مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 87: سطر 87:
==شہادت، تشییع، تدفین==
==شہادت، تشییع، تدفین==
{{اصلی|شہادت حضرت فاطمہ زہرا}}
{{اصلی|شہادت حضرت فاطمہ زہرا}}
[[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کی رحلت کے بعد پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات میں جسمانی اور روحانی دونوں اعتبار سے مجروح ہونے اور کچھ مدت تک بیمار رہنے کے بعد آخر کار حضرت فاطمہؑ [[سنہ 11 ہجری]] کو اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔<ref> طوسی، مصباح المتہجد، 1411ھ، ص793۔</ref> آپ کی تاریخ [[شہادت]] کے بارے میں بھی چند اقوال، چالیس روز سے آٹھ ماہ تک، ذکر ہوئے ہیں۔[[شیعہ|شیعوں]] کے یہاں مشہورترین قول [[3 جمادی‌ الثانی]] 11 ہجری ہے۔<ref> طوسی، مصباح المتہجد، 1411ھ، ص793۔</ref> یعنی رحلت پیغمبر (ص) کے بعد 95 روز، اس قول کی دلیل [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے منقول ایک حدیث ہے۔<ref> طبری امامی، دلائل الامامۃ، 1413ھ، ص134۔</ref> دوسرے اقوال کے مطابق آپ کی شہادت 75 روز کے بعد [[13 جمادی الاول]] (نوٹ) [[8 ربیع الثانی]]<ref> ابن ‌شہر آشوب، مناقب آل ‌ابی ‌طالب، 1376ھ، ج3، ص132۔</ref> [[13 ربیع‌ الثانی]]<ref> طبری امامی، دلائل الامامۃ، 1413ھ، ص136۔</ref> اور [[3 رمضان]]<ref> اربلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ، 1405ھ، ج2، ص125۔</ref> ذکر ہوئی ہے۔
[[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کی رحلت کے بعد پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات میں جسمانی اور روحانی دونوں اعتبار سے مجروح ہونے اور کچھ مدت تک بیمار رہنے کے بعد آخر کار آپ [[سنہ 11 ہجری]] کو اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔<ref> طوسی، مصباح المتہجد، 1411ھ، ص793۔</ref> آپ کی تاریخ [[شہادت]] کے بارے میں بھی چند اقوال، چالیس روز سے آٹھ ماہ تک، ذکر ہوئے ہیں۔ [[شیعہ|شیعوں]] کے یہاں مشہور ترین قول [[3 جمادی‌ الثانی]] [[سنہ 11 ہجری ہے]]۔<ref> طوسی، مصباح المتہجد، 1411ھ، ص793۔</ref> یعنی رحلت پیغمبر (ص) کے بعد 95 روز، اس قول کی دلیل [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے منقول ایک حدیث ہے۔<ref> طبری امامی، دلائل الامامۃ، 1413ھ، ص134۔</ref> دوسرے اقوال کے مطابق آپ کی شہادت 75 روز کے بعد [[13 جمادی الاول]] (نوٹ) [[8 ربیع الثانی]]<ref> ابن ‌شہر آشوب، مناقب آل ‌ابی ‌طالب، 1376ھ، ج3، ص132۔</ref> [[13 ربیع‌ الثانی]]<ref> طبری امامی، دلائل الامامۃ، 1413ھ، ص136۔</ref> اور [[3 رمضان]]<ref> اربلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ، 1405ھ، ج2، ص125۔</ref> ذکر ہوئی ہے۔


[[امام موسی کاظم علیہ السلام]] نے ایک [[روایت]] میں آپ کی [[شہادت]] کی تصریح کی ہے۔<ref> کلینی، الکافی، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۴۵۸.</ref> [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] سے ایک روایت میں آپ کی شہادت کا سبب [[قنفذ]] کی وہ ضربت ہے جو اس نے غلاف شمشیر سے لگائی تھی، جس سے محسن کا حمل سقط ہوا اور اس کے نتیجہ میں پیش آنے والی بیماری سے آپ کی شہادت واقع ہوئی۔<ref> طبری امامی، دلائل الامامة، ۱۴۱۳ق، ص۱۳۴.</ref>
[[امام موسی کاظم علیہ السلام]] نے ایک [[روایت]] میں آپ کی [[شہادت]] کی تصریح کی ہے۔<ref> کلینی، الکافی، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۴۵۸.</ref> [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] سے ایک روایت میں آپ کی شہادت کا سبب [[قنفذ]] کی وہ ضربت ہے جو اس نے غلاف شمشیر سے لگائی تھی، جس سے محسن کا حمل سقط ہوا اور اس کے نتیجہ میں پیش آنے والی بیماری سے آپ کی شہادت واقع ہوئی۔<ref> طبری امامی، دلائل الامامة، ۱۴۱۳ق، ص۱۳۴.</ref>


بعض محققین کے مطابق حضرت فاطمہ کی یہ وصیت کی کہ انہیں مخفیانہ طور پر دفن کیا جائے، دستگاہ خلافت کے خلاف ان کا آخری سیاسی قدم تھا۔<ref> فرهمند پور، «سیره سیاسی فاطمہ»، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۳۱۵.</ref>  
بعض محققین کے مطابق حضرت فاطمہ کی یہ وصیت کہ انہیں مخفیانہ طور پر دفن کیا جائے، دستگاہ خلافت کے خلاف ان کا آخری سیاسی قدم تھا۔<ref> فرهمند پور، «سیره سیاسی فاطمہ»، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۳۱۵.</ref>  


===مقام دفن===
===مقام دفن===
{{اصلی|حضرت فاطمہ کی تشییع و تدفین}}
{{اصلی|حضرت فاطمہ کی تشییع و تدفین}}
[[شہادت]] سے پہلے حضرت فاطمہؑ نے یہ [[وصیت]] کی کہ میں ہرگز ان سے راضی نہیں ہوں جنہوں نے مجھ پر ظلم و ستم کیا اور میری ناراضگی کا باعث بنے وہ میرے جنازے میں شرکت کریں یا میری [[نماز جنازہ]] پڑھائیں؛ اسی بنا پر آپؑ نے وصیت کی تھی کہ آپؑ کو مخفیانہ طور پر شب کی تاریکی میں [[دفن]] کیا جائے اور آپؑ کی قبر مبارک کو بھی مخفی رکھا جائے۔<ref> صدوق، علل الشرایع، 1385ھ، ج1، ص185؛ ابن‌ شہر آشوب، مناقب آل‌ ابی ‌طالب، 1376ھ، ج3، ص137۔</ref> مورخین کے مطابق حضرت علیؑ نے [[اسماء بنت عمیس|اسماء بنت عُمیس]] کی مدد سے آپؑ کو [[غسل]] دیا<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص34؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1403ھ، ج2، ص473-474۔</ref> اور آپؑ نے خود [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔<ref> اربلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، 1421ھ، ج2، ص125۔</ref> امام علیؑ کے علاوہ کچھ اور افراد نے بھی آپؑ کے جنازے میں شرکت کی جن کی تعداد اور ناموں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ تاریخی مصادر میں [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن]]، [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]، [[عباس بن عبدالمطلب]]، [[مقداد بن عمرو|مقداد]]، [[سلمان فارسی|سلمان]]، [[ابوذر غفاری|ابوذر]]، [[عمار بن یاسر|عمار]]، [[عقیل بن ابی‌طالب|عقیل]]، [[زبیر بن عوام|زبیر]]، [[عبداللہ بن مسعود]] اور [[فضل بن عباس]] کو ان افراد میں سے شمار کیا ہے جنہوں نے آپؑ کی نمازه جنازہ میں شرکت کی۔<ref> ہلالی عامری، کتاب سلیم بن قیس، 1420ھ، ص393؛ طبرسی، اعلام الوری، 1417ھ، ج1، ص300؛ صدوق، محمد بن علی، الخصال، 1403ھ، ص361؛ طوسی، اختیار معرفۃ الرجال، 1404ھ، ج1، ص33 و 34۔</ref> [[شیعہ]] مصادر میں سلمان، ابوذر، مقداد اور عمار کے شریک ہونے پر اتفاق نظر پایا جاتا ہے۔<ref>هلالی عامری، کتاب سلیم بن قیس، ۱۴۲۰ق، ص۳۹۳؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۰۰؛ صدوق، الخصال، ۱۴۰۳ق، ص۳۶۱؛ طوسی، اختیار معرفة الرجال، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۳۳ و ۳۴.</ref>
[[شہادت]] سے پہلے حضرت فاطمہؑ نے یہ [[وصیت]] کی کہ میں ہرگز ان سے راضی نہیں ہوں جنہوں نے مجھ پر ظلم و ستم کیا اور میری ناراضگی کا باعث بنے وہ میرے جنازے میں شرکت کریں یا میری [[نماز جنازہ]] پڑھیں؛ اسی بنا پر آپؑ نے وصیت کی تھی کہ آپؑ کو مخفیانہ طور پر شب کی تاریکی میں [[دفن]] کیا جائے اور آپؑ کی قبر مبارک کو بھی مخفی رکھا جائے۔<ref> صدوق، علل الشرایع، 1385ھ، ج1، ص185؛ ابن‌ شہر آشوب، مناقب آل‌ ابی ‌طالب، 1376ھ، ج3، ص137۔</ref> مورخین کے مطابق حضرت علیؑ نے [[اسماء بنت عمیس|اسماء بنت عُمیس]] کی مدد سے آپؑ کو [[غسل]] دیا<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص34؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1403ھ، ج2، ص473-474۔</ref> اور آپؑ نے خود [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔<ref> اربلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، 1421ھ، ج2، ص125۔</ref> امام علیؑ کے علاوہ کچھ اور افراد نے بھی آپؑ کے جنازے میں شرکت کی جن کی تعداد اور ناموں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ تاریخی مصادر میں [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن]]، [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]، [[عباس بن عبدالمطلب]]، [[مقداد بن عمرو|مقداد]]، [[سلمان فارسی|سلمان]]، [[ابوذر غفاری|ابوذر]]، [[عمار بن یاسر|عمار]]، [[عقیل بن ابی‌طالب|عقیل]]، [[زبیر بن عوام|زبیر]]، [[عبداللہ بن مسعود]] اور [[فضل بن عباس]] کو ان افراد میں سے شمار کیا ہے جنہوں نے آپؑ کی نمازه جنازہ میں شرکت کی۔<ref> ہلالی عامری، کتاب سلیم بن قیس، 1420ھ، ص393؛ طبرسی، اعلام الوری، 1417ھ، ج1، ص300؛ صدوق، محمد بن علی، الخصال، 1403ھ، ص361؛ طوسی، اختیار معرفۃ الرجال، 1404ھ، ج1، ص33 و 34۔</ref> [[شیعہ]] مصادر میں سلمان، ابوذر، مقداد اور عمار کے شریک ہونے پر اتفاق نظر پایا جاتا ہے۔<ref> هلالی عامری، کتاب سلیم بن قیس، ۱۴۲۰ق، ص۳۹۳؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۰۰؛ صدوق، الخصال، ۱۴۰۳ق، ص۳۶۱؛ طوسی، اختیار معرفة الرجال، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۳۳ و ۳۴.</ref>


حضرت فاطمہؑ کی [[وصیت]] کے مطابق ان کا جنازہ تابوت میں رکھ کر جسے انہوں نے خود بنوایا تھا، رات کی تاریکی میں دفن کیا گیا۔<ref> مغربی، دعائم الاسلام، 1383ھ، ج1، ص232-233؛ ابن ‌سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج8، ص29۔</ref> مخفیانہ طور پر دفن ہونے کی وجہ سے آپ کی قبر مطہر لوگوں پر مخفی رہی۔ یوں کبھی بھی آپ کی قبر مشخص نہیں ہوئی لیکن اس کے باوجود تاریخی اور حدیثی مصادر میں درج ذیل مقامات آپؑ کے مقام دفن کے طور پر ذکر کئے گئے ہیں:
حضرت فاطمہؑ کی [[وصیت]] کے مطابق ان کا جنازہ تابوت میں رکھ کر جسے انہوں نے خود بنوایا تھا، رات کی تاریکی میں دفن کیا گیا۔<ref> مغربی، دعائم الاسلام، 1383ھ، ج1، ص232-233؛ ابن ‌سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج8، ص29۔</ref> مخفیانہ طور پر دفن ہونے کی وجہ سے آپ کی قبر مطہر لوگوں پر مخفی رہی۔ یوں کبھی بھی آپ کی قبر مشخص نہیں ہوئی لیکن اس کے باوجود تاریخی اور حدیثی مصادر میں درج ذیل مقامات آپؑ کے مقام دفن کے طور پر ذکر کئے گئے ہیں:
گمنام صارف