مندرجات کا رخ کریں

"ام ولد" کے نسخوں کے درمیان فرق

322 بائٹ کا اضافہ ،  9 فروری 2021ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:
ام ولد کی بحث غلام اور کنیز کی بحث کی طرح موجودہ زمانے میں مورد ابتلاء نہ ہونے کی وجہ سے فقہی کتابوں سے حذف ہو گئی ہے۔<ref>«فقہ الامام الصادق(ع) اثری ارزشمند در فقہ شیعی»، ص۲۹۰۔</ref> مثلا کے طور پر کتاب فقہ الجواہر جو [[کتاب جواہر الکلام]] کا اقتباس ہے، سے غلام اور کنیز کی بحث حذف ہو گئی ہے۔<ref>[https://razaviac.razavi.ir/fa/60533/%D9%85%D8%B9%D8%B1%D9%81%D9%8A-%D9%83%D8%AA%D8%A7%D8%A8-%C2%AB%D9%81%D9%82%D9%87-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D9%88%D8%A7%D9%87%D8%B1%D8%9B-%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%86%D8%AA%D9%82%D9%8A-%D9%85%D9%86-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D9%87%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D9%83%D9%84%D8%A7%D9%85%C2%BB معرفی کتاب فقہ الجواہر المنتقی من جواہر الکلام] سایت دانشگاہ علوم اسلامی رضوی۔</ref>
ام ولد کی بحث غلام اور کنیز کی بحث کی طرح موجودہ زمانے میں مورد ابتلاء نہ ہونے کی وجہ سے فقہی کتابوں سے حذف ہو گئی ہے۔<ref>«فقہ الامام الصادق(ع) اثری ارزشمند در فقہ شیعی»، ص۲۹۰۔</ref> مثلا کے طور پر کتاب فقہ الجواہر جو [[کتاب جواہر الکلام]] کا اقتباس ہے، سے غلام اور کنیز کی بحث حذف ہو گئی ہے۔<ref>[https://razaviac.razavi.ir/fa/60533/%D9%85%D8%B9%D8%B1%D9%81%D9%8A-%D9%83%D8%AA%D8%A7%D8%A8-%C2%AB%D9%81%D9%82%D9%87-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D9%88%D8%A7%D9%87%D8%B1%D8%9B-%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%86%D8%AA%D9%82%D9%8A-%D9%85%D9%86-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D9%87%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D9%83%D9%84%D8%A7%D9%85%C2%BB معرفی کتاب فقہ الجواہر المنتقی من جواہر الکلام] سایت دانشگاہ علوم اسلامی رضوی۔</ref>


==شرائط==<!--
==شرائط==
برای تحقق عنوان ام ولد برای کنیز، شرایطی در کتاب‌ہای فقہی ذکر شدہ است۔
ام ولد کا عنوان کسی کنیز پر صدق آنے کے لئے فقہی کتابوں میں کچھ شرائط ذکر کی گئی ہیں:
* آزاد بودن پدر فرزند؛ از این‌رو اگر بردہ‌ای با کنیز [[ازدواج]] کرد و کنیز باردار شد حکم ام ولد را ندارد۔<ref>علامہ حلی، تحریر الاحکام الشرعیہ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۵؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۴، ص۳۷۲-۳۷۳؛ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۴۷۵۔</ref>
* بچے کے والد کا آزاد ہونا؛ اس بنا پر اگر کوئی غلام کسی کنیز سے [[شادی]] کرے اور اس سے کنیز حاملہ ہو جائے تو ام ولد کا عنوان اس کنیز پر صدق نہیں آئے گا۔<ref>علامہ حلی، تحریر الاحکام الشرعیہ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۵؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۴، ص۳۷۲-۳۷۳؛ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۴۷۵۔</ref>
* باردار شدن کنیز در ملک مالک خود؛ از این رو اگر شخصی آزاد با کنیز شخص دیگری ازدواج کرد و او را باردار کرد و بعد از بارداری، مالک کنیز شود، کنیز ام ولد محسوب نمی‌شود۔<ref>علامہ حلی، تحریر الاحکام الشرعیہ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۶؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۴، ص۳۷۲-۳۷۳؛ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۴۷۵۔</ref>
* کنیز بچے کے باپ کی ملکیت میں حاملہ ہو؛ اس بنا پر اگر کوئی شخص کسی اور شخص کی کنیز کے ساتھ شادی کرے اور وه کنیز حاملہ ہو جائے اور حاملہ ہونے کے بعد وہ اس کنیز کا مالک بنے تو اس صورت میں بھی یہ کنیز ام ولد شمار نہیں ہوگی۔<ref>علامہ حلی، تحریر الاحکام الشرعیہ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۶؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۴، ص۳۷۲-۳۷۳؛ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۴۷۵۔</ref>


* سالم بودن جنین: اگر جنین کنیز سقط شد در صورتی کہ بہ شہادت اہل خبرہ صورتی از شکل آدمی در او ظاہر شدہ باشد یا مبدا خَلق آدم بودہ باشد، حکم ام ولد بر کنیز محقق می‌شود؛ ولی در غیر این صورت کنیز ام ولد نخواہد شد۔<ref>علامہ حلی، تحریر الاحکام الشرعیہ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۶-۲۸۷۔</ref>
* جنین سالم ہو: اس بنا پر اگر مذکورہ شرائط کے ساتھ کوئی کنیز حاملہ ہو جائے لیکن اس کا بچہ پیدا ہونے سے پہلے سقط ہو جائے صرف اس صورت میں یہ کنیز ام ولد شمار ہو گی جب ماہرین بچے کی خلقت مکمل ہونے یعنی انسانی شکل اختیار کر جانے کی گواہی دے؛ وگرنہ یہ ام ولد کا عنوان اس پر صدق نہیں آئے گا۔<ref>علامہ حلی، تحریر الاحکام الشرعیہ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۶-۲۸۷۔</ref>


==احکام==
==احکام==<!--
برای ام ولد و فرزندش احکام خاصی در کتب فقہی تدوین شدہ است۔
برای ام ولد و فرزندش احکام خاصی در کتب فقہی تدوین شدہ است۔
* استیلاد(فرزنددار شدن) کنیز موجب محدود شدن اختیارات مولا (مالک) دربارۀ او است؛<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶، ج۱، ص۴۷۵۔</ref> بر این اساس فروختن ام ولد یا ہبہ کردن آن بہ دیگری جایز نیست، مگر در شرایط کہ مالک قیمت کنیز را بدہکار باشد و توان پرداخت آن را جز با فروختن کنیز نداشتہ باشد۔<ref>حلی، تحریر الأحکام الشرعیۃ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۷؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۳۷۲؛ نجفی، جواہر الكلام، ۱۴۰۴ق، ج۲۲، ص۳۷۳ و ج۳۴، ص۳۷۸۔</ref>
* استیلاد(فرزنددار شدن) کنیز موجب محدود شدن اختیارات مولا (مالک) دربارۀ او است؛<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶، ج۱، ص۴۷۵۔</ref> بر این اساس فروختن ام ولد یا ہبہ کردن آن بہ دیگری جایز نیست، مگر در شرایط کہ مالک قیمت کنیز را بدہکار باشد و توان پرداخت آن را جز با فروختن کنیز نداشتہ باشد۔<ref>حلی، تحریر الأحکام الشرعیۃ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۷؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۳۷۲؛ نجفی، جواہر الكلام، ۱۴۰۴ق، ج۲۲، ص۳۷۳ و ج۳۴، ص۳۷۸۔</ref>
سطر 28: سطر 28:
* [[عدہ]] ام ولد پس از مرگ مالکش چہار ماہ و دہ روز است۔<ref>بحرانی، الحدائق الناظرہ، ۱۴۰۵ق، ج۲۵، ص۵۱۰-۵۱۴؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۲، ص۳۱۶-۳۱۸۔</ref>
* [[عدہ]] ام ولد پس از مرگ مالکش چہار ماہ و دہ روز است۔<ref>بحرانی، الحدائق الناظرہ، ۱۴۰۵ق، ج۲۵، ص۵۱۰-۵۱۴؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۲، ص۳۱۶-۳۱۸۔</ref>
-->
-->
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات2}}
{{حوالہ جات2}}
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم