مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 80: سطر 80:
ابوبکر کے حامیوں کی جانب سے حضرت علیؑ کے گھر پر حملے کے دوران حضرت فاطمہؑ دشمنوں کے مقابلے میں حضرت علیؑ کی حمایت میں اٹھ کھڑی ہوئیں اور آپؑ نے حضرت علیؑ کو زبردستی ابوبکر کی [[بیعت]] کیلئے لے جانے کی اجازت نہیں دی۔ تیسری اور چوتھی صدی کے [[اہل سنت]] عالم ابن عبد ربہ کے مطابق جب [[ابوبکر بن ابی‌قحافہ|ابوبکر]] اس بات سے مطلع ہوئے کہ ان کے مخالفین حضرت فاطمہؑ کے گھر جمع ہوئے ہیں تو حکم دیا کہ ان پر حملہ کرکے انہیں متفرق کیا جائے اور مزاحمت کی صورت میں ان کے ساتھ جنگ کی جائے۔ [[عمر بن خطاب|عمر]] کچھ افراد کے ساتھ حضرت فاطمہؑ کے گھر کی طرف روانہ ہوئے اور انہوں نے  گھر میں موجود افراد سے باہر نکلنے کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ ان کے حکم کی تعمیل نہ ہونے کی صورت میں اس گھر کو آگ لگا دی جائے گی۔<ref> ابن عبد ربہ اندلسی، العقد الفرید، 1409ھ، ج3، ص64۔</ref> عمر اور ان کے ساتھی زبردستی گھر میں داخل ہوئے۔ اس موقع پر آپؑ نے انہیں اس بات سے ڈرایا کہ اگر گھر سے باہر نہ نکلے تو میں [[خدا]] کے حضور شکایت کروں گی۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج2، ص105۔</ref> اس پر حملہ آور گھر سے باہر چلے گئے اور [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] اور [[بنی‌ ہاشم]] کے علاوہ گھر میں موجود دیگر افراد کو ابوبکر کی بیعت کیلئے [[مسجد]] لے گئے۔<ref> ابن‌ ابی ‌الحدید، شرح نہج‌ البلاغہ، 1378ھ، ج2، ص21۔</ref>  
ابوبکر کے حامیوں کی جانب سے حضرت علیؑ کے گھر پر حملے کے دوران حضرت فاطمہؑ دشمنوں کے مقابلے میں حضرت علیؑ کی حمایت میں اٹھ کھڑی ہوئیں اور آپؑ نے حضرت علیؑ کو زبردستی ابوبکر کی [[بیعت]] کیلئے لے جانے کی اجازت نہیں دی۔ تیسری اور چوتھی صدی کے [[اہل سنت]] عالم ابن عبد ربہ کے مطابق جب [[ابوبکر بن ابی‌قحافہ|ابوبکر]] اس بات سے مطلع ہوئے کہ ان کے مخالفین حضرت فاطمہؑ کے گھر جمع ہوئے ہیں تو حکم دیا کہ ان پر حملہ کرکے انہیں متفرق کیا جائے اور مزاحمت کی صورت میں ان کے ساتھ جنگ کی جائے۔ [[عمر بن خطاب|عمر]] کچھ افراد کے ساتھ حضرت فاطمہؑ کے گھر کی طرف روانہ ہوئے اور انہوں نے  گھر میں موجود افراد سے باہر نکلنے کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ ان کے حکم کی تعمیل نہ ہونے کی صورت میں اس گھر کو آگ لگا دی جائے گی۔<ref> ابن عبد ربہ اندلسی، العقد الفرید، 1409ھ، ج3، ص64۔</ref> عمر اور ان کے ساتھی زبردستی گھر میں داخل ہوئے۔ اس موقع پر آپؑ نے انہیں اس بات سے ڈرایا کہ اگر گھر سے باہر نہ نکلے تو میں [[خدا]] کے حضور شکایت کروں گی۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج2، ص105۔</ref> اس پر حملہ آور گھر سے باہر چلے گئے اور [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] اور [[بنی‌ ہاشم]] کے علاوہ گھر میں موجود دیگر افراد کو ابوبکر کی بیعت کیلئے [[مسجد]] لے گئے۔<ref> ابن‌ ابی ‌الحدید، شرح نہج‌ البلاغہ، 1378ھ، ج2، ص21۔</ref>  


حضرت فاطمہؑ کے گھر میں احتجاج کرنے والوں سے زبردستی ابوبکر کی بیعت لینے کے بعد حضرت علیؑ اور [[بنی ہاشم]] سے بھی بیعت لینے کیلئے [[عمر]] اور ان کے ساتھیوں نے ایک بار پھر آپؑ کے گھر کا رخ کیا اور اس مرتبہ حتی گھر کے دروازے کو آگ بھی لگا دی گئی۔ دروازے کو آگ لگانے کے بعد عمر اور ان کے ساتھی زبردستی دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہو گئے اس دوران در و دیوار کے بیچ میں حضرت فاطمہؑ مجروح ہوئیں، عمر اور [[قنفذ]] نے آپ کو ضربیں لگائیں جس سے آپؑ زخمی ہوئیں اور اس دوران آپؑ کے پیٹ میں موجود بچہ ([[محسن بن علی ؑ|محسن]]) سقط ہو گیا۔<ref> طبری امامی، دلائل الامامہ، 1413ھ، ص134۔</ref> بعض مورخین کے مطابق قنفذ نے حضرت فاطمہؑ کو در و دیوار کے درمیان رکھ کر <ref> صدوق، معانی الاخبار، 1379شمسی، ص206۔</ref> آپؑ پر دروازہ گرا دیا جس سے آپؑ کا پہلو زخمی ہوگیا۔<ref> عاملی، رنج‌ہای حضرت زہراؑ، 1382 شمسی، ج2، ص350-351۔</ref> اسی طرح کہا جاتا ہے کہ عمر نے آپ کے شکم اطہر پر بھی وار کیا<ref> مفید، الاختصاص، 1414ھ، ص185۔</ref> اس واقعے کے بعد حضرت فاطمہؑ علیل ہو گئیں اور اسی بیماری کے عالم میں اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔<ref> طبری امامی، دلائل الامامہ، 1413ھ، ص134۔</ref>
حضرت فاطمہؑ کے گھر میں احتجاج کرنے والوں سے زبردستی بیعت لینے کے بعد حضرت علیؑ اور [[بنی ہاشم]] سے بھی بیعت لینے کیلئے [[عمر]] اور ان کے ساتھیوں نے ایک بار پھر آپؑ کے گھر کا رخ کیا اور اس مرتبہ حتی گھر کے دروازے کو آگ بھی لگا دی گئی۔ دروازے کو آگ لگانے کے بعد زبردستی دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہو گئے اس دوران در و دیوار کے بیچ میں حضرت فاطمہؑ مجروح ہوئیں، عمر اور [[قنفذ]] نے آپ کو ضربیں لگائیں جس سے آپؑ زخمی ہوئیں اور اس دوران آپؑ کے پیٹ میں موجود بچہ ([[محسن بن علی ؑ|محسن]]) سقط ہو گیا۔<ref> طبری امامی، دلائل الامامہ، 1413ھ، ص134۔</ref> بعض مورخین کے مطابق قنفذ نے حضرت فاطمہؑ کو در و دیوار کے درمیان رکھ کر <ref> صدوق، معانی الاخبار، 1379 شمسی، ص206۔</ref> آپؑ پر دروازہ گرا دیا جس سے آپؑ کا پہلو زخمی ہوگیا۔<ref> عاملی، رنج‌ہای حضرت زہراؑ، 1382 شمسی، ج2، ص350-351۔</ref> اسی طرح کہا جاتا ہے کہ عمر نے آپ کے شکم اطہر پر بھی وار کیا<ref> مفید، الاختصاص، 1414ھ، ص185۔</ref> اس واقعے کے بعد حضرت فاطمہؑ علیل ہو گئیں اور اسی بیماری کے عالم میں اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔<ref> طبری امامی، دلائل الامامہ، 1413ھ، ص134۔</ref>


===ابوبکر و عمر سے ناراضگی===
===ابوبکر و عمر سے ناراضگی===
گمنام صارف