گمنام صارف
"جہاد ابتدائی" کے نسخوں کے درمیان فرق
←شرائط
imported>E.musavi (←تعریف) |
imported>E.musavi (←شرائط) |
||
سطر 14: | سطر 14: | ||
==شرائط== | ==شرائط== | ||
مشہور علمائے شیعہ کے مطابق جہاد ابتدائی کی تین شرطیں ہیں: | مشہور علمائے شیعہ کے مطابق جہاد ابتدائی کی تین شرطیں ہیں: | ||
# امام معصوم کی موجودگی: اس شرط کی بنا پر معصوم کی غیر موجودگی جیسے زمانۂ غیبت میں جہاد ابتدائی جائز نہیں ہے۔ | # امام معصوم کی موجودگی: اس شرط کی بنا پر معصوم کی غیر موجودگی جیسے زمانۂ [[غیبت]] میں جہاد ابتدائی جائز نہیں ہے۔ | ||
# آغاز جہاد کے لئے مسلمانوں کا کافی مقدار میں طاقت و قدرت کا حامل ہونا۔ | # آغاز جہاد کے لئے مسلمانوں کا کافی مقدار میں طاقت و قدرت کا حامل ہونا۔ | ||
# آغاز جنگ سے پہلے کفار کو دعوت اسلام دینا اور اتمام حجت کرنا۔<ref>عمید زنجانی، فقہ سیاسی، ج۳، ۱۳۷۷ش، ص۱۳۹۔ | # آغاز جنگ سے پہلے کفار کو دعوت اسلام دینا اور اتمام حجت کرنا۔<ref> عمید زنجانی، فقہ سیاسی، ج۳، ۱۳۷۷ش، ص۱۳۹۔</ref> | ||
مشہور فقہائے شیعہ جیسے [[شیخ طوسی]]، [[قاضی ابن براج]]، [[ابن ادریس]]، [[محقق حلی]]، [[علامہ حلی]]، [[شہید ثانی]] اور [[صاحب جواہر]] کے مطابق جہاد ابتدائی کی شرط ہے کہ امام معصوم موجود ہو اور اس کی اجازت بھی ہو۔<ref> جاوید، «حقوق بشر معاصر و جہاد ابتدایی در اسلام معاصر»، ص۱۲۹-۱۳۴۔</ref> اس کے باوجود بعض فقہاء جیسے [[شیخ مفید]]، [[ابوالصلاح حلبی]]، و [[سلار دیلمی]] نے جہاد ابتدائی کے لئے امام معصوم کے حضور کو شرط نہیں جانا ہے اور اس اعتبار سے اس کا زمانہ غیبت میں انجام دینا جائز سمجھا ہے۔<ref> جاوید، «حقوق بشر معاصر و جہاد ابتدایی در اسلام معاصر»، ص۱۲۷-۱۲۹۔</ref> بعض فقہائے معاصر جیسے سید ابوالقاسم خوئی<ref> رییس زادہ، «خویی، ابوالقاسم»، ص۵۱۸۔</ref> اور محمد مؤمن نے بھی قرآن و آیات کی بنا پر حضور معصوم کی شرط کو غیر قابل اثبات جانا ہے اور ان کے خیال میں جہاد ابتدائی غیبت معصوم میں بھی تمام شرائط کے فراہم ہونے کے ساتھ واجب ہے۔<ref> مؤمن، «جہاد ابتدایی در عصر غیبت»، ص۵۱۔</ref> | |||
==آزادیٔ عقیدے کے ساتھ تعارض== | ==آزادیٔ عقیدے کے ساتھ تعارض== |