"آیت نبأ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 34: | سطر 34: | ||
بعض مفسرین کہتے ہیں کہ یہ آیت پیغمبر اکرمؐ کی زوجہ [[ماریہ زوجہ پیغمبر|ماریہ قبطیہ]] پر لگائی گئی تہمت کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس واقعے میں مجرم کو سزا دینے کا اختیار [[حضرت علیؑ]] کو دیا گیا تھا، اس سلسلےمیں آپ نے پیغمبر اکرمؐ سے سوال کیا اگر میری تحقیق اور مشاہدات لوگوں کے کہنے کے برخلاف ہو تو کیا میں ان شایعات پر عمل نہ کرنے میں صاحب اختیار ہوں؟ اس پر پیغمبر اکرمؐ نے آپ کو ایسا کرنے کی اجازت دی تھی۔ آخر میں آپ کو معلوم ہوا کہ کوئی غلطی کسی سے سرزد نہیں ہوئی اور یہ سب افواہ اور جھوٹ تھا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۱۹۸و۱۹۹</ref> | بعض مفسرین کہتے ہیں کہ یہ آیت پیغمبر اکرمؐ کی زوجہ [[ماریہ زوجہ پیغمبر|ماریہ قبطیہ]] پر لگائی گئی تہمت کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس واقعے میں مجرم کو سزا دینے کا اختیار [[حضرت علیؑ]] کو دیا گیا تھا، اس سلسلےمیں آپ نے پیغمبر اکرمؐ سے سوال کیا اگر میری تحقیق اور مشاہدات لوگوں کے کہنے کے برخلاف ہو تو کیا میں ان شایعات پر عمل نہ کرنے میں صاحب اختیار ہوں؟ اس پر پیغمبر اکرمؐ نے آپ کو ایسا کرنے کی اجازت دی تھی۔ آخر میں آپ کو معلوم ہوا کہ کوئی غلطی کسی سے سرزد نہیں ہوئی اور یہ سب افواہ اور جھوٹ تھا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۱۹۸و۱۹۹</ref> | ||
==آیت نبأ اور خبر واحد کی حجیت== | ==آیت نبأ اور خبر واحد کی حجیت== | ||
[[اصول فقہ]] میں [[خبر واحد]] کی حجیت کو ثابت کرنے کے لئے آیت نبأ سے بحث کی جاتی ہے۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرہنگنامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲۔</ref> البتہ علمائے اصول اس آیت کے ذریعے خبر واحد کی حجیت کو ثابت کرنے میں اتفاق نظر نہیں رکھتے۔ [[محمد حسین نائینی]] خبر واحد کی حجیت کو ثابت کرنے کے لئے اس آیت سے اسنتاد کرنے کو صحیح سمجھتے ہیں<ref>نائینی، فوائد الاصول، ۱۳۷۶ش، ج۳، ص۱۸۷۔</ref> لیکن [[شیخ انصاری]] اس بات کے معتقد ہیں کہ یہ آیت خبر واحد کی حجیت پر دلالت نہیں کرتی۔<ref>شیخ انصاری، فرائد الاُصول، ۱۴۱۶ق، ص۱۱۶-۱۳۶۔</ref> | |||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |