲ ۔</ref> آیہ محارم اس بات کو بیان کرتی ہے کہ نسبی، سببی اور رضاعی رشتہ دار کے ساتھ نکاح حرام ہے:<ref> مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۳-۵۲۴۔</ref>
اسلامی تعلیمات میں بعض خواتین و حضرات ایک دوسرے کے محارم کہلائے جاتے ہیں جن کا ایک دوسرے کو نگاہ کرنا اور ایک دوسرے کے لئے زینتوں کو آشکار کرنا جائز لیکن ان کا آپس میں نکاح کرنا حرام ہوتا ہے۔<ref>مشکینی، مصطلحات الفقہ، ۱۳۸۱ش، ص۲۷۲ ۔</ref> آیہ محارم میں ان خواتین کی طرف اشارہ ہے جن کے ساتھ نسبی، سببی اور رضاعی رشتہ دار کی بنا پر نکاح حرام ہے:<ref> مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۳-۵۲۴۔</ref>


*'''نسب:''' ایک قسم کا رشتہ ہے جو ایک یا ایک سے زیادہ لوگوں کی پیدائش سے حاصل ہوتا ہے۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ھ، ج۲، ص۲۲۵۔</ref> فقہا نے اس آیت سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردوں میں سے سات قسم کے مردوں پر سات قسم کی عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے:<ref>مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۳-۵۲۴؛ نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۳۸۔</ref>
*'''نسب:''' ایک قسم کا رشتہ ہے جو ایک یا ایک سے زیادہ لوگوں کی پیدائش سے حاصل ہوتا ہے۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ھ، ج۲، ص۲۲۵۔</ref> فقہا نے اس آیت سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردوں میں سے سات قسم کے مردوں پر سات قسم کی عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے:<ref>مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۳-۵۲۴؛ نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۳۸۔</ref>
confirmed، templateeditor
7,473

ترامیم