مندرجات کا رخ کریں

"ام ولد" کے نسخوں کے درمیان فرق

141 بائٹ کا اضافہ ،  9 فروری 2021ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 20: سطر 20:
* جنین سالم ہو: اس بنا پر اگر مذکورہ شرائط کے ساتھ کوئی کنیز حاملہ ہو جائے لیکن اس کا بچہ پیدا ہونے سے پہلے سقط ہو جائے صرف اس صورت میں یہ کنیز ام ولد شمار ہو گی جب ماہرین بچے کی خلقت مکمل ہونے یعنی انسانی شکل اختیار کر جانے کی گواہی دے؛ وگرنہ یہ ام ولد کا عنوان اس پر صدق نہیں آئے گا۔<ref>علامہ حلی، تحریر الاحکام الشرعیہ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۶-۲۸۷۔</ref>
* جنین سالم ہو: اس بنا پر اگر مذکورہ شرائط کے ساتھ کوئی کنیز حاملہ ہو جائے لیکن اس کا بچہ پیدا ہونے سے پہلے سقط ہو جائے صرف اس صورت میں یہ کنیز ام ولد شمار ہو گی جب ماہرین بچے کی خلقت مکمل ہونے یعنی انسانی شکل اختیار کر جانے کی گواہی دے؛ وگرنہ یہ ام ولد کا عنوان اس پر صدق نہیں آئے گا۔<ref>علامہ حلی، تحریر الاحکام الشرعیہ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۶-۲۸۷۔</ref>


==احکام==<!--
==احکام==
برای ام ولد و فرزندش احکام خاصی در کتب فقہی تدوین شدہ است۔
ام ولد اور اس کی اولاد کے باری میں فقہی کتابوں میں مخصوص احکام ذکر ہوئے ہیں۔
* استیلاد(فرزنددار شدن) کنیز موجب محدود شدن اختیارات مولا (مالک) دربارۀ او است؛<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶، ج۱، ص۴۷۵۔</ref> بر این اساس فروختن ام ولد یا ہبہ کردن آن بہ دیگری جایز نیست، مگر در شرایط کہ مالک قیمت کنیز را بدہکار باشد و توان پرداخت آن را جز با فروختن کنیز نداشتہ باشد۔<ref>حلی، تحریر الأحکام الشرعیۃ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۷؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۳۷۲؛ نجفی، جواہر الكلام، ۱۴۰۴ق، ج۲۲، ص۳۷۳ و ج۳۴، ص۳۷۸۔</ref>
* کسی کنیز کا صاحب اولاد ہونے سے اس کی نسبت مالک کے اختیارات میں محدودیت آ جاتی ہے؛<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶، ج۱، ص۴۷۵۔</ref> اس بنا پر ام ولد کو فروخت کرنا یا ہبہ کرنا جائز نہیں ہے، مگر یہ کہ مالک کنیز کی قیمت کا مقروض ہو اپنا قرضہ صرف اس کنیز کو فروخت کئے بغیر ادا نہ کر سکتا ہو۔<ref>حلی، تحریر الأحکام الشرعیۃ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۷؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۳۷۲؛ نجفی، جواہر الكلام، ۱۴۰۴ق، ج۲۲، ص۳۷۳ و ج۳۴، ص۳۷۸۔</ref>
* فرزند بہ دنیا آمدہ از ام ولد، آزاد است و بردگی مادرش بہ او سرایت نمی‌کند۔<ref>حلی، تحریر الأحکام الشرعیۃ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۵۔</ref>  
* ام ولد سے متولد ہونے والا بچہ آزاد ہو گا اور اس کی ماں کی غلامی اس پر اثر انداز نہیں ہو گی۔<ref>حلی، تحریر الأحکام الشرعیۃ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۵۔</ref>  
* ام ولد تا زمان مرگ مالک بردہ است و پس از مرگ مالک از سہم [[ارث]] فرزند خود آزاد می‌گردد؛ ولی اگر فرزندش بہ دلیل وجود مانعی از ارث محروم شود، یا قبل از پدرش از دنیا برود، ام ولد ہمچنان [[بردہ]] خواہد ماند۔<ref>طوسی، المبسوط، المکتبہ المرتضویہ، ج۶، ص۱۸۶؛ حلی، تحریر الأحکام الشرعیۃ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۵؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۴، ص۳۷۷۔</ref>
* ام ولد مالک کی وفات تک کنیز رہے گی اور مالک کی وفات کے بعد اپنی اولاد کے [[ارث]] میں آنے کی وجہ سے آزاد ہو گی؛ لیکن اگر اس کی اولاد کسی مانع کی وجہ سے ارث سے محروم ہو جائے تو یا باپ سے پہلے مر جائے تو ام ولد مالک کی وفات  کے بعد بھی کنیز ہی رہے گی۔<ref>طوسی، المبسوط، المکتبہ المرتضویہ، ج۶، ص۱۸۶؛ حلی، تحریر الأحکام الشرعیۃ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۵؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۴، ص۳۷۷۔</ref>
*ام ولد بہ صورت مستقیم از مولا ارث نمی‌برد۔<ref> نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۹، ص۶۱۔</ref> اما مالک می‌تواند برای ام ولد مالی را [[وصیت]] کند۔<ref> نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۴، ص۳۸۲۔</ref>
*ام ولد کو مالک سے بطور مستقیم ارث نہیں ملے گا۔<ref> نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۹، ص۶۱۔</ref> لیکن مالک ام ولد کے لئے کسی چیز کی [[وصیت]] کر سکتا ہے۔<ref> نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۴، ص۳۸۲۔</ref>
* [[عدہ]] ام ولد پس از مرگ مالکش چہار ماہ و دہ روز است۔<ref>بحرانی، الحدائق الناظرہ، ۱۴۰۵ق، ج۲۵، ص۵۱۰-۵۱۴؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۲، ص۳۱۶-۳۱۸۔</ref>
* مالک کی وفات کے بعد ام ولد چار ماہ دس دن [[عدت]] گزارے گی۔<ref>بحرانی، الحدائق الناظرہ، ۱۴۰۵ق، ج۲۵، ص۵۱۰-۵۱۴؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۲، ص۳۱۶-۳۱۸۔</ref>
-->


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم