گمنام صارف
"جہاد ابتدائی" کے نسخوں کے درمیان فرق
←آزادیٔ عقیدے کے ساتھ تعارض
imported>E.musavi (←شرائط) |
imported>E.musavi |
||
سطر 21: | سطر 21: | ||
==آزادیٔ عقیدے کے ساتھ تعارض== | ==آزادیٔ عقیدے کے ساتھ تعارض== | ||
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اسلام کی نشر و اشاعت کے لئے جہاد ابتدائی، جبری طور پر عقیدے کو تھوپنے کا سبب ہے جو اس آیت {{قرآنی آیت|«لاَ إِكْراہ في الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ»}}<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۵۶۔</ref> کہ دین میں کسی طرح کا جبر و اکراہ نہیں ہے، کے ساتھ تعارض رکھتا ہے۔<ref>کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص۸۔</ref> شیعہ مفسرین نے اس شبہہ کے جواب میں الگ الگ موقف اختیار کیا ہے جیسے: | بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اسلام کی نشر و اشاعت کے لئے جہاد ابتدائی، جبری طور پر عقیدے کو تھوپنے کا سبب ہے جو اس آیت {{قرآنی آیت|«لاَ إِكْراہ في الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ»}}<ref> سورہ بقرہ، آیہ ۲۵۶۔</ref> کہ دین میں کسی طرح کا جبر و اکراہ نہیں ہے، کے ساتھ تعارض رکھتا ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص۸۔</ref> شیعہ مفسرین نے اس شبہہ کے جواب میں الگ الگ موقف اختیار کیا ہے جیسے: | ||
# قرآن مجید کی صریح اور غیر صریح تمام آیات اس شرط پر متوقف ہیں کہ جہاد مظلومین کی مدد، برے حالات سے جنگ اور دین کو آزادی کے ساتھ انتخاب کرنے کا زمینہ فراہم کرے نہ یہ کہ دین کو جبری طور پر تھوپا جائے۔ بعض لوگوں نے اسی بنیاد پر تمام جہاد کو جہاد دفاعی قرار دیا ہے۔<ref>کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص۲۷۔</ref> | # قرآن مجید کی صریح اور غیر صریح تمام آیات اس شرط پر متوقف ہیں کہ جہاد مظلومین کی مدد، برے حالات سے جنگ اور دین کو آزادی کے ساتھ انتخاب کرنے کا زمینہ فراہم کرے نہ یہ کہ دین کو جبری طور پر تھوپا جائے۔ بعض لوگوں نے اسی بنیاد پر تمام جہاد کو جہاد دفاعی قرار دیا ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص۲۷۔</ref> | ||
# آیات جہاد میں سے کسی ایک آیت میں بھی مسلمانوں پر واجب نہیں کیا گیا ہے کہ وہ مشرکوں سے جنگ کریں اور انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کریں اور قبول نہ کرنے کی صورت میں انہیں قتل کر دیں۔<ref>کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص۲۸۔</ref> | # آیات جہاد میں سے کسی ایک آیت میں بھی مسلمانوں پر واجب نہیں کیا گیا ہے کہ وہ مشرکوں سے جنگ کریں اور انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کریں اور قبول نہ کرنے کی صورت میں انہیں قتل کر دیں۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص۲۸۔</ref> | ||
# جہاد ابتدائی، اجبرای طور پر دین تھوپنے کا نام نہیں ہے بلکہ دین اسلام کی فرمانروائی اور حکومت کا نام ہے۔<ref>کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص۱۶۔</ref> محمد تقی مصباح یزدی کے مطابق پروردگار کا حق ہے کہ سارے عالم میں اس کی عبادت کی جائے پس اس کے بندوں کا ایک گروہ اس بات پر مأمور ہو کہ حق اللہ کی ادائگی کے واسطے جہاد ابتدائی کرے اور وہ لوگ جو شرک | # جہاد ابتدائی، اجبرای طور پر دین تھوپنے کا نام نہیں ہے بلکہ دین اسلام کی فرمانروائی اور حکومت کا نام ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص۱۶۔</ref> [[محمد تقی مصباح یزدی]] کے مطابق پروردگار کا حق ہے کہ سارے عالم میں اس کی عبادت کی جائے پس اس کے بندوں کا ایک گروہ اس بات پر مأمور ہو کہ حق اللہ کی ادائگی کے واسطے جہاد ابتدائی کرے اور وہ لوگ جو شرک و کفر کی راہ پر چل رہے ہیں اور ظلم و فساد کا راستہ اختیار کئے ہوئے ہیں ان سے جنگ کرے تاکہ دین خدا کی حکومت قائم ہو سکے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص۱۶۔</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |