مندرجات کا رخ کریں

"آیت محارم" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 36: سطر 36:
اسلامی تعلیمات میں بعض خواتین و حضرات ایک دوسرے کے محارم کہلائے جاتے ہیں جن کا ایک دوسرے کو نگاہ کرنا اور ایک دوسرے کے لئے زینتوں کو آشکار کرنا جائز لیکن ان کا آپس میں نکاح کرنا حرام ہوتا ہے۔<ref>مشکینی، مصطلحات الفقہ، ۱۳۸۱ش، ص۲۷۲ ۔</ref> آیہ محارم میں ان خواتین کی طرف اشارہ ہے جن کے ساتھ نسبی، سببی اور رضاعی رشتہ دار کی بنا پر نکاح حرام ہے:<ref> مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۳-۵۲۴۔</ref>
اسلامی تعلیمات میں بعض خواتین و حضرات ایک دوسرے کے محارم کہلائے جاتے ہیں جن کا ایک دوسرے کو نگاہ کرنا اور ایک دوسرے کے لئے زینتوں کو آشکار کرنا جائز لیکن ان کا آپس میں نکاح کرنا حرام ہوتا ہے۔<ref>مشکینی، مصطلحات الفقہ، ۱۳۸۱ش، ص۲۷۲ ۔</ref> آیہ محارم میں ان خواتین کی طرف اشارہ ہے جن کے ساتھ نسبی، سببی اور رضاعی رشتہ دار کی بنا پر نکاح حرام ہے:<ref> مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۳-۵۲۴۔</ref>


*'''نسب:''' ایک قسم کا رشتہ ہے جو ایک یا ایک سے زیادہ لوگوں کی پیدائش سے حاصل ہوتا ہے۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ھ، ج۲، ص۲۲۵۔</ref> فقہا نے اس آیت سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردوں میں سے سات قسم کے مردوں پر سات قسم کی عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے:<ref>مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۳-۵۲۴؛ نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۳۸۔</ref>
*'''نسب:''' یعنی خونی رشتہ داری جو تولید نسل کے ذریعے وجود میں آتی ہے۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ھ، ج۲، ص۲۲۵۔</ref> فقہا نے آیت محارم سے استدلال کرتے ہوئے سات قسم کے رشتہ داروں کا آپس میں نکاح کرنے کو حرام قرار دیا ہے:<ref>مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۳-۵۲۴؛ نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۳۸۔</ref>
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
* ماں، نانی اور دادی<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۳۸۔</ref>  
# ماں، نانی اور دادی<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۳۸۔</ref>  
* بیٹی اور اولاد کی بیٹی(پوتی اور نواسی)<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۲۔</ref>
# بیٹی اور اولاد کی بیٹی(پوتی اور نواسی)<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۲۔</ref>
* بہن<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
# بہن<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
* بھائی کی بیٹی(بھتیجی) <ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
# بھتیجی <ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
* بہن کی بیٹی(بھانجی) <ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
# بھانجی <ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
* پھوپھی و ماں باپ کی پھوپھیاں۔<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
# پھوپھی و ماں باپ کی پھوپھیاں۔<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
* خالہ اور ماں باپ کی خالائیں۔<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
# خالہ اور ماں باپ کی خالائیں۔<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
*'''رضاع:''' محرمیت رضاعی یعنی وہ رشتہ داری جو ایک بچے کے اپنی ماں کے بجائے کسی دوسری خاتون کا دودھ پینے سے پیدا ہوتی ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۶۴۔</ref> اس آیت میں صرف رضاعی ماں اور رضاعی بہن کے ساتھ نکاح حرام ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ المرتضویۃ، ج۲، ص۱۸۲۔</ref> فقہا نے پیغمبر اکرمؐ کی اس روایت «ہر وہ چیز جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہے وہ رضاع کی وجہ سے بھی حرام ہوجاتی ہے»،<ref>مغربی، دعائم‌الاسلام، ۱۳۸۵ھ، ج۲، ص۲۴۰۔</ref> کی بنیاد پر کہا ہے کہ وہ تمام عورتیں کہ جن کے ساتھ نسب کی وجہ سے نکاح حرام ہے انہی عورتوں کے ساتھ رضاع کی وجہ سے بھی نکاح حرام ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ، ج۲، ص۱۸۲؛ مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۴۔</ref>
*'''رضاع:''' محرمیت رضاعی یعنی وہ رشتہ داری جو ایک بچے کے اپنی ماں کے بجائے کسی دوسری خاتون کا دودھ پینے سے پیدا ہوتی ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۶۴۔</ref> اس آیت میں صرف رضاعی ماں اور رضاعی بہن کے ساتھ نکاح حرام ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ المرتضویۃ، ج۲، ص۱۸۲۔</ref> فقہا نے پیغمبر اکرمؐ کی اس روایت «ہر وہ چیز جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہے وہ رضاع کی وجہ سے بھی حرام ہوجاتی ہے»،<ref>مغربی، دعائم‌الاسلام، ۱۳۸۵ھ، ج۲، ص۲۴۰۔</ref> کی بنیاد پر کہا ہے کہ وہ تمام عورتیں کہ جن کے ساتھ نسب کی وجہ سے نکاح حرام ہے انہی عورتوں کے ساتھ رضاع کی وجہ سے بھی نکاح حرام ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ، ج۲، ص۱۸۲؛ مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۴۔</ref>
confirmed، templateeditor
5,871

ترامیم